روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ، فرانس اور یوکرین مل کر ایک منصوبہ تیار کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ جس کے تناظر میں فرانس اور برطانیہ کی جانب سے یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ سربراہان نے جنگ جاری رہنے تک یوکرین کی فوجی مدد جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان جھگڑے کے بعد لندن میں 18 یورپی ممالک کا یوکرین کی حمایت میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں وائٹ ہاؤس میں کشیدگی کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے امن کی خاطر امریکا سے نایاب دھاتوں کا معاہدہ کرنا ہوگا، ولادیمیر زیلینسکی

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک یوکرین کے ساتھ جنگ روکنے کے منصوبے پر کام کریں گے، جسے امریکا کے سامنے پیش کریں گے۔ یوکرین کی سلامتی میں ہی پورے براعظم یورپ کا استحکام ہے۔

یورپین کمیشن کی صدر نے کہا یورپ کو فوری طور پر دوبارہ مسلح کرنے کی ضرورت ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا کہ یورپی سربراہ اجلاس کے بعد ہمیں یورپ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انتہائی اعلیٰ سطح پر یورپی اتحاد طویل عرصے سے نہیں دیکھا گیا۔ مجھے یقین ہے امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات جاری رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ، روس یوکرین جنگ بندی فرانس یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ روس یوکرین جنگ بندی ولادیمیر زیلینسکی

پڑھیں:

ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرین کے صدر کاپہلا بیان سامنے آگیا

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے کئی گھنٹے بعد اپنے ملک کے لیے امریکی حمایت کو ناگزیر قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ولادیمیر زیلنسکی نے سنیچر کو ایکس پر اپنے طویل بیان میں کہا کہ ’ہمارے لیے صدر ٹرمپ کی حمایت کا ہونا بہت ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ (صدر ٹرمپ) جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، لیکن ہم سے بڑھ امن کا خواہاں کوئی اور نہیں ہے۔‘
واضح رہے جمعہ کو واشنگٹن میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
دونوں صدور کے درمیان گرما گرمی کے بعد ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے تھے۔
اس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے یوکرین کے صدر پر امریکہ کے ایوان صدر کی توہین کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
یہ واقعہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں ہے جبکہ دنیا کے مختلف ممالک کے رہنما اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
زیلنسکی امریکہ سے معاہدے کے لیے تیار
یوکرین کے صدر نے اپنے تازہ اور طویل بیان میں امریکہ کے ساتھ معدنیات سے متعلق معاہدے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار بھی کیا ہے۔
ملاقات میں ماحول کشیدہ ہو جانے کے باعث اس معاہدے پر دستخط نہ ہو سکے تھے۔
یوکرین کے صدر برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر اور اپنے یورپی حلیفوں کے ساتھ ملاقات کے لیے لندن میں ہیں جہاں وہ وزیراعظم کیئر سٹارمر سے ملاقات کریں گے ۔
’یوکرین کی صدر کی اتوار کو شاہ چارلس سوم اور یورپی اتحادیوں کے ایک گروپ سے بھی ملاقات ہو گی۔‘

متعلقہ مضامین

  • یوکرین، برطانیہ اور فرانس جنگ بندی منصوبہ تیار کرنے پر متفق،امریکا کو پیش کیا جائے گا
  • یوکرین کے امن کی خاطر امریکا سے نایاب دھاتوں کا معاہدہ کرنا ہوگا، ولادیمیر زیلینسکی
  • لندن سمٹ: یوکرین، برطانیہ اور فرانس مل کر سیزفائر پلان تیار کرنے پر متفق
  • ٹرمپ سے جھڑکیاں کھانے والے زیلینسکی کو برطانوی وزیراعظم نے گلے لگا لیا؟
  • ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا برطانیہ میں پر تپاک خیر مقدم
  • ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرین کے صدر کاپہلا بیان سامنے آگیا
  • یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز
  • یوکرینی معدنیات پرٹرمپ زیلینسکی میٹنگ کسی معاہدہ کے بغیر ختم
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے درمیان تلخ کلامی، یورپی رہنما یوکرین کے حق میں بول پڑے