نئے پلیئرز کو قربانی کا بکرا نہ بنائیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کراچی:
’’ ٹیم کی کارکردگی اچھی نہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ اب انگلینڈ کو کسی نئے کپتان کی ضرورت ہے، جنوبی افریقہ سے میچ کے بعد میں قیادت چھوڑ دوں گا‘‘
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران جب جوز بٹلر نے یہ کہا تو صحافیوں کو خاصی حیرت ہوئی کیونکہ ہمارے ملک میں ایسی کوئی روایت نہیں ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے بعد صرف باتیں ہوئیں عملی طور پر کچھ نہ ہوا، لوگ بھی کچھ دن بعد بھول گئے۔
اب 29 سال بعد پاکستان میں کوئی آئی سی سی کا ایونٹ ہو رہا ہے اور ہماری ٹیم چیمپئنز ٹرافی میں چند دن بعد ہی گھر بیٹھ گئی، ان دنوں عوام بہت غصے میں ہے، ٹی وی پر بیٹھے بعض سابق کرکٹرز ریٹنگ کے چکر میں آگ کو مزید بھڑکا رہے ہیں، کسی کے پاس مسائل کا حل موجود نہیں لیکن سوشل میڈیا پر ویوز کیسے بڑھائیں یہ سب جانتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کا ایونٹ میں سفر ختم ہوئے کئی دن گذر چکے لیکن پی سی بی ہمیشہ کی طرح خاموش رہ کر عوامی غم و غصہ ٹھنڈا ہونے کا انتظار کر رہا ہے، اعلیٰ حکام، کپتان، کوچ، سلیکٹرز کسی نے بھی آگے بڑھ کر ناقص کارکردگی کی ذمہ داری قبول نہ کی۔
ایک پھل فروش اور ریڑھی والے کو بھی علم ہے کہ شکست کی بڑی وجہ خراب ٹیم سلیکشن تھی لیکن انہی سلیکٹرز کو اب دورہ نیوزی لینڈ کیلیے اسکواڈ منتخب کرنے کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔
سننے میں آ رہا ہے کہ مکمل طور پر نوجوان کرکٹرز پر مشتمل اسکواڈ چنا جائے گا، یہ ہمارے ’’آئین اسٹائن‘‘ عاقب جاوید کا ایک اور غلط فیصلہ ہوگا،گذشتہ برس جب گرین شرٹس کا مکمل اسکواڈ کیویز کے دیس گیا تو ابتدائی چاروں ٹی ٹوئنٹی ہارنے کے بعد بمشکل آخری میچ میں فتح ملی تھی۔
نئے پلیئرز کو نیوزی لینڈ کی پچز پر کھیلنے کا موقع دینا ان کے کیریئر سے کھیلنے کے مترادف ہوگا، کیویز کے تو بچوں کو بھی ہم گذشتہ برس اپنے ہوم گرائونڈ پر نہیں ہرا سکے تھے، سیریز 2-2 سے برابر رہی تھی، حال ہی میں اس نے ہوم گرائونڈ پر ہمیں مسلسل تین ون ڈے میچز میں شکست دی۔
نئے پلیئرز اگر ناکام رہے تو انھیں باہر کر کے پھر سینئرز کو واپس لے آئیں گے جو بنگلہ دیش کیخلاف پرفارم کر کے دوبارہ ہیرو بن جائیں گے، ابھی مشکل ٹور پر مکمل قوت کے ساتھ جانا چاہیے۔
سینئرز کے ساتھ چند جونیئرز کو ضرور لے جائیں جنھیں سیکھنے کا موقع بھی ملے گا،البتہ اگر فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر یہ اعلان کرنا چاہیے کہ چاہے ٹیم جیتے یا ہارے یہ ینگسٹرز 6 ماہ تک باہر نہیں ہوں گے۔
جب عثمان خان کو کسی ڈیل کے نتیجے میں مسلسل اسکواڈ کے ساتھ رکھا جا رہا ہے تو نوجوان پلیئرز کے ساتھ بھی ایسا کرنا غلط نہ ہوگا۔
بنگلہ دیش کیخلاف ’’ نام نہاد‘‘ سپر اسٹارز کو کسی صورت نہ کھلائیں اور آرام کا موقع دیں،میں جانتا ہوں آپ لوگوں کی یادداشت بہت کمزور ہے، اس لیے یاد دلاتا چلوں کہ امریکا میں کیا ہوا تھا، نوآموز میزبان ٹیم نے بھی ہمیں زیر کر لیا تھا،اس کے اہم کردار وہاب ریاض اب مینٹورز کے باس ہیں، دبئی میں میچ دیکھنے بھی گئے تھے حالانکہ ان کا وہاں کیا کام تھا، وہ پس پردہ رہ کر معاملات چلا رہے ہیں۔
