خیبرپختونخوا کی معاشی صورتحال تینوں صوبوں سے بہتر ہے، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا کی معاشی صورتحال تینوں صوبوں سے بہتر ہے، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دعوی کیا ہے وفاق سے رکاوٹوں کے باوجود ان کے حکومت کی معاشی صورت حال تینوں صوبوں سے بہتر ہے۔
پشاور میں تقریب سے خطاب میں وزیر اعلی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری آبادی کو صحت کارڈ پلس دیا ، پنجاب کی کارکردگی ہماری ایک فیصد کارکردگی کے برابر بھی نہیں، کارکردگی پر وزیراعلی پنجاب سے مناظرے کیلئے تیار ہوں۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات کے باوجود آمدن میں 55 فیصد اضافہ کیا، خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے آئی ایم ایف کا ٹارگٹ حاصل کیا ہے ، باقی کسی دوسرے صوبے نے نہیں کیا، خیبر پختونخوا حکومت کے پاس خزانے میں 176 ارب روپے کا سرپلس پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے جتنے فیصد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیئے جا رہے ہیں ہم بھی اتنے فیصد طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دیں گے، ہم چار ہزار مستحق بچیوں کی شادیاں کروا رہے ہیں اور ہر بچی کو دو لاکھ روپے دے رہے ہیں۔ پنجاب بھی اپنی آمدن 12 فیصد سے 55 فیصد تک بڑھائے ۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے اپنی پوری آبادی کو صحت کارڈ پلس دیا ، اب لائف انشورنس کی سہولت دے رہے ہیں، وزیر اعلی پنجاب، خیبر پختونخوا حکومت کے طرز پر اپنے شہریوں کو مفت صحت کارڈ دے۔ پنجاب حکومت بھی اپنی پوری آبادی کو یہ سہولیات دے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا نے کہا کہ رہے ہیں پور نے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا احساس گھر پروگرام، قرضہ کے حصول کی شرائط کیا ہیں؟
خیبر پختونخوا حکومت نے پی ٹی آئی فلیگ شب پروگرام احساس کی احساس اپنا گھر اسکیم کے تحت بلا سود قرضوں کی فراہمی کا عمل شروع کر دیا ہے جس کے لیے کم آمدنی والے افراد بینک آف خیبر میں 8 مئی تک درخواست دے سکتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بینک آف خیبر کے ذریعے یہ قرضے فراہم کرے گی، جو ان افراد کے لیے ہے جو کم آمدنی کے باعث اپنے مکان تعمیر نہیں کرسکتے، حکومتی اعلامیے کے مطابق اسکیم کے تحت 15 لاکھ روپے تک بلا سود قرضے جاری کیے جائیں گے۔
اسکیم کم آمدن والوں کے لیے، لیکن کم از کم تنخواہ کتنی ہونی چاہیے؟صوبائی حکومت کے مطابق یہ اسکیم کم آمدنی والے تنخواہ دار یا دیگر افراد کے لیے ہے، جو اپنی آمدن سے گھر بنانے سے قاصر ہیں، حکومت نے قرضے کی حد، ادائیگی، عمر سمیت دیگر شرائط بھی رکھی ہیں۔
قرض کے مستحق ہونے کی شرائط کے مطابق قرضے کے خواہشمند درخواست گزار کی ماہانہ آمدن یا تنخواہ کم از کم ایک لاکھ روپے ہونی چاہیے جبکہ اس کی عمر 18 سے 55 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر درخواست گزار کا صوبے کا رہائشی ہونا بھی لازمی شرط ہے۔
4 ارب روپے قرضے کی مد میں مختص، واپسی کتنے سال میں؟صوبائی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حکومت نے احساس گھر اسکیم کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو قرضے کی واپسی کے ساتھ درخواست گزاروں میں دوبارہ بطور قرض فراہم کیے جائیں گے۔
بینک آف خیبر کے مطابق قرضہ حاصل کرنیوالے شہری آسان اقساط میں 7 سال کے عرصہ میں اپنا قرضہ واپس کرسکیں گے، جس میں ماہانہ ادائیگی کی قسط 18 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔
درخواست گزار کے نام پر 5 مرلہ یا اس سے کم سائز کا پلاٹ ہونا لازمی ہے، جس پر قرض کے پیسوں سے تعمیرات شروع کی جاسکے، حکومتی اعلامیے کے مطابق درخواست دینے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب احساس اپنا گھر اسکیم کی شرائط پر تنخواہ دار طبقے نے سوالات اٹھا دیے ہیں، ان کا موقف ہے کہ کم از کم ایک لاکھ روپے تنخواہ کی شرط کی وجہ سے اصل حق دار محروم رہیں گے۔
ایک نجی ادارے سے وابستہ فیض احمد کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے کم ہے، ان کے مطابق اصل حقدار وہ اور ان جیسے دیگر لوگ ہیں جو نجی اداروں میں کام کرتے ہیں اور کم تنخواہ سے اپنا ذاتی مکان نہیں بنا سکتے۔
’میری ماہانہ آمدن ایک لاکھ روپے سے کم ہے تاہم بینک کی ماہانہ قسط آسانی سے ادا کرسکتا ہوں، لیکن کم از کم آمدن کی شرط کی وجہ سے قرض کی درخواست بھیجنے سے ہی قاصر ہوں۔‘
مزید پڑھیں:
علی نثار سرکاری ملازم ہیں، ان کے مطابق ان کی تنخواہ 80 ہزار روپے ہے۔ ‘جب ایک سرکاری ملازم کی تنخواہ ایک لاکھ نہیں تو پرائیوٹ ملازمین کی تنخواہ کنتی ہو گی۔‘
ان کے مطابق اگر احساس اپنا گھر اسکیم واقعی کم آمدنی والے طبقے کے لیے ہے تو کم از کم آمدن کی شرط ختم ہونا چاہیے تاکہ 50 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے شہری بھی درخواست دے سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احساس اپنا گھر اسکیم بینک آف خیبر پاکستان تحریک انصاف صوبائی حکومت کم آمدنی ماہانہ آمدنی