چینی صدر کے خصوصی ایلچی کی یوراگوئے کے صدر کی تقریب حلف میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
چینی صدر کے خصوصی ایلچی کی یوراگوئے کے صدر کی تقریب حلف میں شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
چین یوراگوئےکے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، ہان جون
بیجنگ : مشرقی جمہوریہ یوراگوئے کی حکومت کی دعوت پر چین کے صدر شی جن پھنگ کے خصوصی ایلچی اور وزیر برائے امور زراعت و دیہات ہان جون نے یوراگوئے کے دارالحکومت مونٹیویڈیو میں نو منتخب صدر اولیواریس اولسی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔
پیر کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ دو مارچ کو یوراگوئے کے صدر اولیواریس اولسی نے ایوان صدر میں ہان جون سے ملاقات کی۔
ملاقات کے موقع پر ہان جون نے کہا کہ چین یوراگوئےکے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور دو طریفہ تعلقات کر آگے بڑھانا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو بہتر انداز میں خوشحال بنایا جائے ، لاطینی امریکہ نیز عالمی برادری میں استحکام کو یقینی بنایا جائے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جائے۔
یوراگوئے کے صدر اولیواریس اولسی نے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے ان کی تقریب حلف کے لیے خصوصی ایلچی بھیجنے کا دل سے شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یوراگوئے کی ہر انتظامیہ چین کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتی ہے۔ یوراگوئے کی نئی حکومت چین کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے جامع حکمت عملی اور شراکت داری کے تعلقات کو گہرا کرنا چاہتی ہے اور مختلف شعبہ جات میں ٹھوس تعاون کو مضبوط بنانے اور کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کی حفاظت کرنے کی خواہاں ہے تاکہ مشترکہ طور پر عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کام کیا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خصوصی ایلچی کے صدر
پڑھیں:
چینی روبوٹس انسانوں سے ہاف میراتھن ریس ہار گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) روبوٹ تیانگونگ الٹرا نے بیجنگ میں 'ای ٹاؤن ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن' دو گھنٹے چالیس منٹ میں مکمل کر لی۔ مگر اس کے مقابلے میں ایک انسانی ریسر نے صرف ایک گھنٹہ گیارہ منٹ اور سات سیکنڈز کے سب سے کم وقت میں یہ ریس جیت لی۔
دنیا کی پہلی انسانی اور ہیومنائیڈ روبوٹہاف میراتھن اکیس کلومیٹر یا تقریباً تیرہ میل کی دوڑ تھی جس میں دس ہزار انسانوں کے ساتھ ساتھ اکیس بائی پیڈل روبوٹس بھی حصہ لے رہے تھے۔
انسان اور ہیومنائیڈ روبوٹس کی دوڑچینی مینوفیکچررز کے روبوٹ، جیسے DroidVP اور Noetix Robotics، مختلف اشکال اور سائز میں موجود تھے۔ ان میں سے کچھ 120 سینٹی میٹر (3.9 فٹ) سے چھوٹے اور باقی 1.8 میٹر تک لمبے تھے۔
(جاری ہے)
ایک کمپنی نے اپنا ایسا روبوٹ پیش کیا جو تقریباً انسان لگتا ہے اور اس میں آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی ہے۔ اب اس خصوصی فیچر سے روبوٹ کو ریس میں تیزی سے دوڑنے میں کس طرح مدد ملے گی، یہ نہیں بتایا گیا۔
ریس کے دوران انسانی ریسرز کے لیے راستے میں پانی اور اسنیکس موجود تھے، جب کہ روبوٹس کو بیٹریوں اور تکنیکی آلات سے ریفریش کیا گیا۔ امدادی اسٹیشنوں پر موجود روبوٹ آپریٹ کرنے والے انجینئرز ان کی فوری مرمت کرتے دکھائی دیے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ ریس ایک تکنیکی مظاہرہ تھا اور کسی بھی روبوٹ کے جیتنے کی کوئی توقع نہیں تھی۔
چین ٹیکنالوجی کے فروغ میں پیش پیشیہ ہاف میراتھن بیجنگ حکومت کی طرف سےAI اور روبوٹس کے فروغ کے منصوبے کا ایک حصہ تھی۔ چین مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری بڑھا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے خلاف اپنی تکنیکی طاقت کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔
اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے پروفیسر ایلن فرن نے روئٹرز کو بتایا کہ چینی کمپنیوں نے چلنے پھرنے، دوڑنے، رقص کرنے اور ہلنے جلنے سے جڑے دیگر کاموں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
ان کے بقول، "عام طور پر، یہ دلچسپ مظاہرے ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بھی مفید کام یا بنیادی ذہانت کے بارے میں زیادہ مظاہرہ نہیں کرتے۔"چین امید کر رہا ہے کہ روبوٹکس جیسی اہم صنعتوں میں سرمایہ کاری سے اقتصادی ترقی کو زور دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ کچھ تجزیہ کار تاہم اس بارے میں تحفظات ظاہر کرتے ہیں کہ روبوٹس کا میراتھن میں حصہ لینا کیا واقعی چین کی صنعتی صلاحیت کا ایک قابل اعتماد اشارہ ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