WE News:
2025-04-18@02:21:38 GMT

جیل سے آن لائن

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

ایسا لطیفہ شاید ہی کسی ملک میں ہوا ہو کہ ایک شخص جو جیل میں کرپشن کے جرائم ثابت ہونے پر قید ہے، اسے نہ فون کی سہولت میسر ہے نہ انٹرنیٹ دستیاب ہے، نہ اس نے کبھی کچھ تحریر کرنے کی  غرض سے کاغذ  قلم طلب کیا ہے ، نہ ہی اس نے کسی کو اپنی تحریر نقل کروائی ہے۔ نہ کسی بین الاقوامی جریدے کے صحافی نے جیل کا دورہ کیا ہے نہ ملاقات کرنے والے کسی صحافی کو اس کی جانب سے کسی بین الاقوامی تحریک کا شائبہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود ہر چوتھے دن کسی انٹرنیشنل اخبار میں اس کا مضمون شائع ہوتا ہے۔ کبھی کسی بین الاقوامی شہرت کے حامل جریدے میں اس کا پراسرار انٹرویو شائع ہوتا ہے، اس کا ٹوئیٹر اکاؤنٹ ایسے ایسےٹویٹ کر رہا ہے کہ جو عمران خان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوں گے۔

اس کا سوشل میڈیا وہ زبان بول رہا ہے جو اس کے لیے ہی مصیبت بنتی جا رہی ہے۔ تو سوال بنتا ہے کہ یہ سوشل میڈیا کون چلا رہا ہے؟ اس ٹوئیٹر کے پیچھے کون سی قوتیں ہیں؟ ملک میں بدامنی پھیلانے کے منصوبے کہاں بن رہے ہیں؟ نوجوانوں کی گمراہی کا سبب کون بن رہا ہے؟ طاقت کے اس کھیل میں عمران خان کیا اپنے سوشل میڈیا کا بھی قیدی ہو گیا ہے؟ کیا اپنے بیانیے کی گرفت میں وہ آ گیا ہے جو اس وقت مفاہمت پر پوری طرح رضامند ہے؟

یہ بات بہت واضح ہے کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا عمران خان کے کنٹرول سے باہر ہے کیونکہ وہ جو زبان بول رہا ہے اس سے خان کی رہائی ممکن نہیں۔ جب بھی بات مفاہمت کی ہوتی ہے، کچھ رعایتیں ملنے لگتی ہیں، کچھ ربط ضبط شروع ہوتا ہے اس سوشل میڈیا پر اچانک آگ لگا دی جاتی ہے۔ پھر رہائی کے منصوبے تلپٹ ہو جاتے ہیں اور رعایتوں کی امید  آناً فاناً دم توڑ جاتی ہے۔

اس ظالم سوشل میڈیا کو عمران خان کی رہائی قبول ہے نہ پسپائی خوش آتی ہے۔ اس کو عمران کی شہادت درکار ہے۔ تاکہ یہ سوشل میڈیا عمران خان کے مزار پر ہر روز عرس منائے اور احتجاج کے نام پر چندے کمائے۔ چند بدبخت جو ملک چھوڑ چکے ہیں انہیں فکر لاحق ہے کہ خان رہا ہو گیا تو ان کی کمائی کو نظر لگ جائے گی، ڈالروں کی ترسیل رک جائے گی، جھوٹ کی کمائی کو گھن لگ جائے گا۔ اس لیے وہ ہر لمحہ بغاوت کا پیغام دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ بغاوت حکومت سے بھی ہے، آئین سے بھی ہے، افواج سے بھی ہے اور ریاست سے بھی ہے۔ اتنی بہت سی بغاوتیں کبھی کامیاب نہیں ہوتیں۔ ان کا نتیجہ پسپائی ہی نکلتا ہے مگر ڈالروں والے سوشل میڈیا کو یہ پسپائی قبول نہیں۔ یہ سوشل میڈیا عمران خان کا سب سے بڑا اثاثہ بھی ہے اور یہی خان کا سب سے  دشمن بھی ثابت ہو رہا ہے۔ اس کے خمیر سے پی ٹی آئی نے جنم لیا اور یہی پی ٹی آئی کی چتا کو آگ دکھانے کے درپے بھی ہے۔