اطلاعات یہی ہیں کہ عاقب جاوید اکیڈمیز کا کام سنبھال لیں گے، اب بھی ملبہ چند کھلاڑیوں پر گرا کر دیگر کو بچا لیا جائے گا، خطرناک بیماری میں مبتلا مریض کا درست علاج نہیں کیا جا رہا، پیناڈول کھانے سے وہ کیسے ٹھیک ہو گا؟ سرجری بھی انہی ڈاکٹرز سے کروا رہے ہیں جنھوں نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اس حال پر پہنچایا، ایسے کیسے پاکستان کرکٹ ٹھیک ہو گی۔
سابق کرکٹرز بھی مخلص نہیں اور اس وقت تک سچ بولتے ہیں جب تک انھیں پی سی بی میں نوکری نہیں مل جاتی، ان کا کام ہے کہ مسائل کی درست نشاندہی کریں لیکن وہ موجودہ کرکٹرز سے اپنا ذاتی اسکور سیٹل کر رہے ہوتے ہیں۔
ماضی کے ایک ’’ عظیم ‘‘ فاسٹ بولر صرف اس لیے بابر اعظم سے چڑتے ہیں کیونکہ انھوں نے اس کے بتائے ہوئے ایجنٹ سے معاہدہ نہیں کیا تھا، عاقب جاوید کی ٹی وی پر باتیں سن کر ہمیں لگتا تھا کہ ان کے پاس ملکی کرکٹ کے مسائل کا حل ہے اور ان سے اچھا دنیا میں کوئی اور ہے ہی نہیں لیکن افسوس پاور ملنے پر وہ تو دیگر سے بھی بدتر ثابت ہوئے۔
دنیا میں سب سے آسان کام تنقید کرنا ہی ہے، اگر آپ کسی خامی یا غلطی کی نشاندہی کر رہے ہیں لیکن اس کا حل نہیں بتاتے تو فائدہ کیا، ہمارے سابق کرکٹرز نے آج تک اپنے کتنے متبادل تیار کر کے دیے،ٹی وی چینلز کا یہ حال ہے کہ محمد رضوان کی انگریزی کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں اور بیچارے شان مسعود کو اچھی انگلش پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
یہ لوگ آخر چاہتے کیا ہیں، اگر کوئی اچھی بات کرے تو ویوز نہیں آئیں گے، جتنا شور مچائیں گے اتنی ہی ریٹنگ ملے گی، پی سی بی نے بڑے بڑے معاوضوں پر کئی سابق اسٹارز کو ملازمتیں فراہم کیں انھوں نے ملک کو کون سا ٹیلنٹ دیا؟ عبدالرزاق نے کسے چھکے لگانا سکھا دیا۔
ڈومیسٹک کرکٹ کے سربراہ عبداللہ خرم نیازی دبئی میں مفت میچ دیکھنے گئے، ان کے دور میں کیا بہتری آئی، چیئرمین محسن نقوی کو وہاب ریاض، عبداللہ خرم نیازی اور ان جیسے دیگر افراد سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا، انھیں کہیں اور جاب دلا دیں، کون وزیر داخلہ کو منع کرے گا۔
محسن نقوی نے اسٹیڈیمز بنا دیے، بھارتی بورڈ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی لیکن ان کی محنت پر ٹیم کی شکستیں پانی پھیر رہی ہیں، وہ طاقتور شخصیت ہیں اور ملکی کرکٹ کیلیے کچھ کرنا بھی چاہتے ہیں، جس طرح کرکٹ ٹیم میں تبدیلیاں کرکے بہتری کی امیدیں لگائی جا رہی ہیں اسی طرح وہ ایک بار اپنی ٹیم میں بھی تبدیلی کر کے دیکھیں۔
لالچی اور خود غرض بعض سابق کرکٹرز سے چھٹکارہ پا کر ملک سے مخلص افرادکو ذمہ داری سونپیں پھر دیکھیں کیسے معاملات میں بہتری آتی ہے، اب تو ’’تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے‘‘ بھی سن سن کر عوام کے کان پک گئے ہیں، کرکٹ کو ہاکی بننے سے روکنا ہے تو ایک بار آستینیں بھی جھاڑ کر دیکھ لیں۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سابق کرکٹرز ہیں اور کے ساتھ رہے ہیں رہا ہے
