ایف بی آئی نے ٹرمپ کی خفیہ فائلیں واپس کردیں، صدارتی لائبریری میں رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ان کے مار لاگو میں واقع گھر سے لی گئی خفیہ دستاویزات واپس کر دی ہیں۔ یہ دستاویزات ماضی میں ممکنہ بدسلوکی کی تحقیقات کے دوران ضبط کی گئی تھیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا کہ وہ یہ دستاویزات اپنی صدارتی لائبریری میں رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ انصاف نے وہ تمام ڈبے واپس کر دیے ہیں جن پر تحقیقات جاری تھیں۔
ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ سرکاری دستاویزات کو اپنے فلوریڈا گالف کلب میں غیر قانونی طور پر محفوظ رکھا۔ اس معاملے پر 2022 میں ایف بی آئی نے مار لاگو پر چھاپہ بھی مارا تھا۔
تحقیقات کے دوران سامنے آنے والی تصاویر میں پینٹاگون اور سی آئی اے کی خفیہ فائلیں مار لاگو کے باتھ روم میں غیر محفوظ پڑی ہوئی دیکھی گئیں۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے خلاف کیس کو سیاسی انتقام قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ دوسری جانب کیس کے تفتیشی وکیل جیک اسمتھ نے محکمہ انصاف کی اس پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کیس واپس لے لیا کہ کسی موجودہ صدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ججز تبادلے کے خلاف آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کے تبادلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے بار کے صدر واجد گیلانی اور سیکرٹری منظور ججہ کی جانب سے باقاعدہ اتھارٹی لیٹر جاری کیا گیا ہے، جس میں درخواست واپس لینے کی منظوری دی گئی ہے.(جاری ہے)
یاد رہے کہ گزشتہ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں فریق بننے کی درخواست دائر کی تھی یہ کیس کل سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جاری کردہ اتھارٹی لیٹر میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ انیس محمد شہزاد کو آئینی درخواست واپس لینے کا اختیار دیا گیا ہے. بار کی جانب سے درخواست واپس لینے کے فیصلے کو اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جو عدالتی حلقوں اور قانونی برادری کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اس فیصلے سے آئندہ سماعت میں کیس کی نوعیت اور فریقین کے موقف پر ممکنہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں.