اسلام کے 5 بنیادی ارکان؛ اللہ کی رضا اور بہتر انسان بننے کا ذریعہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ دین انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت، اخلاقیات، باہمی معاملات، معاشرت اور آخرت کی تیاری کا راستہ دکھاتا ہے۔
اسلام کے 5 بنیادی ارکان وہ اعمال ہیں جو ہر مسلمان پر فرض ہیں اور انہیں اسلام کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ ان ارکان کو نبی کریمﷺ نے ایک حدیث میں واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
’’اسلام کی بنیاد 5 چیزوں پر رکھی گئی ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا‘‘۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
5 ارکانِ اسلام کی مختصر تفصیل
کلمہ شہادت (یعنی گواہی دینا)
کلمہ شہادت اسلام کا پہلا اور اہم ترین رکن ہے۔ اس کلمے ’’ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔ نیز یہ کہ محمدﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں، جن کی اطاعت و پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔ کلمہ شہادت دِل سے ایمان لانے، زبان سے اقرار کرنے اور عمل سے اس کی تصدیق کرنے کا نام ہے۔ یہی وہ کلمہ ہے جو انسان کو کفر سے اسلام میں داخل کرتا ہے۔
نماز
نماز اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے۔ یہ ہر مسلمان مرد و عورت پر دن رات میں 5 وقت فرض ہے۔ نماز اللہ تعالیٰ سے براہ راست تعلق قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ بندے کے ایمان، عبادت اور اطاعت کا عملی اظہار ہے۔ نماز کی فرضیت کا حکم قرآن مجید میں متعدد مقامات پر آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’نماز قائم کرو، بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے‘‘۔ (سورۃ العنکبوت: 45)
نماز کی ادائیگی کےلیے طہارت (وضو یا غسل) شرط ہے۔ یہ بندے کو اللہ کے قریب کرتی ہے اور اسے گناہوں سے پاک کرتی ہے۔
زکوٰۃ
زکوٰۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے، جسے ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض کیا گیا ہے۔ زکوٰۃ کو مال کی طہارت بھی کہا جاتا ہے اور اس یہ برکت کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ غریبوں، مسکینوں اور معاشرے کے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا ایک اسلامی نظام ہے۔
زکوٰۃ کی فرضیت بھی قرآن مجید میں واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو‘‘۔(سورۃ البقرہ: 110)
زکوٰۃ کی شرح سونے، چاندی، نقدی، مال تجارت اور مویشی وغیرہ کے لحاظ سے مقرر ہے۔ اس کی شرح 2.
روزہ
روزہ اسلام کا چوتھا رکن ہے۔ یہ ہر بالغ، صحت مند مسلمان پر رمضان المبارک کے مہینے میں فرض ہے۔ روزہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور دیگر روزہ توڑنے والی چیزوں سے پرہیز کرنے کا نام ہے۔
روزہ کی فرضیت کو بھی قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے: ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بنو‘‘۔(سورۃ البقرہ: 183)
روزہ انسان کی روحانی تربیت، صبر اور تقویٰ کا ذریعہ ہے۔ یہ انسان کو اللہ کی رضا کے لیے اپنی خواہشات پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے۔ نیز روزہ غریبوں کی تکلیف کو محسوس کرنے اور ان کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔
حج
حج اسلام کا پانچواں اور آخری رکن ہے۔ یہ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔
حج کی فرضیت کو بھی قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے:’’اور لوگوں پر اللہ کا حق ہے کہ جو اس کے گھر تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو، وہ اس کا حج کرے‘‘۔ (سورۃ آل عمران: 97)
حج کے دوران مسلمان احرام باندھتے ہیں، بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں، صفا و مروہ کی سعی کرتے ہیں، عرفات میں وقوف کرتے ہیں اور شیطان کی علامت (جمرات) کو کنکریاں مارتے ہیں۔ یہ عمل انسان کو اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کا درس دیتا ہے۔
اسلام کے پانچوں ارکان ایمان کی تکمیل اور عمل صالح کی بنیاد ہیں۔ یہ ارکان انسان کو اللہ کی رضا کے قریب لاتے ہیں اور اسے بہتر انسان بناتے ہیں۔ کلمہ شہادت ایمان کی بنیاد ہے، نماز اللہ سے تعلق کا ذریعہ ہے، زکوٰۃ معاشرتی انصاف کا نظام ہے، روزہ تقویٰ اور صبر کی تربیت دیتا ہے جب کہ حج روحانی پاکیزگی اور اجتماعیت کا درس دیتا ہے۔ ان ارکان کی ادائیگی ہی سے انسان کی زندگی متوازن اور کامیاب ہوتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسان کو اللہ اللہ تعالی کلمہ شہادت کی بنیاد کا ذریعہ ذریعہ ہے کی فرضیت اسلام کا کرنے کا دیتا ہے ہیں اور اللہ کے اور اس رکن ہے
پڑھیں:
جمعیت علما اسلام (ف) کے اہم لیڈر قتل ہو گئے
سٹی42: جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری وڈیرہ غلام سرور زہری قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے، مرحوم سابق صوبائی وزیر وڈیرہ عبدالخالق مرحوم کے فرزند اور اُن کے سیاسی جانشین تھے۔
جے یو آئی کے ترجمان نے صوبائی رہنما وڈیرہ غلام سرور اور مولانا امان اللہ کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
اسلم غوری کا کہنا تھا کہ وڈیرہ غلام سرور اور مولانا امان اللہ کی شہادت افسوسناک ہے، جے یو آئی اور مذہبی طبقے کے خلاف ٹارگٹ کلنگ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہو رہی ہے۔
لاہور داتا دربار جانیوالوں کی مشکلات میں اضافہ، متعلقہ انتظامیہ خاموش
انھوں نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کا ساتھ دینے کی سزا دی جا رہی ہے، غلام سرور اور مولانا امان اللہ کی شہادت نااہل بلوچستان حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
ترجمان جے یو آئی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان سب اچھا کا راگ الاپ رہے ہیں، آئے روز ناحق انسانوں کا قتل کیا جا رہا ہے، دہشت گردی کے خلاف آئے روز کے آپریشن لیکن دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے۔