پشاور میں مہنگائی کا جن بے قابو، حکومت کی ساری تدبیریں الٹی ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
پشاور:
رمضان المبارک میں مہنگائی کا جن قابو کرنے کے لیے حکومت کی تمام تبدیریں الٹی ہوگئیں، دکانداروں نے سرکاری نرخ ناموں کو ہوا میں اڑاتے ہوئے شہر میں گوشت، قیمے، دودھ، سبزی، فروٹ من پسند نرخوں پر فروخت کیے۔
ڈپٹی کمشنر کا سبزی و پھل منڈی کے دورے بازاروں کا بھی معائنہ کیا لیکن عوام کو ریلیف نہ مل سکا، رمضان المبارک میں عوام کو سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے سخت ہدایات جاری کی گئیں۔
محکمہ خوراک کی جانب سے شکایات سیل بھی قائم کیا گیا، حکومتی ہدایات پر تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو سرکاری نرخ ناموں پر عمل درآمد کی ہدایت بھی کی گئی ہیں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گوشت، قیمے، دودھ، دہی، دالوں، سبزی اور پھلوں کے نرخ بھی جاری کیے گئے ہیں لیکن مہنگائی کے جن کو قابو کرنے میں حکومت کی تمام تدبیریں الٹی ہوگئی ہیں۔
شہر میں گوشت 12سو روپے، قیمہ 1250 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ دودھ 240، دہی 250 روپے فی کلو نرخ میں فروخت کیا جارہا ہے، پھل اور سبزی بھی دکاندار من پسند نرخوں پر فروخت کررہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ پشاور کی جانب سے روزانہ صبح سبزی و پھل منڈیوں کا معائنہ کیا جارہا ہے۔
ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق رمضان میں مصنوعی گرانفروشی کی روک تھام کے لیے بولی کے عمل کی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔
سرکاری نرخ نامے پر سختی سے عمل درآمد کے لیے بازاروں میں چیکنگ بھی تیز کردی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ گرانفروشی کرنے والے دکانداروں کو جیل بھجوایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی جانب سے حکومت کی کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت کا ارسا کو خط، ٹی پی لنک کینال بند کرنے کا مطالبہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھ کر ٹی پی لنک کینال بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق خط میں لکھا کہ سندھ کو 62 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ پنجاب کی کینالز میں 57 فیصد پانی کی قلت ہے ۔ ٹی پی لنک کینال کھولنے سے سندھ میں پانی کی مزید قلت ہوجائے گی۔
قبل ازیں وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا۔وزیر آبپاشی نے کہا کہ سندھ پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے خط کو مسترد کرتا ہے، سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے۔
اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل۔۔۔
جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی، جبکہ 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔
وزیر آبپاشی نے کہا کہ آبی معاہدہ 1991 کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے، سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے،ہم صرف پینے کا پانی دے پا رہے ہیں، جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے پیر کو پانی کی تقسیم پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو خط لکھ کر کہا تھا کہ خریف کی فصلوں کے لیے پانی کی 43فیصد کمی ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصے کا پانی ذیادہ اورسندھ کا کم روکاجا رہا ہے۔
کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے۔۔۔
دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے بھی سندھ کو زیادہ پانی دیے جانے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ ارسا حکام نے ابتدائی جائزے میں سندھ کو زیادہ پانی دینے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسا ہمیشہ پانی کی منصفانہ تقسیم کرتا ہے، کسی کا حق لیا نہ کسی کو حق دیا۔
ارسا ترجمان کے مطابق حکام نے پنجاب حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے خط کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے اور ارسا خط کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گا۔