ڈی آئی جی ساؤتھ کا شاہ زین مری کی گرفتاری کیلئے آئی جی سندھ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
شاہ زین مری—فائل فوٹو
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن پر شاہ زین مری اور گارڈز کے شہری پر تشدد کے واقعے پر ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ضلع جنوبی اسد رضا نے شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔
خط میں ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا ہے کہ شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا جائے، شاہ زین مری نے گارڈز کے ساتھ مل کر 19 فروری کو شہری پر تشدد کیا تھا۔
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں شہری پر گارڈز کے ساتھ.
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا ہے کہ شاہ زین مری کے 5 گارڈز گرفتار کیے ہیں، واقعے کے بعد شاہ زین مری بلوچستان فرار ہو گئے، ان کا آبائی تعلق کوہلو سے ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت شاہ زین مری کی گرفتاری کو یقینی بنائے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہ زین مری کی گرفتاری
پڑھیں:
مسائل کے حل کیلئے ایک پیج پر آنا ہو گا: سندھ ہائیکورٹ
---فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ میں سہولتوں کے فقدان اور سیکیورٹی کے مسائل سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے چیف سیکریٹری اور دیگر فریقین کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا حکم دے دیا، سندھ حکومت اور دیگر فریقین سے 22 اپریل کو جواب طلب کر لیا۔
جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ میں مسائل ہیں، انہیں حل کرنے کے لیے وکلاء اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر آنا ہو گا، وکلاء کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے، وہ ہمارے بغیر نہیں چل سکتے، ہمیں مسائل کے حل کے لیے ایک پیج پر ہونا چاہیے۔
سندھ ہائیکورٹ میں میر پور بٹھورو سے لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں قائم انسدادِ دہشت گردی کی 18 عدالتیں ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے 5 انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو ڈی نوٹی فائی کر دیا ہے، ان عدالتوں کا مختصر اسکوپ ہے، ہم سندھ حکومت کو نوٹس کر دیتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کابینہ اور اے ڈی پی میں بھی اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے، شارٹ اور لانگ ٹرم مسائل کے حل کے لیے کیا کچھ ہو سکتا ہے دیکھنا ہو گا، اس اقدام کے ثمرات ایک سال بعد نظر آئیں گے۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ اوریجنل سائیڈ کے کیسز ماتحت عدلیہ کو منتقل ہو چکے ہیں، امید ہے کہ اب کیسز کے فیصلے جلد ہونے چاہئیں، سول ججز کی تقرریوں کے لیے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے کام شروع کر دیا ہے، مسائل بہت ہیں مگر ہم سب نے مل کر حل کرنے ہیں۔