فرانس کا ٹرمپ اور زیلنسکی سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
فرانسیسی صدر کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ ایک دوسرے کا باہمی احترام ہوگا تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، اس وقت جو کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، وہ زیادہ اہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کے درمیان کشیدگی کے بعد فرانسیسی صدر نے دونوں ممالک کے صدور سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ہر کسی کو تحمل کا مظاہرہ اور ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیئے۔ فرانسیسی صدر کا گفتگو میں کہنا تھا کہ ایک دوسرے کا باہمی احترام ہوگا تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، اس وقت جو کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، وہ زیادہ اہم ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گذشتہ روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران بار بار جھڑپیں ہوئیں اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ یوکرینی صدر نے ٹرمپ کو روس کے ساتھ محتاط رہنے کا مشورہ دیا جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پر گستاخی کا الزام لگایا۔ اس ملاقات کے دوران دونوں کے فکر و نظر میں اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس
گذشتہ روز ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے۔ ہاورڈ یورنیورسٹی کو وفاقی قوانین پر عمل کرنا چاہیئے۔ اپنے ایک بیان میں کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ہارورڈ کو کالج کیمپس میں یہودی امریکی طلباء کے خلاف یہود دشمنی پر بھی معافی مانگنی چاہیئے۔ گزشتہ روز امریکا کی صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو کہا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