اسلام آباد:  سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ (ن) کوخاندانی پارٹی قراردےدیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نےقومی کانفرنس روکنےکی بھرپورکوشش کی، نوازشریف کے30سالہ رفیق محمود اچکزئی کوبات کرنےسےروکا گیا۔
 انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد میں موجودہ جماعتوں کےآپس میں بھی اختلافات ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں پٹرول کی قیمتوں کوہولڈ کرنے110ارب ماہانہ نقصان ہوا، ملکی معیشت غلط سمت پرگامزن ہے، کابینہ میں اضافہ کرکےملکی معیشت پربوجھ بڑھا دیا گیا۔
 رہنما عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ مجھےنکالنےکی وجہ اسحاق ڈارکولیکرآنا تھا، انہیں فیملی کی وجہ سےلایا گیا جبکہ عدم اعتماد کےبعد شہبازشریف کوآئی ایم ایف سےڈیل یا حکومت چھوڑنےکا مشورہ دیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرانےمیں امریکا کا کوئی کردارنہیں تھا، جنرل باجوہ نےبتایا بانی عدم اعتماد واپسی کی صورت میں اسمبلی تحلیل کردیں گے، پی ڈی ایم قیادت نےعدم اعتماد واپس لینےسےانکارکردیا۔
  ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کےپہلی توسیع تک بانی سےاچھےتعلقات تھے، شہبازشریف اوران کے بیٹے جنرل باجوہ اورجنرل فیض کےقریب تھے، مفتاح اسماعیل نےمسلم لیگ(ن)کوخاندانی پارٹی قراردےدیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے

پڑھیں:

غلط ہاتھوں میں کون؟

تحریک تحفظ آئین پاکستان رہنماؤں نے کہا ہے کہ جب تک آئین کی حکمرانی نہیں ہوگی ملک نہیں چل سکتا۔ ملک غلط حکمرانوں کے ہاتھ میں آ کر بحران میں گھرا ہوا ہے ہم خوشامد پر یقین نہیں رکھتے بلکہ آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اس وقت ملک کے عوام کنفیوژ ہیں اور ملک میں اس وقت دھونس، دھاندلی اور فریب کا نظام قائم ہے اور ہمیں اس نظام کو ختم کرنا ہے۔

حکمران ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں، ان رہنماؤں نے اپنے ان خیالات کا اظہار مزار قائد پر حاضری اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ اس گفتگو میں حکومت پر الزامات لگائے گئے اور عوام کو آزادی دلانے کے عزم کا اظہار کیا گیا مگر کسی بھی رہنما نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا اور کہا کہ ہمیں اقتدار کی کوئی ہوس نہیں ہے ملک میں سب کچھ آئین کے مطابق ہوگا تب ہی پاکستان ترقی کی طرف آ سکتا ہے ہم آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ حکومت ہی نہیں بلکہ غیر جانبدار حلقے یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور موجودہ حکومت کے ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر آگیا ہے ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے، ترقی پاکستان کا مقدر بن چکی ہے اب خوشحالی کا دور شروع ہوگا۔

اپوزیشن کے رہنماؤں کے مطابق عوام کنفیوژ اور ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور اسی لیے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین قائم ہوئی ہے مگر انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ 26 ویں ترمیم سے قبل کا آئین چاہتے ہیں یا بعد کا۔ ملک میں حکومت نے آئین میں جو ترمیم کی تھی تحریک تحفظ آئین اسے مسترد بھی کر چکی ہے مگر 26 ویں ترمیم کے نتیجے میں بنائے گئے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات بھی کرتے ہیں جس میں چیف جسٹس نے انھیں سسٹم میں رہ کر کام کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ عوام واقعی کنفیوژ ہیں کہ یہ کیسی اپوزیشن ہے جو 26 ویں ترمیم ختم کرنے کا دعویٰ بھی کرتی ہے اور ترمیم کو نہیں مانتی اور ترمیم کے تحت پارلیمانی معاملات میں بھی شریک ہوتی ہے۔

سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والے شاہد خاقان عباسی جو پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی اپوزیشن کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں، نے کہا کہ اپوزیشن میں اختلافات موجود ہیں کیونکہ تحریک انصاف کا ایجنڈا اپنے بانی کی رہائی ہے مگر ہماری کنٹینر پر جانے کی کوئی سوچ نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل واؤڈا کا کہنا ہے کہ گرینڈ الائنس میں شامل تمام جماعتیں حکومت کے ساتھ ہیں۔ سیاستدان بے ایمان اور چور ہیں۔

