بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر ایرانی وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
TEHRAN:
ایرانی پارلیمان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ملکی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی پر قابو پانے میں ناکامی پر وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا۔
بھارتی میڈیا نےایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے وزیر خزانہ و اقتصادیات عبدالناصر ہمتی کو پارلیمان میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹادیا گیا۔
ان کی برطرفی ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے اور ایرانی ریال کی مسسل گرتی ہوئی قدر کا سدباب کرنے میں ناکامی کی وجہ سے عمل میں آئی۔ پارلیمان میں 273 میں سے 182 اراکین نے عبدالناصر ہمتی کے خلاف ووٹ دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی ریال کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے، گذشتہ اتوار کو ایک امریکی ڈالر کی قدر 9 لاکھ 20 ہزار ریال تھی جبکہ 2024 کے وسط میں ڈالر 6 لاکھ ریال کا تھا۔
قبل ازیں ایرانی صدر مسعودپزشکیان نے اراکین پارلیمان سے یہ کہتے ہوئے عبدالناصر کا دفاع کیا تھا کہ معاشرے کے موجودہ معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک فرد سے نہیں ہے اور نہ ہی ہم فردواحد کو اس کے لیے ذمے دار ٹھہراسکتے ہیں۔
دوسری جانب اراکین پارلیمان سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ہمتی کو ملک کے معاشی مسائل کا ذمے دار قرار دیا۔ ایک رکن پارلیمان روح اللہ متفکر آزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام مہنگائی کی نئی لہر کو برداشت نہیں کرسکتے، غیرملکی کرنسی کی قدر اور اشیا کے نرخوں میں اضافے کو کنٹرول کرنا چاہیے۔
ایک اور رکن پارلیمان فاطمی محمد نے کہا کہ حالات یہ ہوگئے ہیں کہ لوگ دوائیں اور طبی آلات خریدنے سے قاصر ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ مسعود پزشکیان نے گذشتہ برس جولائی میں معیشت کی بحالی اور کچھ مغربی پابندیوں کے خاتمے کے عزم کے ساتھ صدر کا عہدہ سنبھالا تھا، مگر وہ اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں ہنوز ناکام ہیں، ایرانی ریال کی قدر گرتی چلی جارہی ہے اور افراط زر بڑھتا چلا جارہا ہے جس کا اظہار اراکین پارلیمان نے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیرخزانہ و اقتصادیات کو ان کے عہدے سے ہٹا کر کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی قدر
پڑھیں:
برطانیہ میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی میں غیر متوقع کمی
برطانیہ میں پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل کمی کی وجہ سے اشیائے خور و نوش بھی سستی ہوگئیں اور شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ برطانیہ کے افراطِ زر کی شرح میں توقع سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی جو کہ 2.6 فیصد پر آ گئی تھی۔
مہنگائی میں اس غیر متوقع کمی کی وجہ پیٹرول کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہونا ہے تاہم مہنگائی میں یہ کمی عارضی ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کاروباری لاگت میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں ایک بار پھر اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی بیشی معمول کی بات ہے اور اپریل میں ہوسکتا ہے قیمتیں بڑھنا شروع ہوجائیں۔
یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مہنگائی کی اس کمی کی ایک وجہ حکومت کا قیمتوں پر مصنوعی طریقے سے کنٹرول ہے کیوں کہ انتخابات قریب ہیں۔
بینک آف انگلینڈ کے مطابق رواں برس افراطِ زر اپنے ہدف 2 فیصد سے بڑھ کر 3.7 فیصد ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے شہری کافی پریشان ہیں اور نئی حکومت کو اپنی پالیسیوں پر شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