’’آپ کے لیے مزید لڑکے نہیں ڈھونڈوں گا‘‘؛ فہد مصطفیٰ کا ثنا جاوید پر لائیو شو میں طنزیہ وار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار اور شو ہوسٹ فہد مصطفیٰ نے ایک بار پھر اپنے مزاحیہ انداز سے سب کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔ رمضان اسپیشل گیم شو کے دوران انہوں نے اداکارہ ثناء جاوید پر ایسا طنزیہ وار کیا کہ پوری محفل قہقہوں سے گونج اٹھی۔
فہد مصطفیٰ کا شو نہ صرف تفریح کا ایک بہترین ذریعہ ہے، بلکہ اس کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ جو بھی اس شو کا حصہ بنتا ہے، وہ شادی کے بندھن میں بندھ جاتا ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے یا فہد مصطفیٰ کی ’’رشتہ فکس‘‘ کرنے کی صلاحیت؟ یہ سوال تو ہر کسی کے ذہن میں ہے!
فہد مصطفیٰ کے گیم شو میں ثناء جاوید ایک بار پھر مہمان کے طور پر شامل ہوئیں اور دوران پروگرام انھوں نے فہد سے کہا، ’’مجھے یہاں لڑکے نظر نہیں آ رہے، براہ کرم گیم کےلیے چند لڑکے ڈھونڈ دیں۔‘‘
اس پر فہد نے اپنے مخصوص مزاحیہ انداز میں جواب دیا، ’’یہاں بہت سے لڑکے موجود ہیں، ہجوم میں دیکھیں! لیکن اب میں آپ کےلیے مزید لڑکے نہیں ڈھونڈوں گا۔ ایک تو میں پہلے ہی ڈھونڈ چکا ہوں!‘‘
فہد کے اس طنزیہ جملے نے نہ صرف ثناء جاوید کو شرمندہ کردیا، بلکہ پورے اسٹوڈیو کو ہنسی کے قہقہوں سے بھر دیا۔ ثناء نے فہد کو روکنے کی کوشش کی، لیکن تب تک یہ لمحہ کیمرے میں قید ہوچکا تھا۔ جیسے ہی یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، صارفین کے ملے جلے ردعمل سامنے آنا شروع ہو گئے۔
کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ فہد نے ثناء کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، اور وہ اس طنز کی مستحق تھیں۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا، ’’انہیں شادی کے فوراً بعد جیتو پاکستان میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘‘ جبکہ کچھ نے فہد کے مزاحیہ انداز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ واقعی شو کو زندہ دل بنا دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ فہد مصطفیٰ کے شو میں شامل ہونے والی کئی مشہور شخصیات شادی کے بندھن میں بندھ چکی ہیں۔ ثناء جاوید اور شعیب ملک بھی اس پروگرام میں مہمان کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے جو کہ اب لائف پارٹنر کے طور پر اس کا حصہ بن رہے ہیں۔ اسی طرح کبریٰ خان بھی شادی کے بعد اس شو میں نظر آئیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164 کے مکمل بیانات کی تفصیل سامنے آگئی
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں کے ہاتھوں تشدد کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلائے جانیوالے مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164کے مکمل بیانات کی کاپی موصول ہوگئی۔
عدالت میں دیے گئے بیان میں گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ ارمغان نے جنوری سے پہلے 25 دن کی چھٹی دی تھی، نئے سال کی پہلی تاریخ پر ہم تین بجے دوپہر کو گھر آئے، ہم نیچے والے روم میں رہتے تھے اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی، کھانا باہر سے آتا تھا اور بنگلے کا گیٹ ریموٹ سے کھلتا تھا۔
گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ 6 جنوری کو نو بجے رات کو ایک لڑکا آیا اور وہ اوپرچلا گیا، اس لڑکے کی شکل نہیں دیکھی تھی، پھر ہم کمرے میں بیٹھے رہے، ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ اور دو یا تین فائر کی آوازیں بھی آئیں، ارمغان نے کہا کہ اپنے کمرے میں بیٹھو اور لاک کر لو باہر نہیں نکلنا۔
جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ارمغان اس سے پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے، اس سے سبھی لوگ خائف تھے،
غلام مصطفیٰ نے مزید بتایا کہ کچھ دیر بعد باس نے اوپر بلایا اور ہمیں کہا کہ یہ خون صاف کرنا ہے، وہاں خون تھا اور اس لڑکے کا ٹراؤزر بھی پڑا ہوا تھا، وہاں ایک چھوٹے قد کا لڑکا تھا جس نے چشمہ پہنا ہوا تھا، ہم سے خون صاف کروایا اور اس کا ٹراؤز ایک طرف رکھ دیا۔
رات کو دیکھا کہ جس گاڑی میں وہ لڑکا آیا تھا وہ گاڑی نہیں تھی، پھر ہم اپنے کمرے میں سونے چلے گئے لیکن ہمیں نیند فجر تک نہیں آئی، دوپہر ایک بجے ارمغان باہر سے واپس آیا اس کے ساتھ ایک لڑکا تھا، پھر اسی دن باس نے اوپر بلایا اور کہا کہ نشان صحیح سے صاف نہیں ہوئے۔
گواہ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پولیس کی ریڈ ہوئی تو اوپر سے فائرنگ ہو رہی تھی، پولیس اسی رات ہمیں بنگلے پر لے گئی اور ہم نے خون کے نشانات دکھا دیے۔
عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ 164 کے بیان کے بعد گواہ نے ملزم کو شناخت کیا، ملزمان عدالت میں تھے جن کے نام ارمغان اور شیراز تھے، وکلاء صفائی نے بیان پر جرح کا حق محفوظ رکھا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ برآمد دونوں مشینوں کی پاکستان میں مالیت 2 ارب روپے سے زائد ہے،
دوسرے گواہ زوہیب نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلی جنوری کو باس کے گھر آئے تو بہت کچرا تھا، جب کوئی کام ہوتا تھا تو وہ واٹس ایپ پر کال کرتے تھے، جو بھی دوست آتا تھا تو ہمیں اس سے ملنے کی اجازت نہیں تھی، باس نے کہا کہ کوئی کلائنٹ آئے تو مت ملنا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نامی شخص اپنی بلیک کار میں گھر کے اندر آیا، ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ کی آواز آئی اور فائرنگ کی آواز آئی۔
گواہ زوہیب نے کہا کہ ہمیں باس ارمغان نے کیمرے میں دیکھ کر کہا کہ کوئی بات نہیں ہے، باس نے کہا ایزی ہوجاؤ اور کہا کہ اپنے روم میں جائیں ڈرنے کی بات نہیں، تھوڑی دیر بعد ہمیں اوپر بلایا اور پینے کے پانی کی بوتل منگوائی، باس نے ہمیں کہا کہ یہ خون ہے صاف کرو اور اپنا کام کرو۔
زوہیب نے بتایا کہ وہاں پر ایک اور لڑکا موجود تھا جس نے چشمہ پہنا ہوا تھا، رات کو دیکھا کہ جو گاڑی آئی تھی وہ نہیں تھی، پھر ہم سوگئے، دوپہر ڈیڑھ بجے کوئی دروازہ کھٹکھٹا رہا تھا، دروازہ کھولا تو باس اور ان کے ساتھ چشمے والا لڑکا کھڑا تھا، یہ دونوں اوپر چلے گئے ہم اپنے روم میں واپس گئے، ہم نے دیکھا کہ جو ٹراؤزر ہم نے شاپر میں ڈالا تھا وہ وہاں نہیں تھا۔
پولیس نے ارمغان کی گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروادی۔
گواہ زوہیب نے مزید بتایا کہ 8 تاریخ کو جب پولیس مقابلہ ہوا ہم وہیں تھے، جو فائر ہوئے اس کو دیکھ کر ہم باہر نکلے، پھر پولیس نے ہمیں پکڑا اور ہمیں رات کے 2 بجے بنگلے پر لے گئے، جہاں ہم نے خون صاف کیا تھا وہ جگہ ہم نے پولیس کو دکھائی۔
عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ گواہ زوہیب نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کیا جو کمرہ عدالت میں موجود تھے، وکلاء صفائی نے بیان پر جرح کا حق محفوظ رکھا۔