پشاور:

رمضان المبارک میں مہنگائی کا جن قابو کرنے کے لیے حکومت کی تمام تبدیریں الٹی ہوگئیں، دکانداروں نے سرکاری نرخ ناموں کو ہوا میں اڑاتے ہوئے شہر میں گوشت، قیمے، دودھ، سبزی، فروٹ من پسند نرخوں پر فروخت کیے۔

ڈپٹی کمشنر کا سبزی و پھل منڈی کے دورے بازاروں کا بھی معائنہ کیا لیکن عوام کو ریلیف نہ مل سکا، رمضان المبارک میں عوام کو سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے سخت ہدایات جاری کی گئیں۔

 محکمہ خوراک کی جانب سے شکایات سیل بھی قائم کیا گیا، حکومتی ہدایات پر تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو سرکاری نرخ ناموں پر عمل درآمد کی ہدایت بھی کی گئی ہیں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گوشت، قیمے، دودھ، دہی، دالوں، سبزی اور پھلوں کے نرخ بھی جاری کیے گئے ہیں لیکن مہنگائی کے جن کو قابو کرنے میں حکومت کی تمام تدبیریں الٹی ہوگئی ہیں۔

شہر میں گوشت 12سو روپے، قیمہ 1250 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ دودھ 240، دہی 250 روپے فی کلو نرخ میں فروخت کیا جارہا ہے، پھل اور سبزی بھی دکاندار من پسند نرخوں پر فروخت کررہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ پشاور کی جانب سے روزانہ صبح سبزی و پھل منڈیوں کا معائنہ کیا جارہا ہے۔

ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق رمضان میں مصنوعی گرانفروشی کی روک تھام کے لیے بولی کے عمل کی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔

سرکاری نرخ نامے پر سختی سے عمل درآمد کے لیے بازاروں میں چیکنگ  بھی تیز کردی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ گرانفروشی کرنے والے دکانداروں کو جیل بھجوایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی جانب سے حکومت کی کے لیے

پڑھیں:

رمضان المبارک کی آمد ، مزید مہنگائی اورسروے

الحمد للہ، 2025 کا رمضان المبارک طلوع ہو چکا ہے۔ سب اہلِ اسلام کو رمضان کی مبارک ۔ آج پاکستان میں دوسرا روزہ ہے ۔ہم میں سے مگر کتنے ہیں جو کماحقہ اِس ماہِ مبارک کی برکات اور سعادتوں سے مستفید ہوسکیں گے ؟ کتنے ہوں گے جو رمضان المبارک کی اصل رُوح کے مطابق اِس کی رُوحانی برکتیں سمیٹ سکیں گے؟یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتاہے کہ وہی انسان کی نیتوں ، دل کی حالتوں اور کیفیتوں سے آگاہ ہے۔

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ہمارے سماج اور ہماری معاشرت میں ہلچل سی پیدا ہو جاتی ہے۔ مساجد کی رونقوں میں اچانک کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ ہمارے محلّے کی مسجد میں ، جہاں نمازِ فجر کے وقت صرف ایک صف بمشکل بھری ہوتی تھی ، اب رمضان شریف کی آمد پر اچانک چار صفیں نمازیوں سے بھری نظر آتی ہیں ۔اِسی طرح دوسری نمازوں کی حاضری میں بھی، عددی اعتبار سے، خاصا اضافہ ہو گیا ہے ۔

رمضان شریف کے ختم ہوتے ہی مگر یہ رونقیں غائب ہو جاتی ہیں ، حالانکہ رمضان شریف کے ایک مہینے کی ٹریننگ کا مطلب و معنی ہی یہ ہیں کہ سارا سال یہ اسپرٹ قائم رہے ۔ عادات میں پختگی آئے ۔ گفتگو ، لین دین اور باہمی سماجی معاملات میں اگر رمضان شریف کی آمد پر بہتری آتی ہے تو پھر یہ اخلاقی و سماجی رویئے پورا برس پوری تندہی سے جاری رہنے چاہئیں۔ ایسا مگر بالعموم ہوتا نہیں ہے ۔

شیطانی قوتیں پھر غالب آجاتی ہیں ۔ شائد اس لیے کہ رمضان شریف کے ختم ہوتے ہی شیطان پھر زنجیروں سے آزاد کر دیے جاتے ہیں۔سب اپنی پرانی ڈگر پر واپس لَوٹ جاتے ہیں ۔ہماری تاجر و دکاندار برادری خصوصاً رمضان المبارک کی آمد پر پہلے سے بھی زیادہ کھل کھیلنا شروع کر دیتی ہے۔ اِن کے پاؤں میں مگر زنجیریں ڈالنے والا کوئی نظر نہیں آتا ہے ۔ یوں لگتا ہے جیسے شیطنت اور ہوس ان پر پوری طرح غلبہ پا لیتی ہے ۔ حکومت بھی ان کی متجاوز منافع خوری کی ہوس کے سامنے بے بس نظر آتی ہے ۔

