اکوڑہ خٹک دھماکا: خیبرپختونخوا حکومت کا وفاق سے ٹی او آرز جلد منظور کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) اکوڑہ خٹک دھماکے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق سے ٹی او آرز جلد از جلد منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ وفاق افغانستان سے بات چیت کیلئے خیبر پختونخوا حکومت کے ٹی او آرز جلد از جلد منظور کرے اور تاخیر سے گریز کرے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت ہنگامی بنیادوں پر وفد افغانستان بھیجنا چاہتی ہے، اپنے عوام کے جان و مال کی حفاظت خیبر پختونخوا حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے، وفاق، صوبے میں دہشت گردی کی روک تھام کے بجائے اس اہم مسئلے پر سیاست کرنے سے گریز کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے بیرونی دوروں پر کوئی اعتراض نہیں، مریم نواز بھارت سے سموگ ڈپلومیسی کر سکتی ہیں تو دہشتگردی جیسے اہم مسئلے پر خیبرپختونخوا حکومت کی افغانستان سے بات چیت میں کیا حرج ہے؟
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ وفاق کی اس دوغلی پالیسی سے صوبے کی احساس محرومی مزید بڑھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ضلع نوشہرہ میں واقع مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک خودکش حملے میں جے یو آئی (س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت چھ افراد شہید اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کیا عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی سے رہا ہو جائیں گے؟ گورنر خیبر پختونخوا
اسلام آباد:گورنر خیبر پختوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ مولانا حامد الحق کی شہادت کا واقعہ افسوسناک ہے، ہمیں مدرسہ حقانیہ میں دہشت گردی کے واقعہ کو سنجیدہ لینا پڑے گا، صوبائی حکومت کو امن ومان کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، کیا عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی سے رہا ہو جائیں گے؟ بانی پی ٹی آئی نے عدالتوں سے آزاد ہونا ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، وزیر اعلیٰ کے پی اپنے ضلع کو نہیں سنبھال سکتے ہیں، صوبائی حکومت کرم کی 25 کلومیٹر کی سڑک کو کھولنے میں ناکام ہے، وزیر اعلیٰ کے پی نے سکیورٹی کے لیے کیا کیا؟
فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کراچی کی صوبائی حکومت امن کے لیے کام کر رہی ہے، سندھ حکومت نے امن کے لیے رینجرز طلب کی، کے پی حکومت تو فوج کے خلاف قرار دادیں پاس کرتی ہے، اپوزیشن کا کام ہے تحریک چلانا ہے، ہم ان سب کو خوش آمدید کہیں گے۔