اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کو 7 ارب ڈالر بیل آوٴٹ پیکیج میں سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کے حوالے سے اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔

نجی ٹی وی چینل ہم نیوز ذرائع کے مطابق اسلام آباد پہنچنے پر سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی۔ پاکستان اور وفد کے درمیان مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا جائزہ مشن وزارت خزانہ، ایف بی آر، پاور ڈویژن اور اسٹیٹ بینک حکام کے ساتھ بھی مذاکرات کرے گا۔

ویڈیو: ٹرمپ ریلنسکی روسٹ بیٹل، کون جیتا کون ہارا؟

ذرائع کے مطابق پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد اور رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ عالمی مالیاتی ادارے کو پیش کرے گا، اس کے علاوہ زرعی آمدن پر ٹیکس پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق وفد کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز سے متعلق آگاہ کیا جائے گا اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کو 1.

1 ارب ڈالر جاری کرنے کے بارے میں سفارشات مرتب کرے گا۔

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایم ایف

پڑھیں:

ہمارے ہاں قوانین تو ہیں پر عملدرآمد نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں قوانین بن چکے مگر عملدرآمد نہیں ہے، میری عمر کے لوگ اب سیکھ نہیں سکتے۔

اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل لرننگ اینڈ شئیرنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دنیا میں ابھی آئیڈیاز پر بات ہو رہی ہے،  عدلیہ میں ٹیکنالوجی کی شمولیت ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے تدارک کے قوانین بنا دیے گئے، میری عمر کے لوگ اب نہیں سیکھ سکتے، نئی نسل کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانی ہے ہم تو موبائل میں ای میل کاپی پیسٹ نہیں کر سکتے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جسٹس مشیر عالم نے سپریم کورٹ کے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر  ہمیں ٹیکنالوجی سکھائی، ہم ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی 25 کروڑ عوام کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائم ونگ کے پاس 15 لیب ہیں جن میں صرف دو خواتین ہیں، ہر سطح پر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا تو ٹیکنالوجی سے صنفی تشدد کا تدارک ممکن ہو گا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر ہم یہ دیکھیں کہ ملزمان بری کیوں ہوتے ہیں بجائے اس کے کہ سزا کسے ہوتی ہے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، میری ذاتی رائے ہے کہ جج چیمبر میں بیٹھ کر ایک ہی طرح سے سوچنا شروع کر دیتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر جوائنٹ مشقیں ہونی چاہیں تا کہ جج کا وژن وسیع ہو، جو بھی جماعت حکومت میں آتی ہے وہ اپنے منشور کے حساب سے چیزوں کو دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان مین ریجنل دفتر نہیں ہے اور شکایات کا ازالہ نہیں ہوتا۔ محسن اختر کیانی نے کہا کہ پاکستان میں میاں نواز شریف کی حکومت میں پنجاب فارنزک لیب بنی، اس وقت صنفی تشدد پر حکومت سندھ کی پالیسیز مثالی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ نیشنل فارنزک اتھارٹی کا قیام ہو رہا ہے اور اس کے لیے سیاسی کوشش چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • یاد رکھنا عمران خان دوبارہ وزیراعظم بنیں گے، عمر ایوب کی بیوروکریسی کو دھمکیاں
  • وزیر تجارت سے ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات ،پاکستان کا ادیس ابابا میں سنگل کنٹری نمائش کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا
  • یو اے ای کے وزیر خارجہ آئندہ ہفتے ایک روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے
  • پاکستان اور بنگلہ دیش میں 15 سال بعد سفارتی مذاکرات بحال، تجارت، علاقائی صورتحال کا جائزہ
  • بلاول بھٹو دبئی سے کراچی پہنچ گئے،آج جلسے سے خطاب کرینگے
  • خیبر پختونخوا حکومت کا احساس گھر پروگرام، قرضہ کے حصول کی شرائط کیا ہیں؟
  • 13 سال بعد پاک بنگلہ دیش مذاکرات کا آغاز، سیکرٹری خارجہ ڈھاکا پہنچ گئیں
  • بلاول بھٹو 10 روز تک بیرون ملک رہنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • ہمارے ہاں قوانین تو ہیں پر عملدرآمد نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی
  • اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے، اسحاق ڈار