’’ویپنگ سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک‘‘ طبّی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور:
برطانوی مانچسٹر میٹروپولٹین یونیورسٹی میں ڈاکٹر میکسیمی بودین (Maxime Boidin)کی زیررہنمائی پہلی بار ویپنگ کے طویل المعیاد اثرات جاننے کو ایک تحقیق انجام پائی جس نے خوفناک انکشاف کر دیا کہ ویپنگ سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک ہے۔
یہ مائع نوشی انسان کو امراض قلب اور بھلکڑ پن کا مریض بناتی اور جسمانی اعضا کو نقصان پہنچاتی ہے۔
ڈاکٹر میکسیمی کے مطابق وجہ یہ کہ ایک دو سگریٹ پینے کے بعد انسان عموماً رک جاتا ہے مگر ویپنگ کرنے والا مسلسل کش لگاتا ہے، اسے پتا نہیں چلتا کہ وہ کتنی نکوٹین جسم میں اتار چکا، لہذا نکوٹین کی زیادتی اسے مختلف موذی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے۔
اس انقلابی تحقیق کے بعد برطانیہ و یورپی ممالک میں مطالبہ کہ ویپنگ کو سگریٹ نوشی کی طرح خطرناک قرار دیا جائے۔ ویپنگ کرتے پاکستانی نوجوان بھی نئی طبی تحقیق کے بعد اس سے کنارہ کشی اختیار کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بعض عناصر بلوچستان کی آگ کو گلگت بلتستان تک لے آنا چاہتے ہیں، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر اعجاز پر چارج شیٹ گلگت بلتستان کے بیٹے کی زبان بندی کی کوشش ہے، حقوق لیے آواز بلند کرنے والے ہی اصل تعلیم یافتہ اور باشعور ہے، شعور سے ہمیشہ حکومت خوف کھاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر اعجاز پر چارج شیٹ گلگت بلتستان کے بیٹے کی زبان بندی کی کوشش ہے، حقوق لیے آواز بلند کرنے والے ہی اصل تعلیم یافتہ اور باشعور ہے، شعور سے ہمیشہ حکومت خوف کھاتا ہے، پڑھے لکھے دیانتدار ڈاکٹر پر دباو ڈال کر جی بی کے عوام کے ذہنوں میں زہر انڈیلا جا رہا ہے، بعض عناصر بلوچستان کی آگ کو گلگت بلتستان تک لے آنا چاہتے ہیں، انکا راستہ روکنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض بدخواہوں کی نگاہ میں گلگت بلتستان کا ہر شہری برا ہے، اسی مزاج نے بلوچستان کو آگ کے دہانے پر پہنچایا ہے، گلگت بلتستان کے افسران کو ویسے بھی دیوار سے لگایا جارہا ہے ایسے میں یہ اقدام جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔ دیانت اور شفافیت کے ساتھ اہلیت دیکھیں تو پاکستان کے کسی صوبے کا گلگت بلتستان کے افسران سے مقابلہ ہی نہیں، گلگت بلتستان کے پروفیشنلز کے ڈھنکے پوری دنیا میں بجتے ہیں جبکہ دیگر صوبوں کو دیکھیں تو لگتا ہے ہم فلمی دنیا میں ہیں، سندھ اور بلوچستان کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوتا کہ ہمارے افسران کہاں کھڑے ہیں، میرے شہری اور افسران کی تذلیل کرکے کوئی یہ نہ سوچیں کہ انکو کہیں سے عزت ملے گی۔