دنیا کا یہ چھوٹا ترین پارک کس ملک میں ہے؟ جانیے!
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
جاپان کے ناگائیزومی کے ایک پارک کو باضابطہ طور پر دنیا کا سب سے چھوٹا پارک قرار دیا گیا ہے جو صرف 2 1/2 مربع فٹ ہے۔
ناگائیزومی ٹاؤن ہال کے قریب یہ پارک جو ٹوکیو سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے، 1988 میں ناگیزومی ٹاؤن کے کنسٹرکشن مینجمنٹ ڈویژن کے ایک ورکر نے اس وقت بنایا جب وہ امریکا کے دورے سے واپس آیا تھا۔
ورکر کا سامنا پورٹ لینڈ میں مل اینڈز پارک سے ہوا تھا جس کا ریکارڈ پہلے 3.
کنسٹرکشن مینجمنٹ ڈویژن کے ایک ٹیم لیڈر، شوجی کویاما نے گنیز ورلڈ ریکارڈ کو بتایا کہ جب ورکر نے امریکا میں چھوٹے پارک کو دیکھا تو اس نے اس سے بھی چھوٹا پارک بنانے کا فیصلہ کیا۔
یہ پارک 1988 میں مکمل ہوا، لیکن شہری انتظامیہ نے دسمبر تک سرکاری طور پر اس کی پیمائش کے لیے گنیز ورلڈ ریکارڈ کا فیصلہ کنندہ شخص کا بندوبست نہیں کیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ورلڈ بینک نے پاکستانی ٹیکس نظام کو ’بیہودہ‘ قرار دیکر اس میں اصلاحات کا مشورہ دے دیا
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں تنخواہ دار زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے، پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں کون سے ٹیکس ختم ہونے جا رہے ہیں؟
ورلڈ بینک کے لیڈ کنٹری اکنامسٹ ٹوبیاس ہاک نے اسلام آباد میں پائڈ کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس “پاکستان کا مالیاتی راستہ ’شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا‘ کے ایک پینل مباحثے میں کہا کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر بڑھتا ہوا بوجھ صرف اسی صورت میں کم ہوسکتا ہے جب ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے اور تمام آمدن کو اس میں شامل کیا جائے۔
ٹوبیاس ہاک نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ نظام سے قلیل مدتی فائدے تو حاصل ہورہے ہیں لیکن طویل مدتی آمدنی کے مواقع ضائع ہورہے ہیں، زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس ایک مثبت قدم ہے، اب جائیداد کے شعبے کو بھی درست طریقے سے رجسٹر اور ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور تمام آمدن شامل کرنا تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ24 کروڑ کی آبادی میں صرف 50لاکھ لوگ ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، اور زیادہ تر ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شکل میں وصول کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: لینڈ مافیا کی چالبازی کا توڑ، دیہی ہاؤسنگ اسکیمز بھی ٹیکس نیٹ میں شامل
انہوں نے کہا ’پاکستان کا ٹیکس نظام انصاف کے اصولوں کے لحاظ سے غیر منصفانہ ہے، اگر ملک صرف 50 لاکھ فائلرز کے ساتھ چلتا رہا تو اس سے کوئی دیرپا حل ممکن نہیں۔‘
اخراجات کے حوالے سے پائڈ کے وائس چانسلر ندیم جاوید نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد کمیشن کی صورت میں ضائع ہو جاتا ہے کیونکہ آڈیٹر جنرل پاکستان کے بغیر 5 سے7 فیصد کمیشن دیے کوئی بل کلیئر نہیں ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پراپرٹی ٹیکس تنخواہ دار طبقہ ٹوبیاس ہاک ٹیکس ورلڈ بینک