زیلنسکی کا یو ٹرن: ٹرمپ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کیف: یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
لندن میں یورپی سربراہی اجلاس کے بعد برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ انہیں یورپ کی مکمل حمایت حاصل ہے اور وہ یقین رکھتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ تعلقات برقرار رہیں گے۔
یوکرینی صدر کے مطابق، یہ معاہدہ یوکرین کے وسیع معدنی وسائل کو استعمال میں لانے کے لیے ایک اہم قدم ہے، جو کہ جنگ کے بعد بحالی کے عمل کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک گرما گرم بحث کے باعث یہ معاہدہ عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا تھا: "یا تو آپ معاہدہ کریں گے، یا ہم باہر ہو جائیں گے، اور اگر ہم باہر ہو گئے تو آپ کو خود لڑنا ہوگا!"
اس سخت مؤقف کے بعد ملاقات کسی معاہدے کے بغیر ہی ختم ہوگئی۔ تاہم، زیلنسکی نے اب دوبارہ واضح کیا ہے کہ یوکرین اب بھی معاہدے کے لیے تیار ہے اور وہ امریکا کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں۔
امریکا اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے بعد، برطانیہ میں یورپی رہنماؤں کا خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا، جہاں یوکرین کی سکیورٹی اور دفاع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے اجلاس میں کہا کہ "یوکرین کی سلامتی میں پورے براعظم کا استحکام ہے، اور یورپی ممالک کو اپنی دفاعی کوششیں بڑھانی ہوں گی۔"
اجلاس میں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے اور یورپی دفاعی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
امریکا یوکرین کی حمایت میں مضبوط مؤقف اختیار کرے، زیلنسکی کی اپیل
ایکس پر اپنی یکے بعد دیگرے پوسٹس میں یوکرینی صدر نے دوبارہ امریکی سکیورٹی ضمانتوں کو کسی بھی امن معاہدے کا حصہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "ٹرمپ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ امن کوئی نہیں چاہتا جتنا یوکرین چاہتا ہے۔" اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ انہوں نے امریکا سے یوکرین کی حمایت میں مضبوط مؤقف اختیار کرنے کی اپیل کر دی۔ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا یوکرین کی حمایت میں مزید مضبوطی سے کھڑا ہو۔ وائٹ ہاؤس میں جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی، ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدہ کریں، ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے، جبکہ وینس نے زیلنسکی پر "ناشکری" کا الزام عائد کیا۔ یہ ملاقات امریکا اور یوکرین کے درمیان ایک اہم معدنی معاہدے پر دستخط سے قبل ہوئی تھی، جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قیمتی معدنی وسائل تک رسائی دی جانی تھی، لیکن زیلنسکی کو قبل از وقت ہی ملاقات ختم کرکے چلے جانے کا کہا گیا۔
بعد میں ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی نے "حد سے زیادہ مطالبات کیے" اور اگر وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں "یہ کہنا ہوگا کہ میں امن چاہتا ہوں۔" یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کی حمایت میں بیان جاری کیا، لیکن نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا راستہ نکالیں۔ زیلنسکی برطانیہ میں یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا۔ ایکس پر اپنی یکے بعد دیگرے پوسٹس میں انہوں نے دوبارہ امریکی سکیورٹی ضمانتوں کو کسی بھی امن معاہدے کا حصہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "ٹرمپ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ امن کوئی نہیں چاہتا جتنا یوکرین چاہتا ہے۔"
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین معدنی معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہے، لیکن اسے امریکا سے سکیورٹی ضمانتیں بھی درکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "یہ کافی نہیں ہے، ہمیں اس سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ سکیورٹی ضمانتوں کے بغیر فائر بندی یوکرین کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔" یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ "تمام یوکرینی عوام ایک مضبوط امریکی مؤقف سننا چاہتے ہیں۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ امریکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کے راستے تلاش کر رہا ہے، لیکن امریکا ہمیشہ "طاقت کے ذریعے امن" کی بات کرتا رہا ہے اور ہمیں مل کر پیوٹن کے خلاف مضبوط اقدامات کرنے چاہئیں۔"