عدالتوں میں 4 ہزار 457 ارب کے ٹیکس ریونیو کیسز زیر التوا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اعلیٰ عدالتوں میں 4 ہزار 457 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو کیسز زیر التوا ہیں۔
چیف جسٹس کی زیر صدارت نومبر 2024ء کے اجلاس میں بتایا گیا کہ تقریباً 2 ہزار ریونیو کیسز مختلف ٹریبونلز اور عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جن پر حکم امتناع جاری ہوچکے ہیں۔
اس معاملے پر سپریم کورٹ کمیٹی نے تجویز دی کہ عدالت عظمیٰ میں ایک اے ڈی آر یونٹ قائم کیا جائے تاکہ ایف بی آر، دیگر ریاستی اداروں کے اے ڈی آر نظام کی نگرانی کی جاسکے۔
کمیٹی نے سپریم کورٹ اور تمام ہائیکورٹس میں ایک اے ڈی آر سیل قائم کرنے کی تجویز دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان میں رواں سال پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آ گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے پولیو کے دو نئے کیسز جمعہ 27 فروری کو رپورٹ کیے گئے۔ یہ پیشرفت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بیماری اب صرف پاکستان اور اس کے ہمسایہ ملک افغانستان میں موجود ہے۔
پولیو وائرس افغانستان سے پاکستان میں کیسے پھیل رہا ہے؟
پاکستان پولیو وائرس کے خاتمے میں اب تک کامیاب کیوں نہیں ہو سکا؟
پولیو کے دو تازہ کیسز صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھمیں ملے ہیں اور ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیےکام کرنے والے 'پولیو ایریڈیکیشن پروگرام‘ نے ان دونوں کیسز کی تصدیق کی ہے۔
(جاری ہے)
رواں برس نئے پولیس کیسز کی تعداد پانچ ہو گئیان تازہ کیسز کے بعد رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس یعنی 2024ء میں پولیو کے 74 کیسز سامنے آئے تھے۔یہ دونوں نئے کیسز انسداد پولیو کی حالیہ مہم کے بعد سامنے آئے ہیں جس دوران ان علاقوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جہاں اس بیماری کے پھیلاؤ کے سب سے زیادہ خطرات موجود ہیں۔ یہ مہم کل جمعہ کو ہی مکمل ہوئی تھی۔
انسداد پولیو کی ملک گیر مہمرواں ماہ کے آغاز میں پورے ملک میں انسداد پولیو مہم چلائی گئی۔
ایک ہفتہ دورانیے کی اس مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ برس سے کم عمر کے 44.2 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔اس مہم کے دوران پولیو ورکرز نے پولیس کی معیت میں گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلائے۔ پاکستان میں قبل ازیں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر متعدد حملے ہو چکے ہیں۔
ان حملوں کی وجہ بعض مذہبی رہنماؤں کی طرف حقیقت سے مبرا یہ دعوے بنتے ہیں کہ پولیو کے قطرے دراصل مغرب کی طرف سے مسلمان بچوں کو بانجھ بنانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔
1990ء کی دہائی سے اب تک پاکستان میں ایسے حملوں کے نتیجے میں 200 سے زائد پولیو ورکر اور ان کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
ا ب ا/ش ر (ایسوسی ایٹڈ پریس)