امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر کے عوامی جھگڑے کے ایک دن بعد برطانوی وزیر اعظم کیئراسٹارمر نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو گلے لگا کر انہیں اپنی قوم کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی ہفتے کے روز لندن میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر پہنچے تو وہاں موجود شہریوں نے یوکرین کی حمایت میں نعرے لگائے، اس موقع پر وزیر اعظم اسٹارمر نے انہیں گلے لگایا اور اندر لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل

وزیر اعظم اسٹارمر نے صدر زیلنسکی کا ڈاؤننگ اسٹریٹ میں خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جیسا انہوں نے باہر سڑک پر لوگوں کو نعرے لگاتے سنا، انہیں برطانیہ بھر میں مکمل حمایت حاصل ہے۔ ’ہم آپ کے ساتھ، یوکرین کے ساتھ، کھڑے ہیں، چاہے اس میں جتنا وقت لگے۔‘

صدر زیلنسکی نے جواب دیا کہ انہوں نے سینکڑوں حامیوں کو ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر جمع ہوتے دیکھا اور روس کیخلاف جنگ کے آغاز سے ہی اتنی بڑی حمایت کے لیے وہ برطانیہ اور برطانوی عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد یوکرینی صدر کا بیان آگیا، معافی مانگنے سے انکار

’میں بہت خوش ہوں کہ بادشاہ چارلس سوئم نے کل میری ملاقات کو قبول کیا ہے اور ہم یوکرین میں بہت خوش ہیں کہ ہمارے پاس ایسا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، ہم آپ کی حمایت پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘

برطانیہ اور یوکرین نے ہفتے کے روز یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کی حمایت کے لیے 2.

26 بلین پاؤنڈ قرض کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جسے برطانیہ نے یوکرینی عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل اور مسلسل حمایت کی علامت قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کو ترکی بہ ترکی جواب دینے پر یوکرینی عوام کا زیلینسکی کو خراج تحسین

دونوں ممالک کے وزرائے خزانہ ریچل ریوز اور سرگئی مارچینکو نے ایک ورچوئل تقریب میں قرض کے اس معاہدے پر ایک ورچوئل تقریب میں دستخط کیے جب وزیر اعظم اسٹارمر نے صدر زیلنسکی سے ملاقات کی، اسے قرضے کو غیر متحرک خودمختار روسی اثاثوں کے منافع کے ساتھ واپس کیا جانا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم کے دفتر نے اس سے قبل کہا تھا کہ کیئر اسٹارمر اتوار کو یورپی رہنماؤں کی وسیع تر سربراہی اجلاس سے قبل ہفتے کے روز لندن میں زیلنسکی سے ملاقات کریں گے، جس کے بارے میں ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ یوکرین میں ’منصفانہ اور پائیدار امن‘ کے لیے حمایت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر برطانوی وزیر اعظم ڈاؤننگ اسٹریٹ ڈونلڈ ٹرمپ کیئر اسٹارمر وائٹ ہاؤس ولادیمیر زیلنسکی یوکرینی صدر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر برطانوی وزیر اعظم ڈاؤننگ اسٹریٹ ڈونلڈ ٹرمپ کیئر اسٹارمر وائٹ ہاؤس ولادیمیر زیلنسکی یوکرینی صدر ڈاؤننگ اسٹریٹ برطانوی وزیر یوکرینی صدر صدر زیلنسکی ڈونلڈ ٹرمپ اسٹارمر نے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اوول آفس میں تلخی پر یوکرینی صدر کو معافی مانگنی چاہیے: امریکی وزیرِ خارجہ

ویب ڈیسک — امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے مطالبہ کیا ہے کہ اوول آفس میں ہونے والی تلخی پر اُنہیں معافی مانگنی چاہیے۔

امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ سے گفتگو کرتے ہوئے مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ "صدر زیلنسکی کو ہمارا وقت ضائع کرنے اور میٹنگ اس طرح ختم کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔”

