Express News:
2025-03-03@09:28:46 GMT

غلط ہاتھوں میں کون؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

تحریک تحفظ آئین پاکستان رہنماؤں نے کہا ہے کہ جب تک آئین کی حکمرانی نہیں ہوگی ملک نہیں چل سکتا۔ ملک غلط حکمرانوں کے ہاتھ میں آ کر بحران میں گھرا ہوا ہے ہم خوشامد پر یقین نہیں رکھتے بلکہ آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اس وقت ملک کے عوام کنفیوژ ہیں اور ملک میں اس وقت دھونس، دھاندلی اور فریب کا نظام قائم ہے اور ہمیں اس نظام کو ختم کرنا ہے۔

حکمران ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں، ان رہنماؤں نے اپنے ان خیالات کا اظہار مزار قائد پر حاضری اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ اس گفتگو میں حکومت پر الزامات لگائے گئے اور عوام کو آزادی دلانے کے عزم کا اظہار کیا گیا مگر کسی بھی رہنما نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا اور کہا کہ ہمیں اقتدار کی کوئی ہوس نہیں ہے ملک میں سب کچھ آئین کے مطابق ہوگا تب ہی پاکستان ترقی کی طرف آ سکتا ہے ہم آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ حکومت ہی نہیں بلکہ غیر جانبدار حلقے یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور موجودہ حکومت کے ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر آگیا ہے ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے، ترقی پاکستان کا مقدر بن چکی ہے اب خوشحالی کا دور شروع ہوگا۔

اپوزیشن کے رہنماؤں کے مطابق عوام کنفیوژ اور ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور اسی لیے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین قائم ہوئی ہے مگر انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ 26 ویں ترمیم سے قبل کا آئین چاہتے ہیں یا بعد کا۔ ملک میں حکومت نے آئین میں جو ترمیم کی تھی تحریک تحفظ آئین اسے مسترد بھی کر چکی ہے مگر 26 ویں ترمیم کے نتیجے میں بنائے گئے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات بھی کرتے ہیں جس میں چیف جسٹس نے انھیں سسٹم میں رہ کر کام کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ عوام واقعی کنفیوژ ہیں کہ یہ کیسی اپوزیشن ہے جو 26 ویں ترمیم ختم کرنے کا دعویٰ بھی کرتی ہے اور ترمیم کو نہیں مانتی اور ترمیم کے تحت پارلیمانی معاملات میں بھی شریک ہوتی ہے۔

سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والے شاہد خاقان عباسی جو پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی اپوزیشن کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں، نے کہا کہ اپوزیشن میں اختلافات موجود ہیں کیونکہ تحریک انصاف کا ایجنڈا اپنے بانی کی رہائی ہے مگر ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس میں شامل تمام جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں۔ سیاستدان بے ایمان اور چور ہیں۔

سمجھوتے کے تحت بانی تحریک انصاف کو جیل میں رکھا ہوا ہے اور پی ٹی آئی ویسے بھی چاہتی ہے کہ بانی جیل میں رہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی میں شدید اختلافات اور گروپنگ موجود ہے اور اس کے بعض رہنماؤں کے بیانات سے یہ صاف ظاہر ہے اور سب بظاہر بانی کی رہائی بھی چاہتے ہیں اور ایک دوسرے پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ وہ اپنی مفاداتی سیاست کے لیے نہیں چاہتے کہ بانی رہا ہوں اور ان کی سیاست ختم ہو جائے۔

پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پارٹی میں نئے آنے والے وکلا رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے جس پر سینئر رہنماؤں کے تحفظات بھی ہیں مگر وہ بانی کی ناراضگی کے خوف سے اس کا اظہار کرتے ہیں اور نہ ان میں اتنی جرأت ہے کہ بانی سے ملاقات میں اس کا ان سے اظہار کریں۔ پی ٹی آئی رہنما ایک دوسرے پر یہ الزام بھی لگا چکے ہیں کہ وہ بانی سے ملاقات میں انھیں گمراہ کرتے ہیں، چغلیاں لگائی جاتی ہیں اور بانی کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے بانی سے ایک دوسرے کی شکایتیں کی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئیکے کچھ رہنما یہ کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی میں بعض رہنما خود بانی کی رہائی نہیں چاہتے تاکہ ان کی منفی سیاست چلتی رہے۔

عوام واقعی حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے بیانات پر کنفیوژ ہیں کیونکہ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر جھوٹ بولنے، غلط بیانیوں کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق حکومت غلط ہاتھوں میں ہے اور آئین پر عمل نہیں کر رہی۔ حکومتی رہنماؤں اور وزیر اعظم کے مطابق ملک محفوظ اور ایسے ہاتھوں میں ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرچکے ہیں جب کہ پی ٹی آئی غلط ہاتھوں میں ہے جو ملک کی ترقی نہیں چاہتی اور اپنی احتجاجی سیاست سے ملک کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتی ہے مگر حکومتی اتحادی پی ٹی آئی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ موجودہ حکومت نے اپنی ایک سال کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے اور حکومت کے اتحادی واضح کر رہے ہیں کہ 26 ویں ترمیم آئین کے مطابق ہوئی ہے جس میں جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن کی مشاورت سے ہوئی جو حکومت کا نہیں بلکہ اپوزیشن کا حصہ ہیں۔