ایک انتہائی باوثوق ذریعے کے مطابق پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا روزانہ 6کروڑ روپیہ خرچ کر رہاہے۔ دھیان رہے کہ یہ پیسہ امریکا میں لابنگ کے  اخراجات کے سوا ہے۔ روز کے 6 کروڑ ایک مہینے کے ایک ارب 80کروڑ بنتے ہیں۔اور اس رقم کو اگر سال پر ضرب دیا جائے تو یہ رقم قریباً 22ارب روپے سالانہ بنتی ہے۔ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ اس سوشل میڈیا کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہے؟ نہ اتنی رقم حکومت کے پاس ہے نہ کسی سیاسی جماعت کی اتنی بساط ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ رقم کہاں سے آتی ہے؟ عمران خان نے تو کبھی گھر آنے والوں کو چائے تک نہیں پوچھی۔ گھر کا خرچہ بھی دوست احباب نے ہمیشہ ادا کیا۔ تو پھر اتنی رقم کا بندوبست کہاں سے ہوتا ہے۔ اس کے 2 ذرائع ہو سکتے ہیں۔

ایک تو شوکت خانم میں غریبوں کے مفت علاج کے نام پر جو رقم آتی ہے اس کو پارٹی کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر کا سارا رونا ہی یہی ہے۔ ٹی وی کی اسکرینوں پر ایک معصوم کینسر زدہ بچے کی تصویر دکھا کر زکوۃ اور خیرات مانگی جاتی ہے اور وہ پارٹی کے جلسوں انتشار، لانگ مارچ اور ہنگامہ آرائی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

اس رقم کا دوسرا ذریعہ عمران خان کا پہلا سسرال بھی ہے۔ گولڈ سمتھ خاندان کے لیے یہ رقم بہت معنی نہیں رکھتی ہے۔ لیکن کیا یہ رقم وہ عمران خان کی رہائی کے لیے خرچ کر رہے ہیں یا اس ملک میں یہودی لابی کی سازشیں پھیلانے کے لیے یہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے؟ ان سوالوں کا جواب ابھی تشنہ ہے لیکن سچ یہ ہے سوشل میڈیا جس بے مہار طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے یہ عمران خان کے لیے بڑی مصیبت کا پیغام لا رہا ہے۔

دلچسپ تماشا یہ ہے کہ اس سوشل میڈیا نے عمران خان کوایک ایسا برینڈ بنا دیا ہے جو ملک کے آئین سے لے کر افواج تک ہر ایک سے متصادم ہے۔ بیرون ملک یو ٹیوبرز اس برینڈ سے اس ملک کے خلاف زہر اگلتے ہیں اور ڈالر کماتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے نہ انہیں عمران خان کی پرواہ ہوتی ہے نہ ان کی پارٹی سے کچھ لینا دینا ہوتا ہے، ان کو بس لائکس اور ویوز سے غرض ہوتی ہے، چاہے اس کے لیے اپنی ماں دھرتی کو بھی گالی ہی کیوں نہ دینا پڑ جائے۔

اب صورت حال یہ ہے کہ ذرائع بتاتے ہیں کہ عمران خان درون خانہ پکار پکار کر این آر او مانگ رہے ہیں مگر خان کا سوشل میڈیا کہہ رہا ہے ’ڈٹ کے کھڑا ہے کپتان ‘ عمران خان گڑ گڑا گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں اور سوشل میڈیا نعرہ لگا رہا ہے کہ ’ کیا ہم کوئی غلام ہیں؟‘ عمران خان جیل میں پوری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح فوج سے ان کے تعلقات درست ہو جائیں اور وہ اس مشکل سے باہر نکلیں مگر ان کا سوشل میڈیا نعرہ لگا رہے کہ ’تیرا باپ بھی دے گا آزادی ‘۔

یاد رکھیے! اسی سوشل میڈیا سے تحریک انصاف بنی تھی اور یہی سوشل میڈیا عمران خان اور تحریک انصاف کی مکمل بربادی کا سبب بنے گا۔

جیل سے آن لائن رہنے والا جھوٹ اب پکڑا جا چکا ہے، اب اس مکر و فریب کے پیچھے چھپے کرداروں کو سامنے لانے کا وقت آ گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

اردو کالم عمار مسعود عمران خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردو کالم سوشل میڈیا عمران خان کا سوشل میڈیا عمران خان کے عمران خان کی پی ٹی آئی سے بھی ہے ہیں اور رہے ہیں ہوتا ہے جاتی ہے یہ رقم خان کا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