2025کا رمضان شریف بھی2024 اور گزشتہ کئی رمضانوں کی طرح مزید مہنگائی لے کر طلوع ہُوا ہے ۔ گروسری اور فروٹ کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ ابھی یہ رمضان طلوع بھی نہیں ہُوا تھا کہ دکانداروں نے چینی کی قیمتوں میں 20روپے فی کلو اضافہ کر دیا ۔حکومت کے اقدامات اور فیصلوں کے کارن پہلے ہی مہنگائی سے عوام کی کمر ٹوٹ رہی ہے ۔ اور اب رمضان شریف کی وجہ سے مزید کی گئی مہنگائی نے عوام کا جینا مزید دُو بھر کر دیا ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ اُس نے مہنگائی میں ’’بے حد کمی‘‘ کر دی ہے۔ یہ دعوے مگر اُس وقت ہوا میں اُڑ جاتے ہیں جب انسان سودا سلف لینے کسی دکان کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے یا جب آپکی اہلیہ محترمہ بازار سے واپسی پر شوہر کی گو شمالی بھی کرتی ہے اور حکومت کو صلواتیں بھی سناتی ہے ۔ حکومت اور حکمران مگر تواتر سے گردان پڑھے جا رہے ہیں کہ مہنگائی 40فیصد سے کم کرکے 4فیصد تک لے آئے ہیں ۔ حکومت اور حکمرانوں کو ہر طرف ہرا ہی ہرا اس لیے نظر آتا ہے کہ حکمرانوں نے ارکانِ اسمبلی، سینیٹروں ، وزیروں اور مشیروںکی تنخواہوں میں ڈھائی سو سے ساڑھے تین سو فیصد اضافہ کر دیا ہے ۔

اِس رمضان کی آمد کے ساتھ ہی پھلوں اور خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے ۔ مزید مہنگائی کا مطلب یہ بھی ہے کہ حکومت تاجروں اور دکانداروں پر چیک رکھنے اور ان کا احتساب کرنے میں، حسبِ سابق، ناکام ہے۔ چینی 130  روپے فی کلو لینے کے لیے شناختی کارڈ دکھانے کی شرط نے عوام کو زیادہ خوار کررکھا ہے ۔ پھر بھی عوام قومی شناختی کارڈز تھامے لائنوں میں لگے ہیں اور اپنی بیچارگی پر سینہ کوبی کررہے ہیں ۔

حکومت ہے کہ مہنگائی کم کرنے کا مسلسل الاپ کررہی ہے۔ یہ سرکاری الاپ دراصل مجبور، بے بس اور غریب عوام کے زخموں پر نمک پاشی سے کم نہیں ہے ۔ رمضان کے دوران مہنگائی میں مزید اضافہ کرنے والے عناصر پر حکومت ہاتھ ڈالنے سے قاصر ہے ، شائد اُسی طرح جس طرح لاہور میں موٹر بائیک لین کا سبز رنگ پہلی بارش ہی میں غائب ہونے پر ذمے دار عناصر کی ابھی تک کسی نے پرسش کی ہے نہ اُن کا احتساب کیاہے ۔

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کے نئے طوفان کی شدت اور حدت کم کرنے کے لیے حکومت نے ’’رمضان پیکیج‘‘ متعارف کروایا ہے ، تاکہ مستحق و غریب طبقات کی مالی دستگیری کی جا سکے ۔پنجاب کی آبادی تقریباً12کروڑ ہے۔ مبینہ صوبائی رمضان پیکیج سے مگر چند لاکھ ہی مستفید ہو سکیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اِس پیکیج سے فی کس دس ہزار روپے تک استفادہ کیا جا سکے گا۔اِس کے حصول کے لیے رمضان سے قبل مستحقین کو، رجسٹریشن کے لیے، ایک سرکاری فارم پُر کرنا پڑا ہے ۔ اِس فارم کی کئی شقیں ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق، دوسرا روزہ گزرنے کے باوجود، ابھی رمضان پیکیج مستحقین تک پہنچنا شروع نہیں ہو سکا ہے۔