خیال رہے کہ جمعے کو امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو بھی اُس وقت اوول آفس میں نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ بیٹھے تھے جب صدر ٹرمپ، نائب صدر اور یوکرینی صدر کے درمیان یوکرین جنگ کے معاملے پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

تینوں رہنماؤں کے درمیان تکرار کے بعد امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات سے متعلق ممکنہ معاہدے پر بھی دستخط نہیں ہوئے تھے۔ جب کہ صدر زیلنسکی کے وائٹ ہاؤس سے چلے جانے کے بعد دونوں صدور کی مشترکہ نیوز کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی تھی۔


امریکی وزیرِ خارجہ نے سوال اُٹھایا کہ اب دیکھنا ہو گا کہ کیا یوکرینی صدر تین سال سے جاری جنگ ختم کرنے میں سنجیدہ بھی ہیں یا نہیں۔

مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ شاید صدر زیلنسکی امن معاہدہ نہیں چاہتے۔ وہ کہتے تو ہیں کہ وہ ایسا چاہتے ہیں۔ لیکن لگتا نہیں کہ وہ ایسا چاہتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ کے بقول یہ صورتِ حال قیام امن کے لیے کوشاں ہر شخص کے لیے مایوسی کا باعث ہے۔

اوول آفس میں ہونے والی تکرار کے دوران صدر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا تھا کہ اُن کے پاس سوائے جنگ ختم کرنے کے کوئی آپشنز نہیں ہے۔ یوکرین روس کے ساتھ معاہدہ کرے ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔




صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ آپ کے فوجی مر رہے ہیں اور آپ کے پاس کوئی آپشنز نہیں ہیں اور آپ اپنی مرضی کرنی کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں۔”

اس پر یوکرین کے صدر نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا تھا کہ امریکہ سفارت کاری کے ذریعے اس جنگ کو ختم کرنا چاہتا ہے جس پر صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ کون سی سفارت کاری، ہم نے 2019 میں روس کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ لیکن 2022 میں اس نے ہم پر حملہ کر دیا۔

ملاقات کے دوران امریکی نائب صدر نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "کیا آپ نے ایک بار بھی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔” اس پر صدر زیلنسکی نے کہا کہ "جی میں ایسا کئی مرتبہ کر چکا ہوں۔”

خیال رہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی کے دورۂ امریکہ کو اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا تھا۔ دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان یوکرین کی معدنیات اور قدرتی وسائل سے متعلق ایک تاریخی معاہدہ بھی متوقع تھا۔

ممکنہ معاہدے کو یوکرین میں تین برس سے جاری جنگ کے خاتمے کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ نے یوکرین کو اربوں ڈالرز کی فوجی امداد دی۔ لہٰذا اس معاہدے کے ذریعے یوکرین کو امریکہ کو یہ رقم واپس کرنے کا موقع ملے گا۔

اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • زیلنسکی کا یو ٹرن: ٹرمپ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کے لیے تیار
  • یوکرینی صدر کی ٹرمپ سے لڑائی کے بعد برطانوی بادشاہ چارلس سے ملاقات
  • یورپ کو یوکرین کی سلامتی کیلئے دفاعی کوششیں بڑھانا ہونگی، سر کیئر اسٹارمر
  • ٹرمپ سے جھڑکیاں کھانے والے زیلینسکی کو برطانوی وزیراعظم نے گلے لگا لیا؟
  • امریکا کے ساتھ اب بھی تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں: یوکرینی صدر
  • یوکرینی صدر کی برطانوی وزیراعظم سے ملاقات، 2 ارب ڈالر سے زائد کا قرض معاہدہ طے
  • معدنیات معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ کی حمایت ’انتہائی اہم‘ ہے، زیلنسکی
  • اوول آفس میں تلخی پر یوکرینی صدر کو معافی مانگنی چاہیے: امریکی وزیرِ خارجہ
  • ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے یوکرین کیلئے مزید فوجی امداد کی درخواست کو مستردکردی