حکومت کو اپوزیشن اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ہے ، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
حکومت کو اپوزیشن اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ہے ، سینیٹر عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس )پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما و سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ، معیشت کی بحالی میں حکومت نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے،تحریک انصاف تشدد اور افرا تفری میں پروان چڑھی ہے، جس کی بدولت اتحاد کمزور ہی رہے گا، پاکستان تحریک انصاف سے ہاتھ ملانے والی جماعتیں جمہوری روایات کی پاسداری کرتی ہیں، لیکن تحریک انصاف کے غیر جمہوری اقدامات کی وجہ سے اس اتحاد کے کامیاب ہونے کا کوئی امکان موجود نہیں۔
نجی چینل سے ایک انٹرویومیں مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بحالی میں حکومت نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ تحریک انصاف تشدد اور افرا تفری میں پروان چڑھی ہے، جس کی بدولت اتحاد کمزور ہی رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف سے ہاتھ ملانے والی جماعتیں جمہوری روایات کی پاسداری کرتی ہیں لیکن تحریک انصاف کے غیر جمہوری اقدامات کی وجہ سے اس اتحاد کے کامیاب ہونے کا کوئی امکان موجود نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حکومت کو اپوزیشن اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں تحریک انصاف عرفان صدیقی
پڑھیں:
جرمنی میں آئندہ حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کا آغاز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 فروری 2025ء) جرمنی کی قدامت پسند جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) پر مشتمل اتحاد نے آج جمعہ 28 فروری کو ملک میں آئندہ حکومت کے قیام کے لیے سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔
ہم مذاکرات کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟جرمنی کے 23 فروری کو ہونے والے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں قدامت پسند بلاک نے تقریباً 28.5 فیصد ووٹ حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
چانسلر اولاف شولس کی جماعت ایس پی ڈی نے اپنی تاریخ کی کم ترین سطح پر محض 16.4 فیصد ووٹ کیے۔میرس نے انتہائی دائیں بازو کی پارٹی 'آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ (اے ایف ڈی) کے ساتھ اتحاد کے قیام کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
(جاری ہے)
اے ایف ڈی 20.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے انتخابات میں مجموعی طور پر دوسرے نمبر پر ہے۔ میرس نے اے ایف ڈی کے خلاف سیاسی ''فائر وال‘‘ برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔
توقع ہے کہ آج جمعے کو ہونے والے مذاکرات میں اتحادی مذاکرات کے لیے ٹائم ٹیبل طے کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ میرس کہہ چکے ہیں کہ ان کا مقصد ایسٹر سے پہلے حکومت بنانا ہے۔
'اتحاد ابھی پختہ نہیں ہوا‘ایس پی ڈی نے حکومتی اتحاد کی تشکیل کے لیے بات چیت کے آغاز پرتو رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن پارٹی کے شریک رہنما لارس کلینگ بیل نے زور دیا کہ سی ڈی یو/ سی ایس یو کے ساتھ اتحاد ابھی بھی پختہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا، ''یہ یقینی نہیں ہے کہ حکومت بنے گی یا ایس پی ڈی حکومت میں شامل ہو گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتحاد کی تشکیل ''خودکار نہیں‘‘ نہیں ہو گی۔قدامت پسند اتحاد اور ایس پی ڈی متعدد اہم مسائل پر اختلاف رائے رکھتی ہیں، جن میں ہجرت، ٹیکس پالیسی اور عوامی اخراجات جیسے امور شامل ہیں۔ ایس پی ڈی وفاقی بجٹ میں اضافے کے لیے جرمن حکومت کی جانب سے قرض لینے کی حد پر پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ سی ڈی یو اور سی ایس یو دفاعی اخراجات کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرتے ہوئے حکومتی قرضوں کے حصول پر حد برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔
ش ر/ ا ب ا (ڈی پی اے، اے پی)