پیپلزپیرا میڈیکل ونگ کا اجلاس؛ صرف حاضر سروس سرکاری ملازم کو عہدیدار بنانے کی قرار داد منظور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیپلزپارٹی کی ذیلی تنظیم پیپلزپیرا میڈیکل ونگ کے اجلاس میں صرف حاضر سروس سرکاری ملازمین کو عہدیدار بنانے کی قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور اور نثار کھوڑو کو پیش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ذیلی تنظیم پیپلز پیرا میڈیکل ونگ کا اجلاس جناح اسپتال کراچی میں پیپلز پیرامیڈیکل ونگ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر نیاز احمد خاصخیلی کی سربراہی میں ہوا جس میں تمام اضلاع سے آئے ہوئے سابقہ عہدے داروں نے شرکت کی۔
اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے پیپلز پیرامیڈیکل ونگ تشکیل دیے جانے کے بعد کی صورتحال پرملازمین میں پائی جانے والی بے چینی کو ختم کرنے کے لیے صلاح مشورہ کیا گیا۔
اجلاس میں تمام اضلاع سے آئے ہوئے سابقہ عہدے داروں نے متفقہ طور پہ یہ فیصلہ کیا کہ پیپلز پیرا میڈیکل ونگ میں حاضر سروس ملازم کو عہدے دار بنایا جائے گا۔ پیرامیڈیکل کے عہدے داروں نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی کہ پیپلز پیرامیڈیکل ونگ میں عہدہ صرف حاضر سروس ملازم کو دیا جائے۔ یہ قرارداد پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور اور صدر پیپلزپارٹی سندھ نثار کھوڑو کو پیش کی جائے گی۔
اجلاس میں سندھ میں تمام اسپتالوں میں پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے ٹائم اسکیل پروموشن اور ڈی پی سی کے حوالے سے بھی تفصیلاً بات چیت کی گئی، علاوہ ازیں پیپلز پیرامیڈیکل ونگ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر امداد سومروکی ہمشیرہ کے انتقال پر اظہارافسوس اوردعائے مغفرت بھی کی گئی۔
پیپلزپیرامیڈیکل ونگ کے اجلاس میں غلام قادر راجپر نے خصوصی طور پر اپنی ٹیم کے ساتھ شرکت کی، ان کے علاوہ حسن پٹھان، اسد اللہ سامٹیو، امیر علی دیناری، ناصر خان، نذیرقادری، غلام علی میرانی اور دیگر عہدے دار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میڈیکل ونگ اجلاس میں
پڑھیں:
نجی اور سرکاری شعبے کے مستند ڈاکٹروں کا ڈیٹا جمع کیا جائے، ڈاکٹر مہیش کمار
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار نے سرکاری و نجی شعبے کے مستند ڈاکٹر وں کا ڈیٹا جمع کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین ڈاکٹر مہیش کمار کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان نے اسلام آباد کے پمز اسپتال میں بیڈز کی عدم دستیابی اور مریضوں کے خوار ہونے کا تذکرہ کردیا۔
اجلاس کےشرکاء کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی) پمز نے بتایا کہ ہمارے پاس 1250 بیڈ ہیں، روزانہ200 بیڈ خالی ہوتے ہیں، ہر روز 200 سے زیادہ مریض داخل کرنے کی گنجائش نہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی کشور زہرا نے کہا کہ لہتراڑ روڈ پر جگہ جگہ کلینک کھل گئے ہیں، ڈاکٹر ہو نہ ہو کلینک چل رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اتائی ڈاکٹروں سے متعلق وزارت قومی صحت میں سیل بنایا جائے، نجی اور سرکاری شعبے کے مستند ڈاکٹروں کا ڈیٹا بھی جمع کیا جائے۔
وزارت صحت کے حکام نے شرکاء کو بریفنگ دی، بتایا کہ میڈیکل گریجویٹس میں 80 فیصد لڑکیاں ہوتی ہیں، کچھ لڑکیاں شادی کے بعد ڈاکٹری کا پیشہ نہیں اپناتیں اور کچھ ڈاکٹر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کی اپنی کوئی لیبارٹری نہیں، پوسٹ مارٹم اور دیگر ضروری ٹیسٹ کےلیے پنجاب میں نمونے بھیجنے پڑتے ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ضلع اسلام آباد میں نیشنل میڈیسن کوالٹی کنٹرول لیبارٹری قائم کی جارہی ہے، منصوبے پر1 ارب 30 کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔
سیکریٹری صحت نے کہا کہ پمز کا بجلی بل بہت زیادہ آتا ہے، سولر پلانٹ لگانے کی تجویز ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے تھرپارکر میں وفاقی اسپتال بنانے کی سفارش کی تو سیکریٹری صحت نے کہا کہ تھرپارکر میں وفاقی اسپتال کےلیے سمری وزیراعظم کو بھجوادی ہے۔