سمجھوتے کے تحت بانی تحریک انصاف کو جیل میں رکھا ہوا ہے اور پی ٹی آئی ویسے بھی چاہتی ہے کہ بانی جیل میں رہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی میں شدید اختلافات اور گروپنگ موجود ہے اور اس کے بعض رہنماؤں کے بیانات سے یہ صاف ظاہر ہے اور سب بظاہر بانی کی رہائی بھی چاہتے ہیں اور ایک دوسرے پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ وہ اپنی مفاداتی سیاست کے لیے نہیں چاہتے کہ بانی رہا ہوں اور ان کی سیاست ختم ہو جائے۔

پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پارٹی میں نئے آنے والے وکلا رہنماؤں کے ہاتھ میں ہے جس پر سینئر رہنماؤں کے تحفظات بھی ہیں مگر وہ بانی کی ناراضگی کے خوف سے اس کا اظہار کرتے ہیں اور نہ ان میں اتنی جرأت ہے کہ بانی سے ملاقات میں اس کا ان سے اظہار کریں۔ پی ٹی آئی رہنما ایک دوسرے پر یہ الزام بھی لگا چکے ہیں کہ وہ بانی سے ملاقات میں انھیں گمراہ کرتے ہیں، چغلیاں لگائی جاتی ہیں اور بانی کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے بانی سے ایک دوسرے کی شکایتیں کی جاتی ہیں۔ پی ٹی آئیکے کچھ رہنما یہ کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی میں بعض رہنما خود بانی کی رہائی نہیں چاہتے تاکہ ان کی منفی سیاست چلتی رہے۔

عوام واقعی حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے بیانات پر کنفیوژ ہیں کیونکہ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر جھوٹ بولنے، غلط بیانیوں کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق حکومت غلط ہاتھوں میں ہے اور آئین پر عمل نہیں کر رہی۔ حکومتی رہنماؤں اور وزیر اعظم کے مطابق ملک محفوظ اور ایسے ہاتھوں میں ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرچکے ہیں جب کہ پی ٹی آئی غلط ہاتھوں میں ہے جو ملک کی ترقی نہیں چاہتی اور اپنی احتجاجی سیاست سے ملک کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتی ہے مگر حکومتی اتحادی پی ٹی آئی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ موجودہ حکومت نے اپنی ایک سال کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے اور حکومت کے اتحادی واضح کر رہے ہیں کہ 26 ویں ترمیم آئین کے مطابق ہوئی ہے جس میں جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن کی مشاورت سے ہوئی جو حکومت کا نہیں بلکہ اپوزیشن کا حصہ ہیں۔

مولانا کے بھی فروری کے انتخابات پر تحفظات ہیں مگر وہ پی ٹی آئی جیسے الزامات حکومت پر نہیں لگا رہے۔ غیر جانبدار حلقوں کے بھی فروری کے انتخابی نتائج پر تحفظات ضرور ہیں مگر وہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور ملکی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ حکومت کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کی طرف سے ڈھٹائی سے جھوٹ بولا جا رہا ہے جس میں نئے رہنماؤں کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے جس کی مثال 26 نومبر کی ہلاکتوں پر بولا جانے والا جھوٹ ہے جس میں ہر رہنما نے ہلاکتوں کی تعداد مختلف بتائی تھی جس پر حکومت ثبوت مانگتی رہی جو دینے میں پی ٹی آئی اب تک ناکام ہے۔

حکومت 26 ویں ترمیم لانے کی وجہ بھی پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کو قرار دیتی ہے جس کی وجہ سے آئین میں ترمیم آئینی طریقے سے آئی اور عدالتی نظام بہتر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں بحران تھا جو اب ختم ہو چکا ہے اور ملک بہتری کی طرف گامزن ہے جو پی ٹی آئی سے برداشت نہیں ہو رہا اور اس کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار پاکستان سے کیسے لندن روانہ ہوئے، مفتاح اسماعیل نے اندرونی کہانی بتادی
  • ’عمران خان بار بار گمراہ ہوجاتے ہیں، ہر چیز کی حد ہوتی ہے‘، شیر افضل مروت کی بانی پی ٹی آئی پر تنقید
  • بانی پی ٹی آئی کی پارٹی رہنمائوں سے ملاقات نہ کرانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کروانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • عمران خان کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقات نہ کرانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • غلط ہاتھوں میں کون؟
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وقف ترمیمی بل کے خلاف 10مارچ کو دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کا اعلان
  • مسلم لیگ بمقابلہ پیپلز پارٹی؟ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ کیوں نہیں؟