عوام کو پیٹرول میں ریلیف نہ دینے کا فیصلہ، کیا معاملہ عدالت تک جاسکتا ہے؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کئی اہم قومی فیصلے کیے گئے۔ جس میں سے ایک فیصلہ یہ تھا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے حاصل ہونے والی بچت کو صارفین تک منتقل نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ رقم بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

اس خبر پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آیا۔ تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو کہ غریب اور امیر سب پر یکساں لاگو ہوگا۔ اس ٹیکس کا مقصد بلوچستان میں ایک سڑک کی تعمیر اور نہر کی تکمیل ہے، جس کے نتیجے میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ ہوگا۔ یہ فیصلہ ایک کمزور پالیسی اقدام ہے اور اسے منی بجٹ کے مترادف قرار دیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیکٹ چیک: پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ، حقیقت کیا؟

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان مالی طور پر خودکفیل صوبہ ہے، جس کے پاس دسمبر 2024 تک 91.4 ارب روپے کا بجٹ موجود تھا، جب کہ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت 1100 ارب روپے کی خطیر رقم بھی دستیاب ہے۔

ایسے حالات میں حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات پر دیے جانے والے عوامی ریلیف کو روکنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہم بلوچستان کی ترقی کے حامی ہیں، لیکن اس کے لیے وزیرِاعظم کو چاہیے کہ وہ پارلیمنٹرینز کے صوابدیدی فنڈز اور دیگر موجودہ وسائل بروئے کار لائیں۔

شہباز رانا کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ مزید زیادتی نہ کی جائے۔ عوام کم از کم 8 روپے فی لیٹر قیمت میں کمی کے حق دار ہیں۔

Prime Minister Shehbaz Sharif has approved to impose additional tax on every liter of petrol and diesel consumed by poor to rich people to build a road and complete a canal in Balochistan by increasing petroleum levy rates. It’s a bad policy decision and tantamount to…

— Shahbaz Rana (@81ShahbazRana) April 15, 2025

سابق وزیراطلاعات فواد حسین کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر بلوچستان میں بڑے منصوبے صرف کرپشن کے لیے بنائے جاتے ہیں، بہت ہی قابل مذمت ہے کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ کے لوگوں پر خصوصی ٹیکس لگایا جائے کہ بلوچستان میں ایک اور بے کار سڑک کا منصوبہ مکمل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہو گا، صوبے اپنے ترقیاتی منصوبے اپنے وسائل سے مکمل کریں۔

روائتی طور پر بلوچستان میں بڑے منصوبے صرف کرپشن کیلئے بنائے جا تے ہیں، بہت ہی قابل مذمت ہے کہ پنجاب، سندہ اور خیبر پختونخواہ کے لوگوں پر خصوصی ٹیکس لگایا جائے کہ بلوچستان میں ایک اور بے کار سڑک کا منصوبہ مکمل کرنا ہے، اس ٹیکس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہو گا، صوبے اپنے ترقیاتی… https://t.co/FrDgSK4jaP

— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 15, 2025

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ’ٹیکس‘ کا لفظ استعمال کرنا نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ یہ اس بات کا عکاس بھی ہے کہ آپ کی سوچ زمینی حقائق سے کس قدر دور ہے۔ یہ مؤقف سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی سے حاصل شدہ بچت کو بلوچستان کی ترقی پر صرف کر رہی ہے۔ جو کہ ملک کے سب سے نظرانداز کیے گئے اور محروم علاقوں میں شامل ہے۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ یہ کوئی مالی بوجھ نہیں، بلکہ ایک دیر سے پورا ہونے والا وعدہ ہے۔ پیٹرول کی وقتی کمی وقتی ریلیف دیتی ہے، لیکن حقیقی تبدیلی وہ ترقیاتی منصوبے لاتے ہیں جو سڑکوں، اسکولوں اور روزگار کے مواقع کی شکل میں عوام کی زندگیوں کو بہتر بناتے ہیں۔

انہوں نے شہباز رانا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس قسم کی سوچ اور فیصلوں کو سمجھنے کے لیے دور اندیشی اور احساس درکار ہوتا ہے جو آپ کے مؤقف میں بظاہر موجود نہیں۔ اس طرح غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔

Calling this a “tax” isn’t just misleading- it’s a reflection of how disconnected and uncaring your thinking is. Totally false and untrue.

