برسلز/واشنگٹن: نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنے تعلقات بحال کریں۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی اور ٹرمپ کی ملاقات کشیدہ صورتحال اختیار کر گئی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان روس-یوکرین جنگ کے حل پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

مارک روٹے نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے زیلنسکی کو بتایا کہ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر 2019 میں جویلین اینٹی ٹینک ہتھیار فراہم کرکے جس نے یوکرین کو روسی حملے کے خلاف مزاحمت کا موقع دیا۔

نیٹو سربراہ نے مزید کہا کہ امریکہ یوکرین، یورپ اور عالمی امن کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے، اور سب کو مل کر ایک پائیدار امن کی راہ تلاش کرنی ہوگی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے زیلنسکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے تنازع پر معافی مانگیں۔ روبیو نے CNN کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ زیلنسکی کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ یہ ملاقات کشیدگی کے ساتھ ہی ختم ہوگی۔

روبیو نے مزید کہا کہ زیلنسکی کو یہ سوچنا ہوگا کہ وہ واقعی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں یا نہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زیلنسکی کو

پڑھیں:

ٹرمپ اور زیلنسکی میں تلخ کلامی پر روس اور یورپی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں تلخ کلامی اور تکرار پر روس اور یورپی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کی سیکیورٹی کونسل کی ڈپٹی چیئرمین دیمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں ایک "زوردار تھپڑ" لگا جو ان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی علامت ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات تلخ کلامی میں بدل گئی

روسی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے مزید کہا کہ زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس میں یہ جھوٹ بولا کہ 2022 میں کیف حکومت عالمی حمایت کے بغیر اکیلی کھڑی تھی جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔

روسی وزارت خارجہ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب جے ڈی وینس کا تحمل حیران کن تھا، انہوں نے زیلنسکی کے جھوٹے بیانات پر کسی قسم کا کوئی سخت ردعمل نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تلخ کلامی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرینی صدر کو وائٹ ہاؤس سے چلتا کر دیا

دوسری جانب یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کے موقف کی حمایت کی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یوکرین یورپ اور جرمنی پر انحصار کر سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جرمنی، یوکرین کو درپیش چیلنجز میں اس کا ساتھ دے گا اور یورپی اتحاد اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تلخ ملاقات
  • یوکرینی صدر کی ٹرمپ سے لڑائی کے بعد برطانوی بادشاہ چارلس سے ملاقات
  • ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرین کے صدر کاپہلا بیان سامنے آگیا
  • ٹرمپ کی حمایت یوکرین کے لیے ابھی بھی ناگزیر ہے، تلخ ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی کا پہلا بیان
  • یوکرینی صدرزیلنسکی کا ٹرمپ سے ملاقات میں تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار
  • ٹرمپ زیلنسکی جھگڑے کے دوران یوکرینی سفارتکار کا ردعمل وائرل
  • ٹرمپ اور زیلنسکی میں تلخ کلامی پر روس اور یورپی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا
  • ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات شدید تنازع کی شکل اختیار کر گئی، ویڈیو وائرل