شائد ایک دو روز میں اِس کا آغاز ہو جائے۔ ہماری سماجی آلودگی ہے کہ یہ شواہد اور شکایات بھی مگر ساتھ ہی منصہ شہود پر آ رہی ہیں کہ لاتعداد غیر مستحق افراد، گروہ اور خاندان جعلسازی اور کذب گوئی سے رمضان پیکیج ہتھیانے کی کوشش کررہے ہیں۔مجھے ایک واقف کار نے ( جو مستحقین کے لیے متعلقہ رمضان پیکیج سرکاری فارمز پُر کرنے کا کام کرتا ہے) بتایا ہے کہ کس طرح غیر مستحق افراد اور خاندان بھی رمضان پیکیج پر ہاتھ صاف کرنے کی کوششوں میں ہیں ۔ یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ رمضان شریف کے دوران بھی جھوٹ کا کاروبار کرنے والے باز نہیں آ رہے اور یہ کہ ہمارا لالچ بے مہار اور بے لگام ہے ۔

مگر کیا کِیا جائے ؟ہوس چھپ چھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں!شائد ہر روز بڑھتی مہنگائی نے مجبور انسانوں کو اِس گراوٹ تک پہنچا دیا ہے۔ بھوک اور ہوس انسان کو اخلاقیات کی نچلی ترین سطح تک پہنچا دیتی ہے۔ اِسی لیے ایک مغربی مفکر کا کہنا ہے :’’ انسان فطری طور پر کمینے نہیں ہوتے ۔ یہ سماجی جبر ، بھوک اور معاشی تنگدستی ہے جو انسانوں کو کمینہ بنا دیتی ہے ۔‘‘ ماضی قریب میں ہم سب نے دیکھا کہ BISPکے تحت غریبوں ، بیواؤں اور تنگدستوں کو دیے جانے والے چند ہزار روپے ماہانہ معمولی سے وظیفے میں بھی ذمے دار افسران گھپلے اور غبن کر تے پکڑے گئے ۔ ہیرا پھیری کرنے والوں کو مگر کوئی عبرت انگیز سزا نہ دی جا سکی ۔اِسی لیے وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف، نے بھی اگلے روز اپنے ایک خطاب میں یہ کہنا ضروری سمجھا کہ وفاقی رمضان پیکیج میں شفافیت کو اولیت دی جائے گی ۔سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم صاحب کو خصوصاً یہ بات کیوں ارشاد فرمانا پڑی؟

وزیر اعظم کے جاری کردہ مبینہ 20ارب روپے مالیت کے رمضان پیکیج سے،بقول وزیر اعظم، 2کروڑ افراد مستفید ہو سکیں گے ۔ پاکستان کی آبادی کے دس حصے پھر بھی محروم ہی رہیں گے۔ دو کروڑ افراد میں فی کس ایک ہزار روپے حاصل کر سکیں گے۔ یہ اگرچہ ناکافی ہے مگر غنیمت ہے ۔ حکومت اب اپنی 50رکنی وفاقی کابینہ کے بھاری اخراجات پورے کرے یا غربت اور مہنگائی کی ماری عوام کی بھوک کا علاج کرے؟ یکم رمضان کو ایک انگریزی معاصر نے یہ خبر بھی پھوڑی ہے کہ ’’وفاقی حکومت نے ارکانِ قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں حالیہ بے تحاشہ اضافے کے بعد پیدا ہونے والے اخراجات پورے کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے 220ملازمین کو ملازمتوں سے نکال دیا ہے ۔‘‘ واضح رہے کہ ایم این ایز کی تنخواہوں میں حکومت نے 300فیصد کیا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ ارکانِ قومی اسمبلی کے پیٹ گرم کرنے کے لیے حکومت نے 220سرکاری ملازمین کے چولہے ٹھنڈے کر دیے ہیں۔ ایسے میںعالمی ادارے (ipsos) نے تازہ سروے جاری کیا ہے کہ ’’ پاکستان کے 70فیصد عوام حکومت سے مطمئن نہیں ہیں ۔‘‘ باقی سب خیریت ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • رمضان المبارک کی آمد ، مزید مہنگائی اورسروے
  • بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر ایرانی وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر ایرانی وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا گیا
  • پشاور: آسٹریلین نسل کی گائے چوری کرنے والا گینگ متحرک، آدھی قیمت پر ڈیلر کو فروخت کا انکشاف
  • رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اسلام آباد میں مہنگائی کا طوفان، تمام اشیا کی قیمتیں آسمانوں پر پہنچ گئیں
  • رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اسلام آباد میں مہنگائی کا طوفان، تمام اشیا کی قیمتیں آسمانوں پر پہنچ گئیں
  • پشاور؛ صوبائی حکومت کا 9 مئی کے بعد درج سیاسی نوعیت کے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ
  • کراچی؛ رمضان سے قبل ہی مہنگائی آسمان پر، کس چیز کی قیمت کتنی ہوگئی، جانیے!
  • خیبر پی کے حکومت کو کرپشن چھوڑ کر امن و امان پر قابو پانا ہو گا: فیصل کنڈی