باسمتی چاول سے لدا پاکستانی جہاز آئندہ ہفتے بنگلہ دیش کی مونگلا بندرگاہ پہنچے گا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
بنگلہ دیش کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان سے چاول لے کر ایک مال بردار بحری جہاز اس ہفتے کھلنا شہر مونگلا کی بندرگاہ پہنچنے والا ہے۔
25 میٹرک ٹن باسمتی چاول سے لدا پاکستانی فاگڈ کیریئر جہاز چند روز قبل کراچی کی بن قاسم بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا اور توقع ہے کہ وہ دو یا تین دن میں چٹاگانگ بندرگاہ پر لنگر انداز ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
ذرائع نے بتایا کہ چٹاگانگ بندرگاہ پر 60 فیصد چاول اتارنے کے بعد بقیہ چاول کی مقدار کے ساتھ جہاز مونگلا کی بندرگاہ کی طرف روانہ ہو جائے گا۔
مونگلا بندرگاہ کھلنا شہر کی ایک سمندری بندرگاہ ہے، جو خلیج بنگال کے شمالی کنارے پر واقع ہے، یہ چٹاگانگ کی بندرگاہ کے بعد بنگلہ دیش کی دوسری سب سے بڑی اور دوسری مصروف ترین بندرگاہ ہے۔
مزید پڑھیں:
ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے 50 باسمتی چاول درآمد کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان حکومتی سطح پر گزشتہ ماہ کے آغاز میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
معاہدے کے مطابق چاول کی پہلی کھیپ بنگلہ دیش کے لیے روانہ کردی گئی ہے جبکہ دوسری کھیپ رواں ماہ کے آخر میں آنے کی امید ہے۔
مزید پڑھیں:
کھلنا کے کنٹرولر آف موومنٹ اینڈ پرزرویشن آفس کے ڈپٹی کنٹرولر اندرجیت سرکار نے کہا کہ 25 میٹرک ٹن چاول میں سے 40 فیصد کو مونگلا بندرگاہ پر اتارا جائے گا، کھلنا ضلع کے اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر طیب الرحمان کے مطابق بویرا اور مہیشورپاشا کے مرکزی گودام میں 47 ہزار میٹرک ٹن چاول موجود ہے۔
بنگلہ دیشی اہلکاروں کے مطابق دونوں گوداموں کی مجموعی گنجائش ایک لاکھ میٹرک ٹن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باسمتی چاول پاکستان چٹاگانگ ڈھاکہ کھلنا مونگلا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باسمتی چاول پاکستان چٹاگانگ ڈھاکہ کھلنا مونگلا باسمتی چاول بنگلہ دیش میٹرک ٹن
پڑھیں:
گندم پیداوار میں 11 فیصدکمی،وزارت خزانہ نے خبردار کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت خزانہ نے خبردار کیاہے کہ رواں سال گندم کی پیداوار 11 فیصد کمی کے ساتھ 28 ملین میٹرک ٹن سے کم رہ سکتی ہے، جس کی بڑی وجہ خشک موسم ہے۔ تاہم، فروری میں مہنگائی کی شرح تقریباً 3 فیصد پر مستحکم رہے گی۔
ماہانہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا کہ برآمدات، درآمدات اور بیرون ملک ترسیلات زر میں اضافے کا رجحان فروری میں بھی جاری رہے گا، جس کے نتیجے میں مسلسل دوسرے ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق، موافق موسمی حالات پیداوار کے اہداف حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان محکمہ موسمیات کے مطابق، کم بارشوں کی وجہ سے ربیع کی فصلوں، خاص طور پر بارانی علاقوں میں گندم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، اس سال گندم کی پیداوار 27.9 ملین میٹرک ٹن رہنے کا امکان ہے۔ جو گزشتہ سال کے 31.4 ملین میٹرک ٹن کے مقابلے میں 3.5 ملین میٹرک ٹن کم ہے۔ یہ مقدار ملکی ضرورت سے کم ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں وزارت خوراک نے وزیر اعظم شہباز شریف کو آگاہ کیا تھا کہ گندم کی قیمت کے تعین اور خریداری نہ ہونے سے کسان اگلی فصل کم کاشت کرسکتے ہیں، جس سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کی گندم درآمد کرنا پڑے گی۔
مزیدپڑھیں:مسافر بس کھائی میں جاگری ،بڑے پیمانے پرجانی نقصان کی اطلاعات