کیوں آپ کا روزہ نہیں ہے؟جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ وقفہ کر لیں مجھے بھی تھوڑا آرام مل جائے گا۔جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیوں آپ کا روزہ نہیں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ روزہ نہیں ہے اسی لیے کہہ رہا ہوں۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے۔
اے ٹی سی ملزمان حوالگی کی کمانڈنگ افسر کی درخواست مسترد کرسکتی تھی، جسٹس جمال مندوخیل کے فوجی عدالتوں میں سویلینزٹرائل کیس میں ریمارکس
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے فیصل صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج وقفہ نہیں ہوگا آپ اپنے دلائل وقفے کے بغیر جاری رکھ کر مکمل کریں۔ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ وقفہ کر لیں مجھے بھی تھوڑا آرام مل جائے گا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیوں آپ کا روزہ نہیں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ روزہ نہیں ہے اسی لیے کہہ رہا ہوں۔جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ آپ سفر میں ہیں اس لیے آپ کو اجازت ہے۔
بعدازاں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی دلائل جاری رکھیں گے۔
قرض کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ ، آئی ایم ایف وفد پاکستان پہنچ گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں روزہ نہیں ہے فیصل صدیقی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
اسلام آباد(محمد ابراہیم عباسی ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف ایس پی سی ٹی ڈی، ایس ایچ او سیکرٹریٹ اور دیگر پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے علی محمد کے والد کی درخواست پر سماعت کی، جس میں پولیس کی غیرقانونی حراست کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ عدالت میں علی محمد کا سیکشن 164 کے تحت بیان بھی پیش کیا گیا، جسے ان کے وکیل شیرافضل مروت نے پڑھ کر سنایا۔ تاہم، ڈی ایس پی لیگل نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں ابھی تک بیان کی کاپی موصول نہیں ہوئی۔
اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ “آئی جی صاحب کو بتائیں، جیسے ہی کاپی موصول ہو، پولیس آفیشلز کے خلاف مقدمہ درج کریں۔” مزید برآں، جسٹس کیانی نے واضح کیا کہ ایف آئی آر درج ہوتے ہی ایس پی سی ٹی ڈی سمیت تمام ملوث افسران کو گرفتار کیا جائے گا۔
سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی استدعا کی، تاہم جسٹس محسن اختر کیانی نے اسے مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے: “کوئی جے آئی ٹی نہیں بنے گی، اگر ایک بندہ تفتیش کر سکتا ہے تو تین کی ضرورت نہیں۔”
عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے قبل ایف آئی آر درج ہو جانی چاہیے، پھر تفتیش کے نتائج دیکھے جائیں گے۔ جسٹس کیانی نے مزید کہا کہ “اگر ملزمان بے گناہ ہوں گے تو تفتیش میں سامنے آ جائے گا۔”
وکیل شیرافضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ ملوث افسران اہم پوزیشنز پر تعینات ہیں، اس لیے شفاف تفتیش ممکن نہیں۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ “آئندہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد کو طلب کیا جائے گا، پھر فیصلہ کریں گے کہ تفتیش کس نے کرنی ہے۔”
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 مارچ تک ملتوی کر دی۔