Daily Ausaf:
2025-03-03@09:23:35 GMT

افطاری کے بعد سردی محسوس کیوں ہوتی؟ اہم وجہ سامنے آگئی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) افطار کرنے کے بعد ہمیں اچانک سردی کیوں لگنے لگتی ہے؟ویسے تو کچھ ٹھنڈا جیسے آئس کریم کھانے کے بعد یہ احساس کافی عام ہوتا ہے، خاص طور پر سرد موسم میں۔

مگر حیران کن طور پر رمضان کے دوران متعدد افراد کو افطار کرنے کے بعد ٹھنڈ محسوس ہونے لگتی ہے، یعنی ہاتھ ، پیر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں،مگر اس کی وجہ کیا ہوتی ہے اور کیا یہ کسی بیماری کی علامت تو نہیں؟

تو یہ جان لیں کہ اس کی وجہ کافی سادہ ہے اور ایسا ہونا تشویش کا باعث نہیں ہوتا،جب ہم روزے رکھنا شروع کرتے ہیں تو سحر سے افطار کے درمیان کم از کم 13 گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے۔

رمضان کے دوران غذا کے دورانیے میں طویل وقفے سے صحت کو تو فائدہ ہوتا ہے مگر سردی کے حوالے سے جسمانی حساسیت بھی بڑھ جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق فاقے کے دوران بلڈ شوگر کی سطح گھٹ جاتی ہے، بلڈ شوگر کی سطح میں کمی سے سردی محسوس کرنے کے حوالے سے ہماری حساسیت بڑھ جاتی ہے اور جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ٹھنڈ محسوس ہونے لگتی ہے۔

اسی طرح عام دنوں کے مقابلوں میں رمضان میں کیلوریزکی مقدار میں کمی سے کھانے کے بعد جسمانی درجہ حرارت میں تبدیلی آتی ہے اور میٹابولزم بھی سست روی سے کام کرتا ہے، تاکہ جسمانی توانائی زیادہ دیر تک برقرار رہ سکے,اس کے نتیجے میں بھی افطار کے بعد سردی کا احساس زیادہ ہونے لگتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر اس طرح کا تجربہ افطار کے بعد اکثر ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو معمول سے زیادہ کیلوریز استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:مہنگائی کنٹرول میں ناکامی، ایرانی پارلیمنٹ نے وزیر خزانہ کو عہدے سے برطرف کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہوتا ہے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

ٹیسلا کے لیے مشکلات کے باوجود بھارتی مارکیٹ اہم کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مارچ 2025ء) امریکی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے حال ہی میں بھارت میں ملازمتوں کی تشہیر شروع کر دی ہے۔ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر دارالحکومت نئی دہلی اور ملکی اقتصادی مرکز ممبئی دونوں کے لیے اسٹور مینیجر اور سروس ٹیکنیشن سمیت ایک درجن بھر آسامیاں مشتہر کیں۔ کمپنی کا یہ اعلان اس کے سی ای او ایلون مسک کی واشنگٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ون آن ون ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

ٹیسلا کی انتظامیہ کئی سالوں سے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کی مارکیٹ میں داخلے پر غور کر رہی ہے۔ گزشتہ سال بھارتی میڈیا پر ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں، جن کے مطابق ٹیسلا فیکٹری اور شو روم کے لیے موزوں مقامات کی تلاش کر رہی تھی۔

(جاری ہے)

بھارت میں الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ ابھی اتنی بڑی نہیں اور ایسے میں یہ ٹیسلا کے لیے ترقی کا ایک اچھا موقع کیونکہ اسے چینی حریف کمپنیوں سے مقابلہ کرنے اور اپنی گاڑیوں کی سالانہ فروخت میں پہلی بار کمی کی وجہ سے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔

ایک اہم اور امید افزا مارکیٹ

بھارت کے پاس حجم کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی آٹوموٹیو مارکیٹ ہے۔ اور مودی حکومت کے پیش نظر بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے بڑے منصوبے ہیں۔ بیٹری اوکے ٹیکنالوجیز کے بانی اور سی ای او شبھم مشرا نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ 2030ء تک ملک میں نئی کاروں کی فروخت کا 30 فیصد حصہ الیکٹرک کاروں کا ہو۔

تاہم مشرا کے بقول، ''پھر بھی، اہم چیلنجز باقی ہیں۔''

