نیل نتن مکیش نے شاہ رخ خان کی ‘شٹ اپ’ کہہ کر بے عزتی کیوں کی؟ اداکار کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ممبئی: بھارتی اداکار نیل نتن مکیش نے حالیہ انٹرویو میں وضاحت دی کہ انہوں نے 2009 کے فلم فیئر ایوارڈز میں شاہ رخ خان کو شٹ اپ چپ رہنے کے لیے نہیں کہا تھا بلکہ یہ ایک شو کا حصہ تھا۔
انٹرویو میں نیل سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے واقعی شاہ رخ خان کو "شٹ اپ" کہہ کر بے عزتی کی تھی؟ جس پر اداکار نے کہا: "میرا یقین بہت سادہ ہے، میں اپنے سینئرز کا بے حد احترام کرتا ہوں اور شاہ رخ سر کی بہت عزت کرتا ہوں۔ میں کبھی ان سے بدتمیزی نہیں کر سکتا۔ وہ ایک شو تھا اور وہاں کئی چیزیں چل رہی تھیں، اس لیے اس بات کو زیادہ سنجیدہ نہ لیا جائے۔"
نیل نے مزید کہا کہ وہ اپنی فیملی کی عزت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اگر لوگ ان کے والد اور دادا (گلوکار مکیش) کا مذاق بنانا چاہتے ہیں تو وہ بنا سکتے ہیں، لیکن مجھے فخر ہے کہ ہم ‘100 سالِ مکیش’ منا رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کا خاندان کون ہے، اور ان کیلئے یہی کافی ہے۔
ایوارڈ شو کے دوران شاہ رخ خان نے نیل نتن مکیش کے نام پر مذاق کرتے ہوئے کہا: "تمہارا نام نیل نتن مکیش ہے، لیکن تمہارا سرنیم کہاں ہے؟ تمہارے نام میں تو سارے پہلے نام ہیں!"
اس پر نیل نے جواب دیا: "سر، یہ بہت اچھا سوال ہے، لیکن میں کچھ کہہ سکتا ہوں؟" شاہ رخ کے اجازت دینے پر نیل نے کہا: "یہ میرے لیے توہین آمیز بات ہے، میرا والد بھی یہاں بیٹھا ہے۔ مجھے لگتا ہے آپ سب کو چپ رہنا چاہیے، معذرت!"
نیل نتن مکیش حال ہی میں فلم "حساب برابر" میں نظر آئے۔ یہ ایک سیاسی طنزیہ ایکشن-کامیڈی فلم ہے جس میں آر مادھون، کرتی کھلاری، رشمی دیسائی اور فیصل رشید نے اہم کردار ادا کیے۔
فلم میں ایک ریلوے ٹکٹ چیکر کی کہانی دکھائی گئی ہے جو بینک کے معمولی لین دین میں گڑبڑ پکڑ کر بڑے کرپشن اسکینڈل کو بے نقاب کرتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیل نتن مکیش شاہ رخ خان
پڑھیں:
عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس مقدمات 4 ہزار 457 ارب روپے پر مشتمل ہونے کا انکشاف
ملک بھر کی عدالتوں میں اربوں روپے کے ٹیکس ریونیو کی وصولی میں مشکلات کے پیش نظر سپریم کورٹ کی ٹیکس مقدمات کے حل کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات سامنے آ گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت 7 نومبر 2024 کے اجلاس میں اہم انکشاف ہوا، معلوم ہوا کہ اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوا 1 لاکھ 8366 مقدمات میں 4457 ارب روپے کی رقم شامل ہے۔اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 6 ہزار ریونیو کے مقدمات زیر التوا ہیں، 2 ہزار کیسز ٹربیونلز، عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جن میں حکم امتناع ہو چکے۔سپریم کورٹ کمیٹی نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے تجویز دی کہ سپریم کورٹ میں اے ڈی آر یونٹ قائم کیا جائے، اس یونٹ سے ایف بی آر اور دیگر ریاستی اداروں کے اے ڈی آر نظام کی نگرانی ہو سکے گی، کمیٹی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس میں ایک اے ڈی آر سیل قائم کیا جائے۔