پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے اندر سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، بھوپیش بگھیل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
بھوپیش بگھیل نے کہا کہ اے اے پی کے امیدوار کا اعلان کرنے کا مقصد دہلی میں اپنے لیڈر اروند کیجریوال کی شکست کے بعد پارلیمنٹ کیلئے جگہ بنانا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اور پنجاب کے انچارج بھوپیش بگھیل نے کہا کہ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے اندر سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں کراری شکست کے بعد پارٹی میں اقتدار کی جنگ چھڑ چکی ہے۔ بھوپیش بگھیل کے مطابق دہلی میں ہار کا سامنا کرنے والے لیڈران نے اب پنجاب کے مختلف سرکاری محکموں کا چارج اور کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیا ہے، جس سے اندرونی اختلافات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔ کل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے سینیئر لیڈروں بشمول ممبران پارلیمنٹ، ایم ایل اے اور ضلعی صدور کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے بھوپیش بگھیل نے دہلی میں شکست خوردہ اے اے پی کے لیڈروں پر بھی تنقید کی جنہوں نے پنجاب حکومت میں ڈی فیکٹو منسٹر کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔
لدھیانہ ویسٹ ضمنی انتخاب کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، جس کے لئے اے اے پی پارٹی امیدوار کا اعلان کر چکی ہے حالانکہ ضمنی انتخاب کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، بھوپیش بگھیل نے کہا کہ اے اے پی کے امیدوار کا اعلان کرنے کا مقصد دہلی میں اپنے لیڈر اروند کیجریوال کی شکست کے بعد پارلیمنٹ کے لئے جگہ بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کانگریس کی قیادت ضمنی انتخابات کے لئے امیدواروں کا انتخاب کرے گی، جبکہ حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کرے گی۔ ریاستی کانگریس کی قیادت کے تعلق سے بگھیل نے واضح طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے صدر اور لیڈر یہاں رہیں گے اور اپنا اچھا کام جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کا اعلان دہلی میں پارٹی کے اے اے پی
پڑھیں:
میری موجودگی میں کسی کو پارٹی چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، خالد مقبول صدیقی
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ آئینی اور قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اس طرح رابطہ کمیٹی تحلیل ہو بھی نہیں سکتی، رابطہ کمیٹی کو بحال کرنے کے معاملے کو بھی جلد حل کرلیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میری موجودگی میں کسی کو پارٹی چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ کراچی میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کا ملنا غیر معمولی قسم کا فیصلہ تھا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ دونوں کے ملاپ کے وقت تلخیاں بہت تھیں، یہ فطری ہے جو وقت کیساتھ کم ہو جائے گا، پارٹی میں کچھ لوگوں کا گورنر سندھ کو پسند کرنا یا نہ کرنا فطری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی میں مختلف فیصلوں کو ہر کارکن ایک الگ نظر سے دیکھتا ہے، بعض اوقات اوپر بیٹھے لوگوں کو زیادہ اندازہ ہوتا ہے اور وہ مشکل فیصلے کرتے ہیں اور بعض اوقات پارٹی کے بڑوں کے فیصلوں کا مطلب نیچے تک نہیں پہنچ رہا ہوتا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 23 اگست کو جو فیصلہ کیا اس کے بعد جو مدد ملنی چاہیے تھی بہت لوگوں کی وجہ سے نہیں ملی، جب الگ ہونے کا فیصلہ کیا تو ان کے ہمارے دفاتر بند کر دیے گئے اور جینا دوبھر کردیا گیا، نہیں پتا 2016ء کے فیصلے کے بعد کس کو کامیاب کرنا تھا جو ہمارا راستہ روک کر رکھا، اب ہمیں مخالفت کی وہ شدت ریاست سے نظر نہیں آتی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ جو سرکلر جاری ہوا وہ ہر 6 ماہ بعد جاری ہوتا ہے اسے کچھ لوگوں نے غلط سمجھا، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی تحلیل نہیں ہوئی لیک ویڈیو کی تحقیقات کے لیے معطل ہے۔