The govt is using savings from global oil prices to uplift Balochistan – one of the most deprived regions of the country. That’s not a… https://t.co/kMXcsptUsK

— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) April 15, 2025

خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ ابتدائی تاثر یہ ہے کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر جانبداری پر مبنی ہے۔ خیبر پختونخوا بھی بدامنی اور امن و امان کی خراب صورتحال سے بری طرح متاثر ہے، مگر حکومت اس کی مشکلات کو یکسر نظرانداز کر رہی ہے۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) کی محرومیوں کا بھی کوئی ازالہ نہیں کیا جا رہا، اور نہ ہی نئے این ایف سی ایوارڈ پر پیش رفت ہو رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح، 1990 کی دہائی میں شروع کیے گئے سی آر بی سی لفٹ کینال فیز 1 منصوبے کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا اور ملک کی غذائی خودکفالت کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

ایسے فیصلے صرف کابینہ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، بلکہ انہیں نیشنل اکنامک کونسل (NEC) جیسے فورمز پر زیر غور لایا جانا چاہیے، جہاں تمام وفاقی اکائیوں کی مکمل نمائندگی موجود ہوتی ہے۔

Initial impression:

Complete discrimination. Khyber Pakhtunkhwa is equally affected due to law & order situation. Govt is completely ignoring the woes of merged area (Ex FATA). Avoiding new NFC. Similarly, govt is not taking up 1990s phase 1 of CRBC lift Canal phase 1. It will… https://t.co/a6sm8PvldK

— Muzzammil Aslam (@MuzzammilAslam3) April 15, 2025

شکیل احمد نے لکھا کہ اگلے بجٹ میں مزید ٹیکسز لگائے جائیں گے۔

In next budget more taxes. https://t.co/hoHGZeThrq

— Shakil Ahmed. (@shakilahmed2000) April 16, 2025

کریم خواجہ لکھتے ہیں کہ یہ حکومت کی جانب سے اچھا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Good decision by govt
Finally a sense prevails https://t.co/xtDwoprzO3

— Karim khowaja (@khowajakarim) April 15, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ یہ ن لیگ کی ہائبرڈ حکومت کا ایک اور عوام دشمن قدم ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم کرنے کے بجائے مزید ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے ہائبرڈ رجیم سے مشاورت کے بعد عوام کو سستا پیٹرول دینے سے انکار کردیا اور بلوچستان میں ترقی کے نام کا بہانہ بنا لیا۔

ن لیگ اکی ہائبرڈ حکومت کا ایک اور عوام دشمن قدم
پیٹرول کی قیمت کم کرنے کے بجائے مزید ٹیکس لگانے کا اعلان
وزیراعظم نے ہائبرڈ رجیم سے مشاورت کے بعد عوام کو سستا پیٹرول دینے سے انکار کردیا ۔عوام پر مہنگے تیل کا ظالم کوڑا برستا رہے گا۔۔۔ بلوچستان میں ترقی کے نام کا بہانہ بنا لیا… https://t.co/LC5g6b0Qfc

— Farhan Reza (@farhanreza) April 15, 2025

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف بلوچستان پیٹرولیم مصنوعات شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • 54 سالہ سیف علی خان اور 34 سالہ نکیتا کا رومانٹک سین؛ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
  • سوناکشی سنہا کا طلاق کی پیشگوئی کرنے والے صارف کو کرارا جواب
  • اداکارہ انوشے اشرف کا اپنی شادی پر رقص،سوشل میڈیا پر ہر کوئی دیوانہ ہوگیا۔
  • پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کنٹرول بھی ہو جائے تو اسٹیبلشمنٹ ان سے بات نہیں کرےگی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • اداکارہ علیزے شاہ کا نفرت کرنیوالوں کیلئے پیغام
  • شوبز میں کوئی سچا دوست نہیں ہوتا، سب سوشل میڈیا کی حد تک ہے، نعیمہ بٹ
  • نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کے دوغلے رویے کو بے نقاب کر دیا
  • عوام کو پیٹرول میں ریلیف نہ دینے کا فیصلہ، کیا معاملہ عدالت تک جاسکتا ہے؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی
  • قتل کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان نے سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا؟
  • فیروز خان کی انسٹا اسٹوری نے مداحوں میں کھلبلی مچا دی