اس ماہ رمضان طویل ترین روزہ کس ملک میں رکھا جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس کے دوران دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایک ارب سے زیادہ مسلمان روزہ رکھتے اور دیگر عبادات میں کثرت سے مشغول ہوتے ہیں۔
روزہ کا دورانیہ جغرافیائی اختلاف کی وجہ سے دنیا بھر میں مختلف ہوتا ہے، کہیں یہ طول طویل ہوجاتا ہے اور کہیں گھٹ کر چند گھنٹوں تک محدود ہوتا ہے۔
اس رمضان المبارک میں سب سے طویل روزہ سویڈن اور ناروے میں ہے، جہاں اس کا دورانیہ ساڑھے 20 گھنٹے ہوگا۔ اس کے بعد گرین لینڈ اور آئس لینڈ کا نمبر ہے جہاں یہ دورانیہ آدھے گھنٹے کے فرق کے ساتھ 20 گھنٹے ہے۔
اگر بات کریں سب سے کم دورانیے کے روزے کی تو جنوبی امریکا کے ملک چلی میں گیارہ گھنٹے کا روزہ ہے۔ جب کہ برازیل، جنوبی افریقا، ارجنٹائن، نیوزی لینڈ، دبئی، نئی دہلی اور انڈونیشیا میں روزہ ساڑھے بارہ گھنٹے طویل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چلی رمضان روزہ سویڈن گرین لینڈ ناروے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چلی سویڈن گرین لینڈ ناروے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا؛ وارداتوں کا خوف، والدین کا اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کرنے کا مطالبہ
پشاور:رمضان المبارک میں صبح ساڑھے 7 بجے حاضری طالبات کے غیر محفوظ ہونے کا باعث بن سکتی ہے، پچھلے سال بھی رمضان المبارک میں اندروں اور بیرون شہر طالبات اور کمسن بچیوں کے ساتھ متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں، والدین نے صوبائی حکومت سے اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
والدین کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم خیبر پختون خوا نے ماہ رمضان میں تمام سرکاری اسکولوں کی اوقات کار تبدیل کر دیے ہیں، جس کے تحت طلبہ و طالبات صبح ساڑھے 7 بجےا سکولوں میں حاضری دیں گے۔
سحری کے بعد کاروباری اور دفاتر کو جانے والے لوگ 9 سے پہلے نہیں نکلیں گے، اور گلی کوچوں کی دکانیں بند ہونے کی وجہ سے سڑکیں اور گلیاں سنسان ہوتی ہیں۔ ایسے میں صبح سویرے یعنی ساڑھے 7 بجے بچوں کا اسکول جانا انتہائی خطرناک ہے۔
خاص تو پر کمسن بچیوں اور طالبات کے لیے یہ وقت غیر محفوظ ہے، پچھلے سال بھی رمضان المبارک میں طالبات اور بچیوں کے ساتھ درجنوں وارداتیں رونما ہو چکی ہیں جن میں جنسی تشدد اور طالبات سے پرس موبائل چھینے کی وارداتیں شامل ہیں۔
اس دوران مقامی پولیس ایسی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام رہی، اب ایک مرتبہ پھر صبح سویرے طالبات کو سنسان گلی کوچوں میں سے ہو کر اسکولوں کو جانا پڑے گا تو اس بات کا قوی امکان ہے کے ایسی وارداتیں پھر سے رونما ہو سکتی ہیں۔
والدین کا کہنا ہے کے صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم اسکولوں کے حاضری اوقات پر نظر ثانی کریں ۔رمضان المبارک میں صبح ساڑھے 7 بجے اسکولوں کی ٹائمنگ کو 9 سے ایک بجے تک کیا جائے تاکہ گذشتہ برس رونما ہونےو الی افسوسناک وارداتوں سے بچیوں کو بچایا جا سکے۔