خیبرپختوا حکومت نے افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے صوبائی سطح پر جرگہ تشکیل د ے دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پاک افغان بارڈر کے ذریعے دوطرفہ تجارت کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے صوبائی سطح پر جرگہ تشکیل دے دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے پریس سیکریٹری کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پشاور میں تعینات افعان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے ملاقات کی۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول باہمی تجارت کے فروغ، علاقائی امن و استحکام، صوبے میں مقیم افعان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور افغان قونصل جنرل نے ملاقات میں طورخم پر پاک-افغان سرحد کی بندش سے دونوں اطراف کے تاجروں اور عام لوگوں کو درپیش مشکلات پر بھی گفتگو کی۔
دوران ملاقات ماہ رمضان اور عید الفطر کے پیش نظر سرحد جلد سے جلد کھولنے کے لیے کوششوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر کہا کہ سرحد کی بندش کی وجہ سے رمضان کے مہینے میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو تکالیف کا سامنا ہے، سرحد کا بند رہنا دونوں اطراف کے لوگوں کے مفاد میں نہیں، اس کی وجہ سے کاروباری لوگوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو درپیش تکالیف کے پیش جلد سے جلد بارڈر کو کھولنے کی ضرورت ہے، بارڈر کھولنے کے لیے ہم اپنی طرف سے کوششیں کر رہے ہیں، افغان سفارت خانہ بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خطے میں جاری بدامنی کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں، علاقائی امن پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، خطے میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات اور بات چیت موثر ذریعہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبائی سطح پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جرگہ تشکیل دیا ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے جرگے کے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ جیسے ہی ٹی او آرز طے پاتے ہیں، جرگہ افغانستان بھیجا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارت، علاج اور تعلیم کی غرض سے آنے جانے والوں کی سہولت کے لیے بارڈر پر خصوصی ڈیسک کے قیام کے لیے کوششیں جاری ہیں اور قانونی سفری دستاویزات کے حامل افغان بہن بھائیوں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں علاج معالجے اور تعلیم کے لیے آنے والے افعان باشندوں کو صحت کارڈ اور تعلیم کارڈ کی فراہمی کے لیے متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے بات چیت جاری ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان آئی ایم ایف کی بیشتر بڑی شرائط اور اہداف پورے کر چکا ، اگلی قسط کیلئے مذاکرات کل سے ہونگے
آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی مد میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان باضابطہ مذاکرات کل سے شروع ہوں گے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر بڑی شرائط پوری کر دی ہیں جن میں صوبوں کا 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 776 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دینا اور صوبائی ریونیو کا 376 ارب کے ہدف کے مقابلے میں 442.4 ارب روپے تک پہنچنا شامل ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر 6008 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور 384 ارب روپے کا شارٹ فال سامنے آیا ہے حکومت آئی ایم ایف مشن کو رواں ششماہی میں ٹیکس ہدف پورا کرنے کی یقین دہانی کروائے گی۔
مذاکرات میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے تاجر دوست اسکیم کے تحت مطلوبہ ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونے پر نرمی برتنے اور زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں تاخیر پر رعایت کی درخواست کی جائے گی، مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے، پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی۔
آئی ایم ایف مشن کی قیادت چیف نیتھن پورٹر کریں گے، جبکہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ وہ سخت شرائط پر نرمی حاصل کرتے ہوئے اگلی قسط کی راہ ہموار کرے۔