ٹرمپ سے جھڑکیاں کھانے والے زیلینسکی کو برطانوی وزیراعظم نے گلے لگا لیا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
امریکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جھڑکیوں اور جھڑپ کے بعد یوکرین کے صر ولادیمیر زیلینسکی کا لندن پہنچنے پر پُرتپاک خیر مقدم، برطانوی وزیراعظم نے گلے لگا لیا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ زیلینسکی تنازع: اب یورپ کو تنہا ایک ’جیو پولیٹیکل ہارر مووی‘ کا سامنا کرنا ہوگا
وائٹ ہاؤس کے اوول ہاؤس میں بدترین سفارتی ہزیمت اور ٹرمپ سے جھڑکیوں اور جھڑپ کے بعد لندن پر پہنچنے پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کا پُر تپاک خیر مقدم کیا گیا، اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم کیئراسٹارمر نے ان سے بے در پے دو بار مصافحہ کیا اور انہیں گلے لگایا۔
لندن میں یوکرین کے صدر کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ زیلنسکی نے وزیرِ اعظم اسٹارمر سے دو بار گلے لگایا، ظاہر ہے کہ یورپ کا امریکا کے لیے پیغام تھا کہ وہ یوکرین کو کسی طور روس کے لیے تر نوالی نہیں بنے دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کو ترکی بہ ترکی جواب دینے پر یوکرینی عوام کا زیلینسکی کو خراج تحسین
لندن میں اس تاریخی ملاقات اور پُرجوش استقبال پر صدر زیلینسکی نے ان کی حمایت پر برطانیہ کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ یوکرین کی بدلتی صورتحال کے حوالے سے روس مخالف یورپی ممالک سر جوڑ کر بیٹھ رہے ہیں، اس اہم اجلاس قبل توقع ہے کہ یوکرینی صدر برطانوی شاہ چارلس سے بھی ملاقات کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
لندن سمٹ: یوکرین، برطانیہ اور فرانس مل کر سیزفائر پلان تیار کرنے پر متفق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مارچ 2025ء) برطانوی دارالحکومت لندن سے اتوار دو مارچ کی سہ پہر تک موصولہ رپورٹوں کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے لندن میں اس سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے جمع عالمی رہنماؤں کو بتایا کہ ان سب کو یورپ کی سلامتی کے لیے مل کر ایک ایسے ''نادر لمحے کو بروئے کار لانا ہو گا، جو ایک پوری نسل انسانی کو صرف ایک ہی بار‘‘ ملتا ہے۔
’ٹرمپ نے یوکرین کی امداد کم کی تو روس جیت جائے گا‘
وزیر اعظم اسٹارمر نے کہا کہ لندن میں اس عالمی اجتماع سے اچھے نتائج حاصل کرنا ''ان تمام ممالک کی سلامتی کے لیے بھی ناگزیر ہے جو یہاں موجود ہیں اور ان کے لیے بھی جو یہاں موجود نہیں۔‘‘
زیلنسکی، ماکروں اور اسٹارمر شانہ بشانہوسطی لندن میں اس سمٹ کے آغاز اور باقاعدہ مذاکرات سے قبل جب آفیشل فوٹوز بنائی جانے والی تھیں، اس سے قبل میزبان کے طور پر ایک میز پر درمیان میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر بیٹھے تھے اور ان کے ساتھ دائیں اور بائیں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی بیٹھے ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
’آپ تنہا نہیں‘: ٹرمپ سے تکرار کے بعد یورپ کی طرف سے زیلنسکی کی حمایت
ان تینوں رہنماؤں کا اس طرح ایک ساتھ بیٹھے ہونا دراصل ان کے درمیان آج اتوار کو قبل از دوپہر ہونے والی اس سہ فریقی مشاورت کا استعارہ بھی تھا، جس میں برطانیہ، فرانس اور یوکرین نے آپس میں اتفاق کیا کہ وہ یوکرین میں روس کی شروع کردہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سیزفائر پلان پر مل کر کام کریں گے۔
اسٹارمر کے مطابق لندن، پیرس اور کییف مل کر ایک ایسا جنگ بندی منصوبہ تیار کریں گے، جو بعد میں امریکہ کو پیش کیا جائے گا۔
ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقاتاتوار کے روز لندن سمٹ امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات کے صرف دو روز بعد منعقد ہو رہی ہے، جس میں یوکرینی صدر زیلنسکی صدر ٹرمپ کے مہمان تھے، مگر جس دوران ہونے والی گرما گرم بحث میں امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب پر شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ زیلنسکی امریکہ کی طرف سے روسی یوکرینی جنگمیں کییف کی اب تک کی جانے والی مدد پر واشنگٹن کے کافی حد تک شکر گزار نہیں تھے۔
یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں
لندن سے موصولہ تازہ رپورٹوں کے مطابق یہ سمٹ ابھی جاری ہے اور ممکن ہے کہ اس میں ایک ایسی یورپی ملٹری فورس کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے، جو جنگ بندی کی صورت میں تعیناتی کے لیے یوکرین بھیجی جا سکے۔
برطانوی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایسی کوئی بھی یورپی ملٹری فورس ''خواہش مندوں کا اتحاد‘‘ ہو گی، یعنی اس میں شمولیت کے لیے کسی ملک کو مجبور نہیں کیا جائے گا۔
ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کی خواہشلندن سمٹ کے اغراض اور برطانوی سربراہ حکومت کے طور پر یورپی سلامتی سے متعلق اپنی ترجیحات کے بارے میں کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ان کی پوری توجہ اس بات پر ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات اور امن کی بحالی کے لیے پل کے طور پر کام کر سکیں۔
نایاب دھاتیں: امریکہ اور یوکرین معاہدہ کرنے کے قریب
اسٹارمر کا ان الفاظ کے ساتھ اشارہ امریکی اور یوکرینی صدور کی وائٹ ہاؤس میں اس حالیہ ملاقات کی طرف تھا، جو عدم اطمینان اور بدمزگی کے ساتھ قبل از وقت ہی ختم ہو گئی تھی۔
صدر ٹرمپ کی یوکرین اور نیٹو پر تنقید، روس کی طرف سے خیرمقدم
اسی لیے اسٹارمر نے کہا کہ وہ امن بات چیت کی دو روز پہلے ناکامی کو ایک ایسے موقع کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، جس کے ذریعے ''بیان بازی کرنے کے بجائے‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ، وولودیمیر زیلنسکی اور ایمانوئل ماکروں کو ساتھ لے کر آگے بڑھا جا سکے۔
اسٹارمر کے الفاظ میں، ''میں روسی صدر پوٹن پر تو اعتماد نہیں کرتا، لیکن میں امریکی صدر ٹرمپ پر مکمل اعتماد کرتا ہوں، خاص طور پر جب وہ کہتے ہیں کہ وہ دیرپا امن چاہتے ہیں۔‘‘
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)