مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ (ن) کو خاندانی پارٹی قراردے دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسلام آباد: سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ (ن) کوخاندانی پارٹی قراردےدیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نےقومی کانفرنس روکنےکی بھرپورکوشش کی، نوازشریف کے30سالہ رفیق محمود اچکزئی کوبات کرنےسےروکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد میں موجودہ جماعتوں کےآپس میں بھی اختلافات ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں پٹرول کی قیمتوں کوہولڈ کرنے110ارب ماہانہ نقصان ہوا، ملکی معیشت غلط سمت پرگامزن ہے، کابینہ میں اضافہ کرکےملکی معیشت پربوجھ بڑھا دیا گیا۔
رہنما عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ مجھےنکالنےکی وجہ اسحاق ڈارکولیکرآنا تھا، انہیں فیملی کی وجہ سےلایا گیا جبکہ عدم اعتماد کےبعد شہبازشریف کوآئی ایم ایف سےڈیل یا حکومت چھوڑنےکا مشورہ دیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرانےمیں امریکا کا کوئی کردارنہیں تھا، جنرل باجوہ نےبتایا بانی عدم اعتماد واپسی کی صورت میں اسمبلی تحلیل کردیں گے، پی ڈی ایم قیادت نےعدم اعتماد واپس لینےسےانکارکردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کےپہلی توسیع تک بانی سےاچھےتعلقات تھے، شہبازشریف اوران کے بیٹے جنرل باجوہ اورجنرل فیض کےقریب تھے، مفتاح اسماعیل نےمسلم لیگ(ن)کوخاندانی پارٹی قراردےدیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے
پڑھیں:
حکومت پی ٹی آئی میں نہ ختم ہونیوالی آنکھ مچولی جاری
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان انکھ مچولی کا کھیل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ،بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ اڈیالہ جیل
کے باہر اکیلی بیٹھ گئیں اور پھر انکی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہوئی کہ پی ٹی آئی راہنماؤٔں پر تنقید کا نہ ختم ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا،اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین سے ملاقاتوں کا فارمولا تو طے ہے مگر اس عدالتی فارمولے پر عمل کم ہی ہوتا ہے ،دونوں اطراف سے اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ،علیمہ خان کی ملاقات تو نہ ہوسکی مگر متنازعہ سمجھے جانے والے فیصل چوہدری ایڈوکیٹ بانی چیئرمین سے ملاقات بھی کر بیٹھے جبکہ علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی کی لیڈر شپ گرفتار ہو چکی ،دوسری جانب وزیر اعلی گنڈا پور مزاکرات کی بات بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان ملک کے لیئے مزاکرات پر تیار ہیں تاہم جن سے مزاکرات ہونے ہیں انکی گفتگو کل اورسیز کنونشن میں سب نے سن لی ، گنڈا پور ایک زبان سے مزاکرات کی بات کرتے ہیں تو اسی وہ اسی زبان سے وہ دھمکاتے بھی ہیں کہ ڈنڈے کے زور پر حکومتیں نہیں چل سکتیں ،اب سمجھنا یہ ہے کہ وزیر اعلی خیبر پختونخواء کسے مخاطب ہیں ،دوسری جانب امریکی کانگرس مینز کا دورہ بھی پی ٹی آئی کے لیئے ثمر آور ثابت نہیں ہوا ہے اور کسی بھی ملاقات میں انہوں نے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیئے کوئی بات نہیں کی ،مولانا فضل الرحمن کے ساتھ گرینڈ الائنس کی بات تو کی جا رہی ہے ،مگر مولانا فضل الرحمن تو اس موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں کہ خیبر پختونخواء میں انکے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے اس صورتحال میں گرینڈ اپوزیشن الائنس بننا ابھی مشکل نظر آتا ہے ،پاکستان تحریک انصاف بھی دوہری مشکلات سے دوچار پر پارٹی اور پارلیمنٹ میں عہدے رکھنے والوں اور بغیر عہدوں کے راہنماؤٔں کی سوچ میں فرق عیاں ہے جس سے پی ٹی آئی کی جہدوجد کو نقصان پہنچ رہا ،وزیر اعلی خیبر پختونخواء کی نسبت وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی کارکردگی پر فوکس ہیں ،تین روزہ پنجاب کلچر کی تقریبا ت اس لحاظ سے بھی اہم ہیں کہ پوری دنیا میں پنجابی کلچر کو فروغ ملے گا تاہم انہیں چاہیے کہ لاہور سے باہر بھی نکلیں اور پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ایسے پروگرامز کریں ،پنجاب کلچرل پروگرامز میں یہ امر حیرت انگیز ہے کہ پنجاب کابینہ میں بیٹھے راہنمائپنجاب کے روایتی لباس کے بجائے کوٹ پینٹ میں بیٹھے نظر آئے ،اسی برح وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہسپتالوں کے دورے میں بھی صرف لاہور پہ فوکس نہیں کرنا چاہیے بلکہ لاہور سے باہر بھی بہت بڑا پنجاب ہے جس کی وہ وزیر اعلیٰ ہیں ۔