یوکرین سے اظہارِ یکجہتی! ناروے کی کمپنی نے امریکی فوج کو ایندھن کی سپلائی روکدی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
آئل اور شپنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ہالٹ بیک بنکرز نامی کمپنی کے مالک گنر گران نے کمپنی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ فوری طور پر امریکی افواج کو ایندھن کی سپلائی روک رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ناروے کی کمپنی نے امریکی صدر کے رویئے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکی افواج کو ایندھن کی سپلائی روکنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناروے کی آئل اور شپنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ہالٹ بیک بنکرز نامی کمپنی کے مالک گنر گران نے کمپنی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ فوری طور پر امریکی افواج کو ایندھن کی سپلائی روک رہے ہیں۔ اس کمپنی نے گذشتہ سال 2024ء میں امریکی افواج کو 30 لاکھ لیٹر ایندھن فراہم کیا تھا۔
کمپنی کے مالک گنر گران نے کہا ہے کہ مختصراً صرف اتنا کہوں گا کہ آج ہم نے ٹی وی کی اسکرین پر بہت خراب مناظر دیکھے، جس میں یوکرین کے صدر کو اپنے آپ کو پُرسکون رکھنے کا پورا کریڈٹ جاتا ہے، حالانکہ امریکا نے پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے کے طور پر ہم نے ناروے میں موجود امریکی افواج اور ان کے جہازوں کو تیل کی فراہمی بند کر دی ہے، ناروے کی بندرگاہ سے ہم انہیں تیل فراہم نہیں کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو ایندھن کی سپلائی کمپنی کے ناروے کی
پڑھیں:
یوکرینی صدر زیلنسکی کو اوول آفس میں ہونے والی تلخی پر معافی مانگنی چاہیے.مارکوروبیو
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم مارچ ۔2025 ) امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے مطالبہ کیا ہے کہ اوول آفس میں ہونے والی تلخی پر انہیں معافی مانگنی چاہیے امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“ سے گفتگو کرتے ہوئے مارکو روبیو نے کہا کہ صدر زیلنسکی کو ہمارا وقت ضائع کرنے اور میٹنگ اس طرح ختم کرنے پر معافی مانگنی چاہیے.(جاری ہے)
یوکرینی صدر کے دورہ واشنگٹن کے دوران توقع کی جارہی تھی کہ امریکا اور یوکرین کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیئے جائیں گے جس کے تحت یوکرین سے معدنیات نکالنے کے معاہدے پر دستخط ہونگے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روزبیان میں معدنیات سے متعلق معاہدے کو یوکرین کے دفاع کی گارنٹی قراردیا تھا تاہم وائٹ ہاﺅس میں ملاقات کی ویڈیو میں دونوں صدور کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ملاقات میں امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اورنائب صدر جے ڈی وینس بھی موجود تھے. دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان تکرار کے بعد امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات سے متعلق ممکنہ معاہدے پر بھی دستخط نہیں ہو سکے اور صدر زیلنسکی مشترکہ پریس کانفرنس کے بغیراحتجاج کے طور پر وائٹ ہاوس سے چلے گئے جس کے بعد دونوں صدور کی مشترکہ نیوز کانفرنس منسوخ کر دی گئی. امریکی وزیر خارجہ نے سوال کہاکہ اب دیکھنا ہو گا کہ کیا یوکرینی صدر تین سال سے جاری جنگ ختم کرنے میں سنجیدہ بھی ہیں یا نہیں مارکو روبیو نے کہا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ شاید صدر زیلنسکی امن معاہدہ نہیں چاہتے وہ کہتے تو ہیں کہ وہ ایسا چاہتے ہیں لیکن لگتا نہیں کہ وہ ایسا چاہتے ہیں. امریکی وزیر خارجہ نے کہاکہ یہ صورتِ حال قیام امن کے لیے کوشاں ہر شخص کے لیے مایوسی کا باعث ہے اوول آفس میں ہونے والی تکرار کے دوران صدر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ان کے پاس سوائے جنگ ختم کرنے کے کوئی آپشن نہیں ہے یوکرین روس کے ساتھ معاہدہ کرے ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے. صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں آپ کے فوجی مر رہے ہیں اور آپ کے پاس کوئی آپشن نہیں ہیں اور آپ اپنی مرضی کرنی کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں اس پر یوکرین کے صدر نے کہا کہ روس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہونا چاہیے اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ امریکہ سفارت کاری کے ذریعے اس جنگ کو ختم کرنا چاہتا ہے جس پر صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ کون سی سفارت کاری ہم نے 2019 میں روس کے ساتھ معاہدہ کیا تھا لیکن 2022 میں اس نے ہم پر حملہ کر دیا. ملاقات کے دوران امریکی نائب صدر نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اس پر صدر زیلنسکی نے کہا کہ جی میں ایسا کئی مرتبہ کر چکا ہوں خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے دورہ امریکہ کو اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا تھا دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان یوکرین کی معدنیات اور قدرتی وسائل سے متعلق ایک تاریخی معاہدہ بھی متوقع تھا ممکنہ معاہدے کو یوکرین میں تین برس سے جاری جنگ کے خاتمے کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا تھا. صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ نے یوکرین کو اربوں ڈالرز کی فوجی امداد دی لہٰذا اس معاہدے کے ذریعے یوکرین کو امریکہ کو یہ رقم واپس کرنے کا موقع ملے گا واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے معاملے پر امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کے درمیان اختلافات ہیں صدر ٹرمپ روس کے ساتھ معاہدہ کرکے جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں جبکہ جنوری میں صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کے نفاذشروع کیا اور واشنگٹن نے نیٹو اتحاد سے لاتعلقی اختیار کرلی. یورپ کے ساتھ تجارتی تعلقات پر بھی صدر ٹرمپ نے سخت بیانات جاری کیئے حال ہی میں امریکی صدر نے روسی صدر پوٹن سے رابط کیا جس کے بعد انہوں نے روس یوکرین جنگ کے خاتمے ‘کیف پراربوں ڈالرکی امریکی امدادکی واپسی سمیت دیگر امور پر انتہائی سخت موقف اختیار کیا روس یوکرین جنگ پریورپی یونین کے رکن ممالک یوکرین کی حمایت کررہے ہیں اور عالمی منظرنامے پر یورپ اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تلخی آرہی ہے بظاہر یورپ یوکرین جبکہ واشنگٹن جنگ کے خاتمے اور روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری پر کام کررہا ہے .