دیامر ڈیم متاثرین کے دھرنے کو 15 روز ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
دھرنا بدستور جاری ہے اور لوگوں کی تعداد دن بدن بڑھنے لگی ہے۔ اس کے باؤجود حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔ اسلام ٹائمز۔ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے دھرنے کو 15 دن ہو گئے۔ دھرنا بدستور جاری ہے اور لوگوں کی تعداد دن بدن بڑھنے لگی ہے۔ اس کے باؤجود حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔ وفاقی وزارتی کمیٹی تاحال چلاس نہ آسکی۔ ڈیم متاثرین سے خطاب میں سربراہ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ نے کہا کہ واپڈا متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی بند کرے اور مظلوم عوام کے 31 نکات پر فوری عملدرآمد کرے۔ ڈیم متاثرین کی قیادت اب علماء کے پاس ہے، واپڈا لوگوں کو تقسیم اور خریدنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے، اب یہ قافلہ اپنا حقوق لیکر دم لے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آخری مطالبے پر عملدرآمد نہیں ہوتا حقوق کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے صوبائی سطح پر جرگہ تشکیل دیا ہے، علی امین گنڈاپور
پشاور:خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پاک-افغان بارڈر کے ذریعے دوطرفہ تجارت کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے صوبائی سطح پر جرگہ تشکیل دے دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے پریس سیکریٹری کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پشاور میں تعینات افعان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے ملاقات کی۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول باہمی تجارت کے فروغ، علاقائی امن و استحکام، صوبے میں مقیم افعان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور افغان قونصل جنرل نے ملاقات میں طورخم پر پاک-افغان سرحد کی بندش سے دونوں اطراف کے تاجروں اور عام لوگوں کو درپیش مشکلات پر بھی گفتگو کی۔
دوران ملاقات ماہ رمضان اور عید الفطر کے پیش نظر سرحد جلد سے جلد کھولنے کے لیے کوششوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے اس موقع پر کہا کہ سرحد کی بندش کی وجہ سے رمضان کے مہینے میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو تکالیف کا سامنا ہے، سرحد کا بند رہنا دونوں اطراف کے لوگوں کے مفاد میں نہیں، اس کی وجہ سے کاروباری لوگوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو درپیش تکالیف کے پیش جلد سے جلد بارڈر کو کھولنے کی ضرورت ہے، بارڈر کھولنے کے لیے ہم اپنی طرف سے کوششیں کر رہے ہیں، افغان سفارت خانہ بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ خطے میں جاری بدامنی کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں، علاقائی امن پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، خطے میں پائیدار امن کے لیے مذاکرات اور بات چیت موثر ذریعہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبائی سطح پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جرگہ تشکیل دیا ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے جرگے کے ٹی او آرز کی منظوری کا انتظار ہے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ جیسے ہی ٹی او آرز طے پاتے ہیں، جرگہ افغانستان بھیجا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارت، علاج اور تعلیم کی غرض سے آنے جانے والوں کی سہولت کے لیے بارڈر پر خصوصی ڈیسک کے قیام کے لیے کوششیں جاری ہیں اور قانونی سفری دستاویزات کے حامل افغان بہن بھائیوں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں علاج معالجے اور تعلیم کے لیے آنے والے افعان باشندوں کو صحت کارڈ اور تعلیم کارڈ کی فراہمی کے لیے متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے بات چیت جاری ہے۔