Juraat:
2025-03-03@12:10:03 GMT

فلسطین کی طرح مقبوضہ وادی میں ہندو بستیاں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

فلسطین کی طرح مقبوضہ وادی میں ہندو بستیاں

ریاض احمدچودھری

گزشتہ سال ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو سیاسی ناکامی کے بعد مودی اب نئے پلان پرعملدرآمد چاہتا ہے۔وہ چاہتا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کی طرح یہاں مقبوضہ کشمیر میں بھی ہندوپنڈتوں کیلئے الگ بستیاں بنائی جائیں تاکہ اس کے مقبوضہ کشمیر کیلئے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہوسکے۔اس سے قبل نریندرامودی مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کو بھی ختم کرنے کی کوششیں کرچکا ہے۔ بھارتی اورریاستی عدالتیں بی جے پی کو دوٹوک کہہ چکی ہیں کہ وہ اس حرکت سے دوررہے ۔عدالتوں نے 370کے خلاف دائر درخوستوں کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بھارتی آئین میں آرٹیکل 370 کو عدالت تو کیا حکومت بھی نہیںتبدیل کرسکتی۔
ہندو پنڈتوں کی الگ آباد کاری سے جہاں وادی کی آبادی پرمنفی اثرات مرتب ہونگے وہاں استصواب رائے بھی متاثر ہوگی۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوںکواپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کے لئے استصواب رائے کاوعدہ کررکھا ہے جو اسے آج نہیں توکل بحرحال انہیں دینا ہے، مگرگزشتہ 69 سال سے وہ اس وعدے سے بھاگ رہا ہے۔ایسے حربے اب تک تو اس کے کام نہیں آرہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ہندو پنڈتوں کی آباد کاری میں کہاں تک کامیاب ہوتا ہے۔
مودی پلان کے مطابق بھارت بھر سے 60 سے62 ہزارہندو خاندانوں کو وادی میں لا کر بسایا جائیگا۔پہلے مرحلے میں10 ہزار ہندوخاندانوں کو چار مختلف ٹاؤنز میں2500 خاندان فی ٹاؤن آباد کرنے کاعندیہ بنایا گیا ہے۔ اس مقصد کیلئے سری نگر اور اننت ناگ میں الگ بستیاں(ٹاؤن)بنانے کیلئے ریاستی حکومت پرجگہ کے حصول کیلئے دباؤ ڈالا جارہاہے۔ پنڈت بحالی پروگرام کے تحت ہرخاندان کی مالی مدد بھی کی جائے گی۔ وہ خاندان جن کے مکانات مکمل یا جزوی تباہ ہوئے انہیں7.

5 لاکھ روپے فی خاندان، مکان کی مرمت کیلئے دولاکھ جبکہ نئے گھر کی خریداری کیلئے بھی ساڑھے سات لاکھ روپے فی خاندان کی خطیررقم کی فراہمی بھی بحالی پلان کاحصہ ہے۔ ایک طرف بی جے پی حکومت کی یہ منصوبہ سازیاں ہیں تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے اپنے ایک تازہ بیان میںکہا ہے کہ بھارت کی تمام فوج بھی کشمیر آجائے تو وہ مجاہدین کامقابلہ نہیںکرسکتی،مسئلے کاواحد حل صرف مذاکرات ہیں۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کسانوں نے کہاہے کہ مودی کی بھارتی حکومت ایک بڑی مہم کے تحت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور اسے ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کیلئے کشمیریوں سے انکی زمینیں چھین رہی ہے۔
ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی)کی تازہ ترین رپورٹ میں ایک کشمیری کسان مصدق حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرینگر شہر کے گرد 60کلومیٹر طویل ہائی وے کی تعمیر کیلئے اراضی پر قابض انتظامیہ کے قبضے کی وجہ سے پولیس نے اسکے کھیت اور اس پر کھڑی دھان کی فصل کوتباہ کردیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے لیڈر پرکاش کرات نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کااپنا وعدہ پورا کرنے پر زوردیا اورجمہوریت کو کمزور کرنے پر بی جے پی کی زیر قیادت مودی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اگست 2019میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو بھارتی آئین پر حملہ قرار دیا۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کسانوں نے کہاہے کہ مودی کی بھارتی حکومت ایک بڑی مہم کے تحت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور اسے ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کیلئے کشمیریوں سے انکی زمینیں چھن رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی)کی تازہ ترین رپورٹ میں ایک کشمیری کسان مصدق حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرینگر شہر کے گرد 60کلومیٹر طویل ہائی وے کی تعمیر کیلئے اراضی پر قابض انتظامیہ کے قبضے کی وجہ سے پولیس نے اسکے کھیت اور اس پر کھڑی دھان کی فصل کوتباہ کردیا ہے۔مصدق حسین نے کہاکہ زرعی زمین پر قبضے کی وجہ سے اس کی عزت نفس بری طرح مجروح ہوئی ہے اور اب وہ اپنے اہلخانہ کی پرورش کیلئے کسی قسم کی فصل کاشت کرنے کے قابل نہیںرہاہے۔ مصدق کی زمین پر2018میں قبضہ کیاگیا تھا تاہم حالیہ برسوں میں کشمیریوں کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ تیز ہو گیاہے۔مودی حکومت سڑک، شاہراہوں اور ریل کی پٹری بجھانے کے نام پر کشمیریوں کو انکے باغات اورزرعی اراضی سے بے دخل کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال قابض حکام نے 20سے زائد "سیٹیلائٹ ٹائون شپ”بنانے کا منصوبہ شرو ع کیاتھا۔کشمیری سیاسی جماعتیں نے منصوبے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سوال کیاتھا کہ یہ رہائشی بستیاں کس کیلئے بنائی جارہی ہے جن کامقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرناہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروک میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیوں کا مطالعہ کرنے والے گولڈی اوسوری نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحا ل کو بیان کرنے کیلئے ”آبادکاری کیلئے زمینوں پر قبضہ”کاجملہ استعمال کیا ہے جس کا اکثر مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔
بھارت کشمیری کسانوں کو ان کی زمین اور ذریعہ معاش کو ترقی کے نام پران سے چھین رہاہے۔ یہ منصوبہ مقبوضہ کشمیر کوکشمیری مسلمانوں کی قیمت پر ہندوتواکے رنگ میں رنگنے کی ایک کوشش قراردیا جاتاہے۔مودی حکومت نے اگست2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں اراضی سے متعلق قوانین میں بڑے پیمانے پر ترامیم کی ہیں۔ جن کے تحت بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں اراضی کی خریداری اور ووٹ ڈالنے کا حق مل گیاہے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے کشمیر کی بی جے پی قبضے کی کے تحت اور اس

