کمشنر کراچی نے 2 ماہ کے لیے بڑی پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے دو ماہ کے لیے بڑی پابندی لگادی اور پولیس کو دفعہ 144 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات دے دئیے۔
تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ضلع کیماڑی میں ملبہ پھینکنے اور مینگروز کے درخت کاٹنے پر پابندی لگا دی۔پابندی کا اطلاق دو ماہ کے لیے ہوگا ، پابندی 30 اپریل تک لگائی گئی ہے۔ضلع کیماڑی کے اسسٹنٹ کمشنر نے رپورٹ دی تھی کہ بعض قبضہ مافیا کیماڑی سب ڈویژن کی ساحلی پٹی پر ملبہ ڈال رہے ہیں اور مینگروو کے جنگلات کاٹ رہے ہیں۔اس عمل سے ماحولیاتی گندگی میں اضافہ اور ساحلی پٹی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہےاسسٹنٹ کمشنر نے ملبہ اور کچرا پھینکنے اور مینگروز کے درخت کٹانے کے حوالے سے دفعہ ایک سو چوالیس نفاز کرنے کی درخواست کی تھی ۔
پولیس کو دفعہ 144 کے تحت عناصر کے خلاف کارروائی کرنے اور ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات بھی دے دئیے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
قطر کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں انروا کی سرگرمیوں کی بحالی کا مطالبہ
قطر نے عالمی عدالت انصاف کو لکھے گئے ایک نوٹ میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندی کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی قرارداد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے عالمی عدالت انصاف کو لکھے گئے ایک نوٹ میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے اور ان اداروں کی سرگرمیوں پر پابندی کی اسرائیلی پارلیمنٹ کی قرارداد کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ فارس کے مطابق، قطر نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف کو ایک یادداشت بھیجی ہے، جس میں مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی سرگرمیوں کی بحالی اور صیہونی پارلیمنٹ کے پابندی کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قطری میڈیا کے مطابق، دوحہ نے اس یادداشت میں تاکید کی ہے کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں، بالخصوص فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کو مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔ قطر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ان تنظیموں کے اثاثوں، جیسے اسکول، ٹرانسپورٹیشن سسٹم، پانی اور ان کے عملے کی حفاظت کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے نومبر کے وسط میں انروا کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی، حالانکہ یہ ایجنسی فلسطینی مہاجرین کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد فراہم کرتی ہے۔
اسرائیل کے اس اقدام کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور انروا نے خبردار کیا کہ یہ پابندی فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کے نظام کو تباہ کر سکتی ہے۔ قطری میڈیا کے مطابق، دوحہ نے اپنی یادداشت میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو منسوخ کرنے اور اس معاملے پر بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ قطر نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ فلسطینی عوام کی زندگی کے قانونی پہلوؤں اور ان کے حقِ خودارادیت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