مقبوضہ کشمیر میں جنوری 2024ء سے جنگلات میں آگ لگنے کے 307 واقعات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ایف ایس آئی کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع ریاسی میں جنگلات میں آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے اور 2025ء کے پہلے دو مہینوں میں 6 واقعات اسی ضلع میں پیش آئے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جنوری 2024ء سے اب تک جنگلات میں آگ لگنے کے 307 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس سے علاقے میں جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے کل رقبے کا 11%حصہ جنگلات کے نیچے ہے جو 10.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے میں جنگلات پیش آئے
پڑھیں:
فروری 2025: مقبوضہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے خلاف بڑی کارروائیاں، 2 فوجی ہلاک، 32 افراد گرفتار
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں و کشمیر میں فروری 2025 کے دوران متعدد واقعا ت میں 3 افراد ہلاک ہوئے جن میں 2 فوجی اور 1 شہری شامل ہیں، جبکہ 32 افراد کو عسکریت پسندی سے متعلقہ الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ اس ماہ میں بھارتی فورسز نے 11 سرچ آپریشنز کیے، جن کا مقصد عسکریت پسندوں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فوج، سی آر پی ایف اور پولیس سمیت بھارتی فورسز نے فروری کے آغاز سے ہی متعدد آپریشنز کیے۔ یکم فروری کو راجوری کے منجاکوٹ اور چوہدری نار علاقوں میں اور پونچھ کے منکوٹ، بالاکوٹ اور سورانکوٹ علاقوں میں آپریشنز کیے گئے ہوئے۔ 5 فروری کو بارہمولہ کے یو آر آئی سیکٹر میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ 10 فروری کو پونچھ کے مینڈھر، سورانکوٹ اور گرسائی علاقوں میں سرچ آپریشن کیا گیا، جبکہ اسی دن کپواڑہ کے قریب ایل او سی سے اسلحہ برآمد ہوا۔
15 فروری کو کپواڑہ کے چنّی پورہ پین کے باندی محلہ میں اسلحہ کی ایک اور کھیپ پکڑی گئی۔ 22 فروری کو جموں خطے کے ساتوں اضلاع (جموں، راجوری، پونچھ، اودھم پور، کٹھوعہ، ڈوڈہ اور کشتواڑ) میں بڑے پیمانے پر آپریشنز کیے گئے، جن کا مقصد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور ان کے معاونین (او جی ڈبلیوز) کو ختم کرنا تھا۔ 24 فروری کو پونچھ کے ایل او سی کے قریب متعدد مقامات پر سرچ آپریشنز جاری رہے۔
عسکریت پسندوں نے فروری کے دوران متعدد حملے کیے، جن میں فورسز اور شہری دونوں نشانہ بنے۔ 3 فروری کو کلگام کے بیہ باغ میں ریٹائرڈ فوجی منصور احمد واگے کو گولی مار کر ہلاک کر دیاگیا، جبکہ ان کی بیوی اور بھتیجی زخمی ہوئیں۔ 5 فروری کو راجوری کے نوشہرہ سیکٹر میں ایل او سی کے قریب فائرنگ سے ایک فوجی زخمی ہوا۔ 10 فروری کو راجوری کے کلال علاقے میں ایک اور فوجی کو گولی لگی۔
11 فروری کو جموں کی تحصیل اکھنور میں ایل او سی کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے، جن میں کیپٹن کرمجیت سنگھ بخشی اور نائیک مکیش سنگھ مانہاس شامل تھے۔ 14 فروری کو اکھنور میں ہی پاکستانی سنائپر کی فائرنگ سے ایک فوجی زخمی ہوا۔ 18 فروری کو شوپیاں کے زینہ پورہ میں پولیس اور فوج نے ایک آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا، جبکہ سمبا کے کاوالا جنگل میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے اسلحہ برآمد ہوا۔ 19 فروری کو راجوری کے سندربانی سیکٹر میں مشکوک حرکت پر فوج نے فائرنگ کی، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایل او سی کے قریب کشیدگی برقرار رہی۔ 8 فروری کو راجوری میں فوج نے دراندازی کی بڑی کوشش ناکام بنائی۔
فروری میں عسکریت پسندوں کے خلاف قانونی کارروائیاں بھی جاری رہیں۔ 3 فروری کو سری نگر میں سات عسکریت پسندوں کے ساتھیوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی۔ 7 فروری کو کشتواڑ میں حزب المجاہدین کا ایک رکن عبداللہ عرف جمیل گرفتار ہوا۔جسے گزشتہ 19 برس سے گرفتار کرنے کی کوششیں جاری تھیں۔ 10 فروری کو جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع (سری نگر، گاندربل، اننت ناگ، بڈگام، پلوامہ، شوپیاں، باندی پورہ، سمبا اور کشتواڑ) میں 30 افراد کوعسکریت پسندوں کو سم کارڈ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ 15 فروری کو تین سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں سے روابط کے الزام میں برطرف کر دیا گیا، جن میں ایک پولیس کانسٹیبل، ایک استاد اور ایک اردلی شامل تھے ۔ 21 فروری کو ریاسی میں 18 سال سے روپوش حزب المجاہدین کا رکن انور علی چوہان گرفتار ہوا۔
5 فروری کو بارہمولہ کے یو آر آئی سیکٹر سے اے کے-47 رائفلیں اور گرنیڈز برآمد ہوئے۔ 18 فروری کو پلوامہ کے ترال علاقے میں ایک آئی ای ڈی ناکارہ بنائی گئی۔ 22 فروری کو پونچھ کے فضل آباد سے ایک پرانا گولہ اور ریاسی کے سمبلی-شاجرو جنگل سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد پکڑا گیا۔
جموں و کشمیر میں فروری 2025 کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف فورسز کی کارروائیاں زوروں پر رہیں ۔ فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے 20 فروری کو کہا کہ 2014 سے بھارت نے ایل او سی پر جارحانہ رویہ اپنایا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعدعسکریت پسندی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ تاہم، ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں امن ابھی تک ایک چیلنج ہے۔