پاکستانی فلم انڈسٹری کی سابقہ ہیروئن میرا نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں ایسے دعوے کیے ہیں کہ جسے سن کر ایشوریا رائے اور مادھوری ڈکشٹ کے چہرے کا رنگ اڑ گیا ہوگا۔

خبروں میں رہنے کا گُر جاننے والی میرا نے کہا کہ جب وہ بھارت میں کام کرنے گئی تھیں، تو ان کے حسن کا موازنہ بالی ووڈ کی ان دو دیویوں سے کیا گیا تھا۔ اب اگر ایشوریا اور مادھوری نے یہ بات سن لی ہو، تو شاید وہ اپنے میک اپ روم میں جا کر رو رہی ہوں گی!

میرا نے انٹرویو میں یہ بھی بتایا کہ انہیں کبھی کسی کرکٹر میں دلچسپی نہیں رہی، اور نہ ہی انہوں نے کبھی کسی سے پیار کیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے شادی کےلیے دلہا تلاش کر لیا ہے، تو میرا نے پراسرار انداز میں جواب دیا، ’’کچھ کچھ ہے‘‘۔ یعنی، دلہا تلاش کرنے کا معاملہ ابھی تک ’’انڈر پروسیس‘‘ ہے۔ شاید وہ کسی شہزادے کا انتظار کر رہی ہیں جو ان کے حسن کے سامنے گھٹنے ٹیک دے!

میرا نے بتایا کہ وہ اس وقت ایک فلم اور ڈرامے کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ جلد ہی ’مائی ڈیئر ہسبینڈ‘ نامی منصوبے کا آغاز کرنے والی ہیں۔ شاید یہ منصوبہ ان کی شادی کی تیاریوں کا حصہ ہو، کیونکہ ’’کچھ کچھ ہے‘‘ والی بات تو انہوں نے کر ہی دی ہے۔

میرا نے یہ بھی بتایا کہ بھارت میں ان کی پرانی فلم ’سمرن‘ کو دوبارہ ریلیز کیا گیا ہے، اور بھارتی مداح اسے کافی پسند کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ڈسٹری بیوٹرز نے انہیں بتایا کہ فلم پورے بھارت میں ہٹ ہو رہی ہے۔ لگتا ہے میرا کا حسن نہ صرف ان کے چہرے پر، بلکہ ان کی فلموں پر بھی جادو کر رہا ہے۔

میرا کے ان دعوؤں پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کیے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’میرا کی بات سن کر ایشوریا رائے اور مادھوری ڈکشٹ نے خودکشی کرلی ہوگی!‘‘ دوسرے صارف نے لکھا، ’’میرا نے تو بالی ووڈ کو بھی اپنے حسن کے سامنے ہار منوا دی۔‘‘ کچھ صارفین نے مزید لکھا، ’’اب تو میرا کو ’ملکۂ حسن‘ کا خطاب دے دینا چاہیے۔‘‘

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: اور مادھوری بتایا کہ

پڑھیں:

عمران خان اڈیالہ جیل کے کس سیل میں قید ہیں؟ ترجمان پی ٹی آئی کا بڑا دعویٰ

اسلام آباد:

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔
 

پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی  آئی رہنما شیخ وقاص نے کہا کہ قانون اجازت دیتا ہے کہ عمران خان سے ملاقات کروائی جائے جب کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔

شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق 6 لوگوں کو ملنے کی اجازت ہے۔ ہم نے توہین عدالت کی درخواست دی ہے۔ عمران خان سے ملنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ توہین عدالت کے باوجود نہیں ملنے دیا جارہا۔ سیاسی رفقا کو روکا جاتا ہے، ان کی فیملی کو بھی  نہیں ملنے دیا جارہا۔ وزیراعلیٰ پختونخوا کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر جتنے مقدمات بنائے گئے ہیں وہ کیسے وکلا سے مشاورت کریں گے؟۔ عدالتوں کے احکامات ہوا میں اڑائے جار ہے ہیں۔عمران خان کی کتابیں تک روکی جارہی ہیں۔ جیل حکام اخبارات تک عمران خان کو نہیں دے رہے۔ عمران خان کی اہلیہ سے ملاقات بھی دو بار ملتوی کی گئی۔

شیخ وقاص نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کی بچوں سے ملاقات نہیں کرائی جارہی۔ وکالت نامے پر دستخط کی بھی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ ان حرکتوں سے حکومت کی ذہنیت کے بارے علم ہوتا ہے۔حکومت کی ایسی حرکتیں احتجاج پر مجبور کررہی ہیںَ

مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان کے اعصاب مضبوط ہیں، انہیں توڑا نہیں جا سکتا۔ ان کے طبی معائنے کے لیے ذاتی معالج کی اجازت دی جائے۔

وفاقی حکومت کے رمضان پیکیج پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں احساس پیکیج دیا تھا،  اس وقت 15 ہزار دے رہے تھے۔ خیبر پختونخوا حکومت 10 ہزار روپے فی خاندان دے رہی ہے جب کہ اتنی مہنگائی کے باوجود وفاقی حکومت 5 ہزار روپے فی خاندان رمضان پیکیج دے رہی ہے۔ وفاقی حکومت ذاتی تشہیر پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے عوام پر لگائے۔ اختیارات کو سیاسی رشوت کے طور استعمال نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان اڈیالہ جیل کے کس سیل میں قید ہیں؟ ترجمان پی ٹی آئی کا بڑا دعویٰ
  •  کتاب ہدایت
  • ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گئی، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ
  • دہشتگردی کے پیچھے غیرقانونی سپیکٹرم کی پشت پناہی مخصوص عناصر کرتے ہیں، آرمی چیف
  • دہشتگردی کے پیچھے ایک منظم غیر قانونی اسپیکٹرم ہے: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
  • دہشت گردی کے پیچھے ایک منظم غیر قانونی اسپیکٹرم ہے، آرمی چیف
  • میرا یہ حال کیوں ہوا؟ 
  • ’’حسن کی دیوی‘‘ میرا کا انوکھا دعویٰ، ایشوریا اور مادھوری بھی پیچھے رہ گئیں
  • پیچھے کون!