جنوبی افریقی رن مشین ہینرچ کلاسن نے خود کو بڑا چیلنج دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کراچی:
چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا سیمی فائنل کھیلنے کے لیے تیار جنوبی افریقی وکٹ کیپر بیٹر ہینرچ کلاسن نے خود کو بڑا چیلنج دے دیا ہے۔
کلاسن حالیہ چیمپیئنز ٹرافی سمیت اپنے آخری 5 میچز میں نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سردست چوتھی پوزیشن پر موجود کلاسن نے چیمپیئنز ٹرافی میں انگلینڈ کے خلاف اپنے آخری گروپ میچ میں بھی 56 بالز پر 64 رنز کی بھرپور اننگز کھیلی ہے، اس جیت کی بدولت پروٹیز نے سیمی فائنل میں جگہ یقینی بنائی ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں کلاسن نے بتایا کہ میں نے اس ٹور میں ہیڈ کوچ روب والٹر کے ساتھ خود کو ایک چیلنج دیا تھا، وہ یہ تھا کہ میں دنیا کا بہترین کرکٹر بننا چاہتا ہوں اور میرا سفر اسی منزل کی جانب جاری ہے، مجھے اندازہ تھا کہ میں صورتحال کو عمدگی سے سنبھال سکتا ہوں۔
مزید پڑھیں؛ چیمپئنز ٹرافی؛ جنوبی افریقا نے انگلینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی
انہوں نے کہا کہ میں گراؤنڈ میں اپنے اسٹروکس بھرپور انداز میں کھیلتا ہوں اور میں نے انگلینڈ سے میچ بھی یہی کیا تھا، مجھے اپنی اس اننگز سے بہت خوشی ہے۔
جنوبی افریقا نے چیمپیئنز ٹرافی کے ابتدائی میچ میں افغانستان کے خلاف جیت سے کھاتہ کھولا اور پھر آسٹریلیا سے راولپنڈی میں میچ بارش کی نذر ہو جانے پر جنوبی افریقی ٹیم کو صرف ایک پوائنٹ ملا تاہم انگلینڈ کی افغانستان سے شکست اور کینگروز کی آسٹریلیا پر فتح کے بعد پروٹیز کے لیے پوزیشنز کا تعین ہونا تھا۔
جنوبی افریقا نے 2 فتح اور ایک ڈرا کی بدولت 5 پوائنٹس جوڑ کر گروپ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے اور اس کا سیمی فائنل میں ٹاکرا دوسرے گروپ کی دوسری پوزیشن کی حامل نیوزی لینڈ سے ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی کلاسن نے کہ میں
پڑھیں:
جنوبی سوڈان میں سیاسی تنازعہ خانہ جنگی میں بدلنے کا خطرہ، نکولس ہیسم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اپریل 2025ء) جنوبی سوڈان میں ایک اور جنگ شروع ہونے سے ملک میں سیاسی اور سلامتی کے حالات بگڑ رہے ہیں جس سے پورے خطے کے غیرمستحکم ہونے کا خدشہ ہے۔
جنوبی سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نکولس ہیسم نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ جنوبی سوڈان کا سیاسی تنازع خانہ جنگی میں تبدیل ہو رہا ہے اور امن کے حوالے سے اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو خطرہ ہے۔
امن معاہدے کے دو بڑے فریقین میں حالیہ عسکری تنازع نے ملک بھر میں کشیدگی کو ہوا دی ہے جس کے خطرناک نتائج ہوں گے۔ Tweet URLانہوں نے بتایا کہ گزشتہ مہینے ریاست بالائی نیل میں فریقین کے مابین لڑائی میں بڑے پیمانے پر انسانی نقصان ہوا جہاں ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
امدادی کارکنوں کا اندازہ ہے کہ اب تک اس علاقے سے 80 ہزار لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔انہوں نے ریاست میں بڑے پیمانے پر عسکری سرگرمیوں کے بارے میں بتایا اور خبردار کیا کہ بچوں کو بھی جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں حکومت کی درخواست پر ملک میں یوگنڈا کی فوج بھی تعینات کی جا رہی ہے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔
خصوصی نمائندے کا کہنا تھا کہ نائب صدر اول رائیک ماچھر کی گرفتاری اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ ملک کے بڑے سیاسی فریقین میں اعتماد کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
امن مشن کے لیے مشکلاتنکولس ہیسم نے کہا کہ موجودہ صورتحال 2013 اور 2016 کے تنازعات کی یاد دلاتی ہے جن میں چار لاکھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے درخواست کی کہ وہ بات چیت کے ذریعے فریقین میں تناؤ اور کشیدگی کا خاتمہ کرانے میں مدد دے۔
متحارب فریقین کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی اور امن معاہدے کا احترام کریں، گرفتار عسکری و غیرعسکری شخصیات کو رہا کیا جائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے تمام اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عسکری کارروائیوں کے باعث مشن کو اپنے کام کی انجام دہی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
بدترین انسانی بحران کا خدشہامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ڈائریکٹر ایڈیم وسورنو نے کونسل کو بتایا کہ انہوں نے ملک میں بگڑتے انسانی حالات کے بارے میں آٹھ مہینے قبل خبردار کیا تھا لیکن اس کے بعد یہ بگاڑ بڑھتا ہی چلا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی اسے ڈراؤنا خواب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک میں سیاسی بحران پر قابو نہ پایا گیا تو بدترین حالات کا خدشہ بہت جلد حقیقت کا روپ دھار لے گا۔
ایڈیم وسورنو کا کہنا تھا کہ رواں سال ملک میں 93 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور ان میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ 77 لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں اور پانچ سال سے کم عمر کے 650,000 بچوں کو شدید غذائی قلت کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک امداد کی رسائی میں رکاوٹ آنے کے 100 سے زیادہ واقعات پیش آ چکے ہیں جن سے عدم تحفظ، لوٹ مار اور امدادی امور میں افسرشاہی کی عائد کردہ رکاوٹوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
سوڈان کی خانہ جنگی کے اثراتانہوں نے بتایا کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی بھی جنوبی سوڈان پر منفی طور سے اثرانداز ہو رہی ہے۔ اس تنازع کے باعث 11 لاکھ پناہ گزین جنوبی سوڈان میں واپس آئے ہیں جبکہ سوڈان سے نقل مکانی کر کے آنے والوں کی بڑی تعداد کے باعث ملک میں خدمات، خوراک کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔
پناہ گزین خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد اور تولیدی صحت سے متعلق پیچیدگیوں کی صورت میں سنگین خطرات لاحق ہیں۔
ایڈیم وسورنو نے بتایا کہ جنوبی سوڈان کے متعدد حصوں میں ہیضے کی وبا نے اب تک کم از کم 40 ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے جن میں 900 کی موت واقع ہو گئی ہے۔ رواں سال ملک میں 54 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے 1.7 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