مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3فیصد پر آ گئی،مزید نیچے لائیں گے، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3فیصد پر آ گئی،مزید نیچے لائیں گے، رانا ثنا اللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
فیصل آباد(آئی پی ایس ) وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے دعوی کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گئی ہے۔وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے فیصل آباد میں اقلیتی برادری میں مینارٹی کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیت پاکستان میں برابر کے شہری ہیں۔
جبکہ پاکستان کا قانون اور آئین شہریوں میں کوئی فرق روا نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین اور قانون تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے۔ لیکن انتہا پسند عناصر منفی پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت عام عوام کو سہولت دینا چاہتی ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آگئی ہے۔ ملک میں جب بھی ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک نے ترقی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ معلوم ہے ان پیسوں سے ساری ضرورتیں پوری نہیں ہوسکتیں۔ تاہم یہ پیسے آپ کے ماہانہ بجٹ میں ایڈجسٹ ضرور ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے پنجاب میں ہمت کارڈ سمیت دیگر منصوبے شروع کیے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر میڈیا کو اشتہار نہ ملیں تو میرے سامنے یہ کھڑے کیمرے گر جائیں۔ اور اگر اشتہارات قانون سے تجاوز کریں پھر ضرور پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے مہنگائی کی شرح نے کہا کہ کم ہو کر فیصد پر
پڑھیں:
حکومت کی عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری، کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ
سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں، ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے
گزشتہ مالی سال دفاعی اخراجات ایک ہزار 858ارب 80کروڑ روپے رہے ، نئے مالی سال میں7.49فیصد اضافے کے تخمینہ کے ساتھ دفاعی بجٹ میں 263ارب 20کروڑ روپے اضافہ ہوگا
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی متعدد اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔ذرائع کے مطابق سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔جوس یا پلپ سے تیار ہونے والے کاربونیٹڈ واٹر، سیرپ، اسکواشز وغیرہ شامل ہیں۔ دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے ۔ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈمیٹ سمیت گوشت کی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ ہے ۔چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری اور بسکٹس سمیت بیکری آئٹمز، کارن فلیکس، سیریلز کی مختلف اشیا پر ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ کا خدشہ ہے جبکہ آئس کریمز، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹ، اینیمل یا ویجیٹیبل فیٹ سے بنی تمام دیگر اشیا پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے ۔اگلے 3 سال میں ان اشیا پر ٹیکس کی شرح میں بتدریج 50 فیصد اضافے کا امکان ہے ۔آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ میں 159ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے ، دفاعی اخراجات کا تخمینہ 2ہزار281 ارب روپے ہے ۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے نئے مالی سال دفاعی بجٹ میں 7.49 فیصد اضافے کا تخمینہ ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے رواں مالی سال دفاعی بجٹ 14.16 فیصد زیادہ مختص کیا گیا۔حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے لیے دفاعی بجٹ 2ہزار 122ارب روپے مختص کیا۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں دفاعی اخراجات ایک ہزار 858 ارب 80کروڑ روپے رہے تھے ۔گزشتہ سال کے مقابلے رواں مالی سال دفاعی بجٹ میں 263 ارب 20کروڑ روپے اضافہ کیا گیا۔