مولانا کے بھی فروری کے انتخابات پر تحفظات ہیں مگر وہ پی ٹی آئی جیسے الزامات حکومت پر نہیں لگا رہے۔ غیر جانبدار حلقوں کے بھی فروری کے انتخابی نتائج پر تحفظات ضرور ہیں مگر وہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور ملکی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ حکومت کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کی طرف سے ڈھٹائی سے جھوٹ بولا جا رہا ہے جس میں نئے رہنماؤں کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے جس کی مثال 26 نومبر کی ہلاکتوں پر بولا جانے والا جھوٹ ہے جس میں ہر رہنما نے ہلاکتوں کی تعداد مختلف بتائی تھی جس پر حکومت ثبوت مانگتی رہی جو دینے میں پی ٹی آئی اب تک ناکام ہے۔

حکومت 26 ویں ترمیم لانے کی وجہ بھی پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کو قرار دیتی ہے جس کی وجہ سے آئین میں ترمیم آئینی طریقے سے آئی اور عدالتی نظام بہتر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں بحران تھا جو اب ختم ہو چکا ہے اور ملک بہتری کی طرف گامزن ہے جو پی ٹی آئی سے برداشت نہیں ہو رہا اور اس کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئین کی حکمرانی ہاتھوں میں ہے رہنماؤں کے ویں ترمیم چاہتے ہیں ایک دوسرے پی ٹی آئی کی رہائی حکومت کے کے مطابق ہیں اور رہے ہیں بانی کی ملک میں اور ملک ہے مگر ہیں کہ آئی کی کی طرف ہے اور اور اس

پڑھیں:

بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ

بنگلہ دیش میں نو تشکیل شدہ جاتیہ ناگورک پارٹی کے کنوینر ناہید اسلام نے اعلان کیا ہے کہ ان کی سیاسی جماعت کا ایک اہم مقصد بنگلہ دیش میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے ذریعے ’دوسری جمہوریہ‘ کا قیام ہے۔

ڈھاکہ میں پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طلبا رہنما ناہید اسلام نے آئینی آمریت کو روکنے کے لیے جمہوری آئین کی ضرورت پر زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کو حکمرانی میں اتحاد کو یقینی بناتے ہوئے تقسیم کی سیاست اور بیرونی اثرات سے آگے بڑھنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: ناہید اسلام ایڈوائزری کونسل سے مستعفی، نئی سیاسی جماعت کی سربراہی کریں گے

ناہید اسلام نے ایک ’آمرانہ حکومت‘ کا تختہ الٹنے میں جولائی 2024 کی عوامی بغاوت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک سیاسی تبدیلی پر زور دیا جو لوگوں کے حقوق اور وقار کو ترجیح دیتی ہے۔

ناہید نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی کا مقصد جمہوریت، انصاف اور مساوات کو یقینی بناتے ہوئے ملک کے سیاسی، معاشی اور سماجی اداروں کی تعمیر نو کرنا ہے، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ایک نئے سیاسی کلچر کو اپنائیں جو قومی مفاد اور اجتماعی ترقی پر مرکوز رکھے۔

مزید پڑھیں: کیا بنگلہ دیش کی ’تحریک انصاف‘ کامیاب ہو پائے گی؟

ایک ایسے معاشرے کی وکالت کرتے ہوئے جہاں پسماندہ آوازیں سنی جاتی ہوں، ناہید اسلام نے بدعنوانی، اقربا پروری اور خاندانی حکمرانی کو ختم کرنے کا عزم کیا، انہوں نے ایک منصفانہ اور مساوی بنگلہ دیش کے لیے پارٹی کے عزم کا اعادہ کیا اور اپنے ’دوسری جمہوریہ‘ کے خواب کو ایک فریب کے بجائے ایک ٹھوس ہدف قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آمرانہ حکومت بنگلہ دیش جاتیہ ناگورک پارٹی جمہوری آئین طالب علم رہنما ناہید اسلام

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کو اپنی اصلاح کرنی پڑے گی اس کے بغیر ملک نہیں چلے گا ، شاہد خاقان عباسی
  • بانی پی ٹی آئی کو اپنی اصلاح کرنی پڑے گی، اس کے بغیر ملک نہیں چلے گا، شاہد خاقان
  • مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ (ن) کو خاندانی پارٹی قراردے دیا
  • بانی پی ٹی آئی کے خطوط پڑھنے والا کوئی نہیں، امیر مقام
  • دھرنوں میں ریاست مخالف تقاریر کرنیوالوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے، وزیر داخلہ گلگت بلتستان
  • بانی کو اصلاح کی ضرورت‘ پی ٹی آئی سڑکوں کی سیاست سے گریز کرے: شاہد خاقان
  • بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ
  • بانی کے خط میں کیا ہے؟
  • حکومت کو گمان ہے ان کے پشت پناہ ہمیشہ ساتھ رہیں گے، سلمان اکرم راجہ