Express News:
2025-04-18@01:05:45 GMT

رمضان میں پانی کی کمی سے بچنے کے آسان طریقے

اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT

پانی انسانی جسم کے لیے سب سے ضروری عنصر ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ خاص طور پر رمضان المبارک میں روزے کے دوران پیاس کا احساس زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

 روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی واقع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے سے بچنے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔  

سحر و افطار میں پانی کا زیادہ استعمال

گرمی کے دوران جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے افطار اور سحر کے درمیان زیادہ سے زیادہ پانی پینا ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق دن بھر پیاس سے بچنے کے لیے کم از کم 8 سے 10 گلاس پانی پینا چاہیے۔  

پانی کی کمی سے بچنے کے لیے غذائی تدابیر

سحری میں دودھ اور دہی کا استعمال نہ صرف پانی کی کمی کو روکتا ہے بلکہ معدے کو بھی صحت مند رکھتا ہے۔

سحری اور افطار میں کھیرے، تربوز، خربوزہ، کینو، سیب اور دیگر رسیلے پھلوں کا استعمال کریں، کیونکہ یہ پانی اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں جو جسم کو دیر تک ہائیڈریٹ رکھتے ہیں۔  

ایسی اشیاء سے پرہیز کریں جو پیاس بڑھاتی ہیں

سحری اور افطار میں سوڈا، کیفین (چائے، کافی) اور مصنوعی جوسز سے گریز کریں، کیونکہ یہ جسم سے پانی کی مقدار کم کر دیتے ہیں۔  

زیادہ نمکین، مرچ مصالحے والی اور چٹپٹی غذائیں بھی پیاس میں اضافہ کرتی ہیں، اس لیے ان سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔  

سحری کا وقت اور اس کی اہمیت

سحری کرنے کا بہترین وقت فجر سے کچھ دیر پہلے کا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف سنت ہے بلکہ دیر سے سحری کرنے سے روزے کے دوران بھوک اور پیاس کے دورانیے میں کمی آتی ہے، جس سے روزہ رکھنا آسان ہو جاتا ہے۔

گرمی اور دھوپ سے بچاؤ

رمضان میں سورج کی تپش سے بچنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ براہ راست دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں اور اگر باہر جانا ضروری ہو تو چھتری یا سر کو ڈھانپنے کا اہتمام کریں تاکہ جسم سے پانی کم خارج ہو۔

یہ تمام احتیاطی تدابیر اپنانے سے آپ رمضان المبارک میں پیاس کی شدت کو کم کر سکتے ہیں اور صحت مند روزے گزار سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پانی کی کمی سے بچنے کے کے دوران کے لیے

پڑھیں:

یہ غزہ کے بچے ہیں

اسلام ٹائمز: شکست کس کو ہو رہی ہے، فلسطین کا پرچم تو کہیں سے سرنگوں نہیں ہوا، وہ تو دنیا بھر کے بچوں اور بڑوں کے دل و دماغ میں سرائیت کرچکا ہے، وہ اتنا بلند ہوچکا ہے کہ تا حد نگاہ وہی نظر آتا ہے تو آخر کہنا پڑے گا۔۔۔ کہ جناب ثاقب اکبر صاحب نے دنیا سے جانے سے قبل درست فرمایا تھا۔۔۔ "فلسطین پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکا ہے اور اسرائیل پہلے سے زیادہ کمزور" اور بچے جنھوں نے پرچم میں رنگ بھرے۔۔۔ یہ سب غزہ کے یچے ہیں۔۔۔۔ یہ اقصیٰ کے بیٹے ہیں۔۔۔ تحریر: زینب بنت الھدیٰ نقوی

"فلسطین پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکا ہے اور اسرائیل پہلے سے زیادہ کمزور" یہ تاریخ میں رقم ہوا جملہ جناب ڈاکٹر ثاقب اکبر صاحب (مرحوم) نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا، جو بالکل ابھی تک میری سماعتوں میں گونج رہا ہے۔ انہوں نے اسوقت کے مطابق تجزیہ کیا، جو بالکل درست تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج پوری دنیا اس ظلم پر خاموش تماشائی نہیں بنی ہوئی۔ چاہے ہندو ہو یا عیسائی کمیونسٹ ہو یا مسلمان سب اس ظلم پر آواز بلند کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ اسرائیل کی کمزوری اور فلسطین کی مضبوطی کی ایک اور دلیل جس نے مجھے اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر مجبور کیا، وہ ننھے ننھے بچے، جنھیں میں نے فلسطین کے پرچم میں رنگ بھرتے دیکھا۔ اچانک آنکھوں میں اشک آکر رک گئے، دل بے چین اور بے قرار ہوگیا، مگر ایک امید کی کرن نے دل و دماغ کو خیرہ کیا۔۔۔۔ یہ کیا۔؟