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ٹیسلا کے ماڈل تھری کی موجودہ قیمت تقریباﹰ چالیس ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے یہ بھارتی مارکیٹ میں صارفیں کے لیے قابل برداشت حد سے کہیں زیادہ ہے، جہاں فروخت ہونے والی اسی فیصد کاروں کی قیمت اسی ہزار ڈالر سے کم ہے۔'' انہوں نے مزید کہا، ''ممکنہ طور پر تیس ہزار ڈالر سے کم لاگت کا مقابلہ کرنے والا ماڈل تیار کرنا ضروری ہو گا، جس میں بھارت کے چالیس ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت کا مقابلہ کرنے کے لیے بیٹری کے معیار کو برقرار رکھنے پر غیر متزلزل توجہ مرکوز کی جائے گی۔

''

مشرا نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کی ستر فیصد مارکیٹ پر قابض ٹاٹا موٹرز جیسے مقامی حریفوں سے بھی ٹیسلا کو ایک زبردست خطرہ ہے۔

ای ویز بنانے والوں کے لیے مراعات اور چیلنجز

بھارت میں میں طویل عرصے سے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے زیادہ درآمدی ٹیکس لگا ہوا ہے، جس کی وجہ سے مقامی مینوفیکچرنگ کی عدم موجودگی میں بھی ٹیسلا کو مارکیٹ میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

تاہم پچھلے سال بھارت نے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا۔ اس پالیسی کے تحت ان عالمی کار سازوں کے لیے ای کاروں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کردی گئی ، جنہوں نے 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے اور تین سال کے اندر مقامی پیداوار شروع کرنے کا عہد کیا تھا۔

اس حکومتی اقدام کو ٹیسلا کو مقامی پلانٹ لگانے کی ترغیب دینے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

تاہم یہ پالیسی تمام الیکٹرک کار سازوں پر لاگو ہوتی ہے۔ ویتنامی کار ساز کمپنی ون فاسٹ نے پہلے ہی اس سال بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کی فیکٹری لگانے پر دو بلین ڈالر خرچ کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ ان منصوبوں کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ملک کا چارجنگ انفراسٹرکچر ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت میں ای وی چارجنگ نیٹ ورک میں اضافہ ہوا ہے، جو 2022ء کے اوائل میں 1800 پبلک چارجنگ اسٹیشنوں سے بڑھ کر 2024ء کے وسط تک 16،000 سے زیادہ ہو گئے ہیں ہے۔

جیت کی صورت حال؟

سوسائٹی آف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررز کے سابق ڈائریکٹر جنرل دلیپ چنائےکا کہنا ہے کہ چیلنجز کے باوجود ٹیسلا جدید ٹیکنالوجی لا کر، صارفین کی پسند میں اضافے اور مسابقت کو بڑھا کر بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کے حصول میں تیزی لا سکتا ہے۔

چنائے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اگرچہ بھارتی صارفین کے لیے گاڑیوں کی قیمتوں کا تعین کرنے،اسے مقامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے اور چارجنگ انفراسٹرکچر کو آگے بڑھانے میں چیلنجز بدستور موجود ہیں لیکن یہ ٹیسلا اور بھارت دونوں کے لیے ایک جیت ہے۔

ٹیسلا کے لیے یہ ایک بڑھتی ہوئی مارکیٹ اور ایک نئی پیداوار کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ بھارت کے لیے یہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار ، ٹیکنالوجی تک رسائی اور ایک مضبوط الیکٹرک گاڑیوں کا نظام قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، جو صارفین کو زیادہ انتخاب کی پیشکش کرے گا۔''

مرالی کرشنن ( ش ر⁄ ک م )

متعلقہ مضامین

  • رمضان المبارک میں صحت مند رہنے کے طریقے: روزے کے دوران توانائی اور تازگی برقرار رکھیں
  • رمضان المبارک کے دوران کن اوقات میں گیس ملے گی؟ شیڈول جاری
  • غزہ میں تباہ شدہ گھروں کے ملبے میں اجتماعی افطاری
  • ٹیسلا کے لیے مشکلات کے باوجود بھارتی مارکیٹ اہم کیوں؟
  • یشما گل اپنے ایم ٹی ایم کارڈ اپنے پاس کیوں نہیں رکھتیں؟ اداکارہ کا حیران کن انکشاف
  • دنیا بھر میں لوگ افطاری میں کیا کھانا پسند کرتے ہیں؟
  • افطار میں سب سے پہلے کھجور کیوں کھائی جاتی ہے؟
  • فوٹو سیشن کے دوران نانی نیتو کپور کو نواسی نے دھکا دیا؛ حقیقت سامنے آگئی
  • پی ایس ایل10؛ کراچی میں کم میچز کیوں رکھے؟ وجہ سامنے آگئی