پڑھیں:
امریکا یوکرین کی حمایت میں مضبوط مؤقف اختیار کرے، زیلنسکی کی اپیل
ایکس پر اپنی یکے بعد دیگرے پوسٹس میں یوکرینی صدر نے دوبارہ امریکی سکیورٹی ضمانتوں کو کسی بھی امن معاہدے کا حصہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "ٹرمپ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ امن کوئی نہیں چاہتا جتنا یوکرین چاہتا ہے۔" اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ انہوں نے امریکا سے یوکرین کی حمایت میں مضبوط مؤقف اختیار کرنے کی اپیل کر دی۔ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا یوکرین کی حمایت میں مزید مضبوطی سے کھڑا ہو۔ وائٹ ہاؤس میں جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی، ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدہ کریں، ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے، جبکہ وینس نے زیلنسکی پر "ناشکری" کا الزام عائد کیا۔ یہ ملاقات امریکا اور یوکرین کے درمیان ایک اہم معدنی معاہدے پر دستخط سے قبل ہوئی تھی، جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قیمتی معدنی وسائل تک رسائی دی جانی تھی، لیکن زیلنسکی کو قبل از وقت ہی ملاقات ختم کرکے چلے جانے کا کہا گیا۔
بعد میں ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی نے "حد سے زیادہ مطالبات کیے" اور اگر وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں "یہ کہنا ہوگا کہ میں امن چاہتا ہوں۔" یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کی حمایت میں بیان جاری کیا، لیکن نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا راستہ نکالیں۔ زیلنسکی برطانیہ میں یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا۔ ایکس پر اپنی یکے بعد دیگرے پوسٹس میں انہوں نے دوبارہ امریکی سکیورٹی ضمانتوں کو کسی بھی امن معاہدے کا حصہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ "ٹرمپ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ امن کوئی نہیں چاہتا جتنا یوکرین چاہتا ہے۔"
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین معدنی معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہے، لیکن اسے امریکا سے سکیورٹی ضمانتیں بھی درکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "یہ کافی نہیں ہے، ہمیں اس سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ سکیورٹی ضمانتوں کے بغیر فائر بندی یوکرین کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔" یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ "تمام یوکرینی عوام ایک مضبوط امریکی مؤقف سننا چاہتے ہیں۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ امریکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کے راستے تلاش کر رہا ہے، لیکن امریکا ہمیشہ "طاقت کے ذریعے امن" کی بات کرتا رہا ہے اور ہمیں مل کر پیوٹن کے خلاف مضبوط اقدامات کرنے چاہئیں۔"