کہتے ہیں غزہ میں موجود بچے، بوڑھے، مرد اور خواتین زیادہ تر شہید ہوچکے ہیں اور  فلسطین کی حالت یہ ہے کہ وہ وینٹی لیٹر پر اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔۔۔ مگر ماضی کی جنگوں پر نگاہ دوڑائیں تو پوری جنگ میں سب کی جس پر نگاہ ہوتی تھی، یہاں تک کہ سپہ سالار فوج بھی جس پر نگاہیں جمائیں بیٹھا ہوتا ہے، وہ فوج کا علم بردار (پرچم بردار) ہوتا تھا اور اسی کوشش میں رہتے تھے کہ کسی بھی صورت میں پرچم سرنگوں نہ ہو۔۔۔۔ تو پھر یہ طاغوتی قوم کس پرچم کو سرنگوں کرکے خوش ہے اور اپنی فتح کا جشن منا رہی ہے یا یوں کہوں کس سلطنت کے تخت پر بیٹھ کر تاج پہننے کے لئے آمادہ ہیں۔؟ وہ سلطنت۔۔۔۔۔۔ جہاں آب کا رنگ سرخ اور تاج میں موجود ہیروں کی جگہ گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے لگے ہوئی ہیں۔۔۔۔

ایک دم  تاریخ کے اوراق پر نگاہ گئی، کہتے ہیں کہ تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے۔۔۔ جناب امیر مختار نے فرمایا تھا کہ یہ جو تخت پر بیٹھنے کے لیے بے چین ہیں، یہ بہت جلد خون میں ڈوبے ہوئے تخت پر آکر بیٹھے گا، جس کے باعث وہ اسی خون میں ڈوب جائے گا۔ (مسلمان کے خون میں ڈوبی ہوئی زبیری حکومت۔۔۔ یاد رکھنا کل تمھیں بھیڑ بکریوں کی مانند قتل کر دیں گے، تم کس امان نامہ پر راضی ہو، جو صرف ایک دھوکہ اور فریب ہے۔) ابھی بھی یوں ہوا، رمضان المبارک میں جنگ بندی ہوئی، امن معاہدہ کیا۔۔۔ اور اب اسرائیل نے وہی دھوکہ اور فریب دکھایا، جو ہمیشہ سے کرتا آرہا ہے۔۔۔۔

یہاں بھی ویسی ہی حکومت بنانا چاہ رہا ہے، جو معصوم لوگوں اور بچوں کے لہو میں غرق ہے۔۔۔ اور شکست کس کو ہو رہی ہے، فلسطین کا پرچم تو کہیں سے سرنگوں نہیں ہوا، وہ تو دنیا بھر کے بچوں اور بڑوں کے دل و دماغ میں سرائیت کرچکا ہے، وہ اتنا بلند ہوچکا ہے کہ تا حد نگاہ وہی نظر آتا ہے تو آخر کہنا پڑے گا۔۔۔ کہ جناب ثاقب اکبر صاحب نے دنیا سے جانے سے قبل درست فرمایا تھا۔۔۔ "فلسطین پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکا ہے اور اسرائیل پہلے سے زیادہ کمزور" اور بچے جنھوں نے پرچم میں رنگ بھرے۔۔۔ یہ سب غزہ کے یچے ہیں۔۔۔۔ یہ اقصیٰ کے بیٹے ہیں۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • ماہ رمضان کے ثمرات کو محفوظ رکھیے۔۔۔۔ !
  • دھرنے کو پُرامن طریقے سے ختم کرنا بہترین فیصلہ ہے: صادق سنجرانی
  • چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.4 فیصد اضافہ
  • عوام ٹھیلوں سے خریداری بند کریں تاکہ انکروچمنٹ کا خاتمہ ہو، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
  • گرمیوں میں گرمی دانوں اور دھبوں سے نجات کا آسان اور موثر حل
  • یہ غزہ کے بچے ہیں
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی پانی ضائع کرنے والوں کو سزا اور جرمانے کی تجویز
  • ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کے پنجاب حکومت کے دعوے کو مسترد کردیا
  • حکومت پنجاب کا سندھ کو زیادہ پانی دیے جانے کا الزام، ارسا نے الزامات مسترد کردیے
  • ہمیں کم ‘ سندھ کو زیادہ پانی دینے سے بے چینی بڑھ رہی ِ پنجاب کا ارساکو خط