آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر ملنے کا امکان، جائزہ مشن کل اسلام آباد پہنچے گا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا جائزہ مشن کل اسلام آباد پہنچے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے، جنہیں دو مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں تکنیکی مذاکرات جبکہ دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح پر بات چیت ہوگی۔
آئی ایم ایف کا 9 رکنی وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں تقریباً دو ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا۔ مذاکرات کے دوران وفد آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے اپنی تجاویز بھی پیش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق، اگر آئی ایم ایف کی رضامندی حاصل ہو گئی تو تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف وفد کا پاکستان کی وزارت خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی اور اسٹیٹ بینک سمیت مختلف اداروں کے ساتھ مذاکرات شیڈول کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ایف بی آر، اوگرا، نیپرا اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی تاکہ پاکستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز اور اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
محسن نقوی کو چیمپئنز ٹرافی کے بعد اہم اعزاز ملنے کا امکان
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کو چیمپئنز ٹرافی 2025 کے بعد ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی صدارت سونپے جانے کا امکان ہے ذرائع کے مطابق محسن نقوی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد دبئی میں ہونے والے جنرل کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر اے سی سی کی صدارت سنبھالیں گے اس وقت یہ عہدہ عبوری طور پر سری لنکا کرکٹ بورڈ کے صدر شمی سلوا کے پاس ہے تاہم اجلاس کے بعد قیادت پاکستان کے حوالے کر دی جائے گی اجلاس میں بھارت میں ہونے والے آئندہ ایشیا کپ کے مقامات پر بھی غور کیا جائے گا امکان ہے کہ پاکستان کے میچز دبئی یا سری لنکا میں منعقد کیے جائیں گے تاکہ بھارتی ٹیم کی عدم شرکت کی صورت میں ایونٹ کا انعقاد ممکن بنایا جا سکے گزشتہ سال پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایشیا کپ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم کی عدم شرکت کے پیش نظر ہائبرڈ ماڈل اپنانے کی تجویز دی گئی تھی اطلاعات کے مطابق اے سی سی کی جانب سے یہ اقدامات پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ معاملات میں جاری تناؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں