اسکلز ڈیولپمنٹ انیشیٹو: یورپی یونین نے یورپ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کو خوشخبری سنادی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
یورپی منڈیوں کو درکار تربیت یافتہ مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے یورپی یونین نے پاکستان میں اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں یورپی یونین کا پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر اہم اعلامیہ جاری، کیا شرائط عائد کیں؟
یورپی یونین کے سینیئر عہدیدار نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی منڈیوں میں ہنرمند کارکنوں کی کمی ہے۔
پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کے نائب سربراہ فلپ اولیور گراس نے کہاکہ اس فرق کو پورا کرنے کے لیے یورپی یونین پاکستانی مزدوروں کی تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ہنر کی ترقی کا پروگرام متعارف کروا رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب ہنرمند افراد کسی دوسرے ملک میں جاتے ہیں تو اس سے تارکین وطن اور میزبان ممالک دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں یورپی یونین کی طرح پاکستان بھی غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کو نکالنے کا حق رکھتا ہے، رینا رتھ کیونکا
انہوں نے مہارت کی عدم مطابقت کے چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، لیکن بہت سے پاکستانی تارکین وطن مطلوبہ مہارت کی سطح پر پورا نہیں اترتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکلز ڈیولپمنٹ انیشیٹو پاکستانی مزدور تارکین وطن ہنرمند افرادی قوت وی نیوز یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی مزدور تارکین وطن ہنرمند افرادی قوت وی نیوز یورپی یونین یورپی یونین کے لیے
پڑھیں:
یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ یکم مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق لکسمبرگ کے اس سینیئر سیاستدان نے کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کو اپنی مسلح افواج کو جدید تر اور موجودہ سے بہتر اہلیت کی حامل بنانے کے لیے جن بےتحاشا مالی وسائل کی ضرورت ہے، وہ یہ ریاستیں مشترکہ دفاعی بانڈز جاری کر کے حاصل کر سکتی ہیں۔
دفاع کے لیے نئے ریاستی قرضوں سے بچاؤ کا راستہجرمن نیوز پورٹل ٹی آن لائن پر ہفتے کی صبح شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں یورپی کمیشن کے سابق صدر ینکر نے کہا کہ اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک اور اقتصادی طاقت جرمنی کو بھی اپنی مسلح افواج کو جدید تر بنانے کے لیے مزید مالی وسائل درکار ہیں۔
(جاری ہے)
ینکر کے بقول، ''اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسی ہی ضرورت دیگر یورپی ممالک کی مسلح افواج کو بھی ہے۔‘‘
اپنا ’وجود قائم رکھنے‘ کے لیے یورپ کو مسلح ہونا پڑے گا، ٹسک
ژاں کلود ینکر نے کہا کہ اس بہت بڑے مالی چیلنج سے نمٹنے کا ایک طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ یورپی اقوام ایسے مشترکہ دفاعی بانڈز جاری کریں، جن کے اجرا سے وہ نئے ریاستی قرضے لینے جیسی نئی مالیاتی مشکل سے بچ سکتی ہیں۔
یورو بانڈز سے متعلق گزشتہ بحثیورپی یونین میں ماضی میں بھی جاری رہنے والی یورو بانڈز کے اجرا سے متعلق طویل بحث کا حوالہ دیتے ہوئے ینکر نے کہا کہ موجودہ مالیاتی اور بجٹ مسائل کا اس طریقے سے ایک دیرپا حل نکالنا بھی ایک ''طویل راستے پر سفر جیسا‘‘ ہو گا۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ ماضی میں جرمنی ایسے یورو بانڈز کے اجرا کا مخالف رہا ہے۔
لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ینکر نے کہا، ''میں اب جو تجویز دے رہا ہوں، اور جو کچھ ماضی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دور میں بھی کیا گیا تھا، وہ ایسے مشترکہ یورپی بانڈز کا اجرا ہے، جو ایک مخصوص مقصد کے لیے جاری کیے گئے ہوں۔‘‘
فوجیں لڑائیاں لیکن معشتیں جنگیں جیتتی ہیں، نیٹو عہدیدار
انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت یورپی ممالک کے دفاعی بجٹ اتنے کم ہیں کہ ان کے بارے میں بہت سنجیدگی سے کوئی بات کی ہی نہیں جا سکتی۔
‘‘ ساتھ ہی ژاں کلود ینکر نے زور دے کر کہا کہ یورپ کو دفاعی شعبے میں جلد از جلد زیادہ سے زیادہ آزاد اور خود مختار ہونا ہو گا۔ ’موجودہ یورپی دفاعی پالیسی ناکافی‘یورپی کمیشن کے سابق صدر ینکر کے الفاظ میں، ''ایک بلاک کے طور پر یورپ کی موجودہ دفاعی پالیسی ناکافی ہے۔‘‘ اس کی مثال دیتے ہوئے ینکر نے کہا کہ یورپ میں اس وقت صرف دو ممالک ایسے ہیں، جن کی مسلح افواج کو بوقت ضرورت فوری طور پر کہیں بھی تعینات کیا جا سکتا ہے۔
ان کے بقول یہ افواج فرانس اور برطانیہ کی ہیں۔ینکر نے مزید کہا کہ یورپ کو دفاعی شعبے میں بہت زیادہ اضافی مالی وسائل کے علاوہ جس دوسری شے کی اشد ضرورت ہے، وہ دفاعی ڈھانچے میں کی جانے والی ناگزیر اصلاحات ہیں۔
یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات اب کہیں زیادہ، آئی آئی ایس ایس
انہوں نے کہا، ''اگر ہم یورپ میں دفاعی ساز و سامان کی خریداری کو ہی زیادہ منطق کے ساتھ مربوط اور منظم بنا لیں اور ہتھیاروں، ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی اقسام کو ان کی افادیت کی بنیاد پر کم کر دیا جائے، تو یورپ صرف اس طرح ہی سالانہ بنیادوں پر 100 بلین یورو تک بچا سکتا ہے۔
‘‘مشرقی یورپ میں خصوصی نیٹو مشن تعینات
ینکر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ان کی اس تجویز پر عمل درآمد کچھ مشکل ہو گا، کیونکہ رکن ممالک قومی سطحوں پر اپنے اپنے پسندیدہ شعبے محدود کرنا پسند نہیں کریں گے۔ اس کی ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ''اگر جرمنی ہی کی مثال لی جائے، تو جرمنی اپنی فیڈرل آرمی کے لیے ٹینک خود تیار کرنا ترک نہیں کرے گا۔‘‘
م م / م ا (ڈی پی اے)