صاحب اسلوب شاعر ناصر کاظمی کو بچھڑے 53 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: معروف شاعر ناصر کاظمی کو بچھڑے 53 برس بیت گئے مگر ان کی غزلیں آج بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھولتی ہیں۔
8 دسمبر 1925ء کو انبالہ (ہندوستان) میں پیدا ہونے والے صاحب اسلوب شاعر ناصر کاظمی کا اصل نام سید ناصر رضا کاظمی تھا، ابتدائی تعلیم انبالہ میں حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا مگر تقسیم کے ہنگاموں کی وجہ سے بی اے نہ کر پائے۔
لاہور داتا دربار جانیوالوں کی مشکلات میں اضافہ، متعلقہ انتظامیہ خاموش
ناصر کاظمی نے ابتدا میں اختر شیرانی کے اُسلوب میں رومانی نظمیں لکھیں، اس کے بعد غزل کی طرف آگئے اور کئی شعری مجموعے منظرعام پرآئے،جن میں برگ نے، دیوان، پہلی بارش، نشاط خواب، اعتبار نغمہ اور خشک چشمے کے کنارے قابل ذکر ہیں۔
ناصر کاظمی مختلف ادبی جریدوں کے مدیر بھی رہے،پھر ریڈیو پاکستان لاہور سے وابستہ ہوگئے اور آخری دم تک ریڈیوپاکستان لاہور کے ساتھ وابستہ رہے۔
ناصر کاظمی 2 مارچ 1972ء کو معدے کے کینسر کے باعث انتقال کر گئے تھے،
رمضان المبارک کی آمد، چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا
.
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بہت سے لوگ بانی پی ٹی آئی کو بطور ہیرو پسند کرتے ہیں، علی محمد
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ میں اس کو مایوسی کے طور پر نہیں دیکھتا، کسی بھی فارن ڈپلومیٹ سے یا سینیٹر سے یہ توقع رکھنا کہ وہ خان صاحب کی رہائی کے لیے کوئی بہت بڑا کردار ادا کرے گا، پارٹی کے بہت سے لوگ مختلف رائے کا اظہار کرتے ہیں لیکن جو پارٹی کا بیانیہ ہے، پارٹی کی لیڈرشپ کو وہ یہی ہے کہ خان صاحب کی رہائی کی جدوجہد وہ پولیٹکل ہے یہاں پاکستان میں یا وہ عدالتوں کے ذریعے ہو گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ خان صاحب کی رہائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں ان کے بہت سے چاہنے والے ہیں سارے تو پولیٹیکل لوگ بھی نہیں، بہت سے لوگ بطور ہیرو ان کو پسند کرتے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا کہ امریکی سینیٹرز کے دورے کی پاکستان کے حوالے سے پولیٹیکل سگنیفکنس یہ ہے کہ یہ بات اب راسخ ہوتی جا رہی ہے پاکستان اور امریکا کے تعلقات جو ہیں وہ ریاست سے ریاست کے تعلقات ہیں اور ان میں جو کوشش کی گئی تھی ایک تحریک انتشار کی طرف سے کہ شاید ان کے پاس بہت سرمایہ ہے ان کے سپورٹرز کا امریکا میں، اس کو استعمال کرتے ہوئے کسی طرح ریاستی تعلقات میں کوئی رخنہ ڈالیں گے یا رنگ میں بھنگ ڈال سکیں گے تو وہ نہیں ہوا۔