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں جنوری 2024ء سے جنگلات میں آگ لگنے کے 307 واقعات

ایف ایس آئی کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع ریاسی میں جنگلات میں آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے اور 2025ء کے پہلے دو مہینوں میں 6 واقعات اسی ضلع میں پیش آئے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جنوری 2024ء سے اب تک جنگلات میں آگ لگنے کے 307 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس سے علاقے میں جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے کل رقبے کا 11%حصہ جنگلات کے نیچے ہے جو 10.15لاکھ ہیکٹر رقبہ پر مشتمل ہے۔ بھارت میں جنگلات کی آگ پر نظر رکھنے والے ادارے فاریسٹ سروے آف انڈیا (FSI) نے 2024ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آگ لگنے کے 284 واقعات رپورٹ کئے ہیں جبکہ آتشزدگی کے 23 واقعات 2025ء کے پہلے دو مہینوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ 2025ء میں اب تک جنوری میں آگ لگنے کے 17 بڑے واقعات ریکارڈ کیے گئے اور فروری میں 6 واقعات پیش آئے۔ ایف ایس آئی کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع ریاسی میں جنگلات میں آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے اور 2025ء کے پہلے دو مہینوں میں 6 واقعات اسی ضلع میں پیش آئے، اس کے بعد ضلع رامبن میں 4 اور پلوامہ اور کشتواڑ میں 3-3 واقعات پیش آئے۔ ادھم پور، ڈوڈہ اور راجوری میں دو دو واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ضلع پونچھ سے آگ لگنے کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔ مقامی لوگ خاص طور پر جنگلاتی علاقوں میں آگ لگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذمہ دار قابض بھارتی فوجیوں کو قرار دیتے ہیں۔اس کے لئے وہ لکڑی کی غیر قانونی فروخت سمیت مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، مزید تین کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط
  • کشمیری وفد اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کونسل اجلاس کیلئے روانہ
  • آزاد کشمیر بھر میں شدید بارشیں،برفباری جاری،اہم شاہرات، بیشتر راستے بند،سیاح مشکلات کا شکار
  • عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نوآبادیاتی منصوبے کو روکنے کے لئے مداخلت کرے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر میں جنوری 2024ء سے جنگلات میں آگ لگنے کے 307 واقعات
  • مودی کی ناکام پالیسیاں؛ 90 فی صد بھارتی عمومی اخراجات کے قابل نہیں، رپورٹ
  • مقبوضہ کشمیر ، بی جے پی حکومت نے مزید 5 کشمیریوں کی جائیداد ضبط کر لیں
  • کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرونز
  • قطر کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں انروا کی سرگرمیوں کی بحالی کا مطالبہ