یورپ کو برآمدات 10 فیصد اضافے سے 5.3 ارب ڈالر تک جاپہنچیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران یورپی ممالک کو برآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 9.86 فیصد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ مغربی ریاستوں کو زیادہ ترسیل ہے۔
نجی اخبار کی خبر میں شائع اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا جنوری مالی سال 2025 کے دوران پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات 5.
برآمدات میں اضافے کی وجہ مغربی، مشرقی اور شمالی یورپ میں پاکستانی مصنوعات کی طلب میں معمولی اضافہ تھا، مالی سال 2024 میں جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے باوجود یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات 3.12 فیصد کم ہو کر 8.240 ارب ڈالر رہ گئی تھیں۔
اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مزید 4سال کی توسیع کر کے 2027 تک کرنے کی منظوری دی تھی تاکہ وہ یورپی برآمدات پر ڈیوٹی فری یا کم از کم ڈیوٹی سے لطف اندوز ہوسکیں۔
مغربی یورپ، جس میں جرمنی، نیدرلینڈز، فرانس، اٹلی اور بیلجیئم جیسے ممالک شامل ہیں، کا یورپی یونین میں پاکستانی برآمدات کا سب سے بڑا حصہ ہے، مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں اس خطے کو برآمدات 12.72 فیصد اضافے کے ساتھ 2.702 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2024 کے 7 ماہ میں 2.397 ارب ڈالر تھیں۔
مشرقی اور شمالی یورپ کو برآمدات میں بھی معمولی اضافہ ہوا ہے، مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں شمالی یورپ کو برآمدات 17.10 فیصد اضافے کے ساتھ 42 کروڑ 86 لاکھ 40 ہزار روپے رہیں جو گزشتہ سال کے انہی مہینوں میں 36 کروڑ 60لاکھ 30 ہزار روپے تھیں۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں جنوبی یورپ کو برآمدات 2.58 فیصد اضافے کے ساتھ 1.788 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.743 ارب ڈالر تھیں، اس خطے میں اسپین کو کی جانے والی برآمدات مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں 0.5 فیصد اضافے کے ساتھ 85 کروڑ 70لاکھ 20 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال 85کروڑ 65لاکھ 20 ہزار ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں اٹلی کو برآمدات 2 فیصد اضافے کے ساتھ 66کروڑ 25لاکھ 50 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 64کروڑ 95لاکھ 20 ہزار ڈالر تھیں، رواں سال کے دوران یونان کو کی جانے والی برآمدات 10.78 فیصد اضافے کے ساتھ 8 کروڑ 15 لاکھ 90 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7کروڑ36لاکھ50 ہزار ڈالر تھیں۔
تاہم مشرقی یورپ کو برآمدات 18.57 فیصد اضافے کے ساتھ 42 کروڑ 65لاکھ 50 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 35کروڑ 97لاکھ 40 ہزار ڈالر تھیں، بریگزٹ سے قبل پاکستان کی اہم برآمدی منزل برطانیہ تھی، بریگزٹ کے بعد کے عرصے میں پاکستان کی برطانیہ کو برآمدات مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں قدرے بڑھ کر 1.273 ارب ڈالر ہو گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.188 ارب ڈالر تھیں، اس طرح برطانیہ کو برآمدات میں 7.15 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
مالی سال 2024 میں پاکستان کی برطانیہ کو برآمدات 2.33 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب 14 لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 1.968 ارب ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں مغربی یورپ کو پاکستانی برآمدات 12.72 فیصد اضافے کے ساتھ 2.702 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 2.397 ارب ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں جرمنی کو برآمدات 17.15 فیصد اضافے کے ساتھ 1.003 ارب ڈالر رہیں جو 85 کروڑ 61 لاکھ 40 ہزار ڈالر تھیں۔
اسی طرح پاکستانی مصنوعات کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ نیدرلینڈز کو برآمدات مالی سال 2025 کے 7 ماہ کے دوران 12.60 فیصد اضافے کے ساتھ 88کروڑ 13 لاکھ 40 ہزار ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 78کروڑ 26لاکھ 70 ہزار ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں فرانس کو برآمدات 9.11 فیصد اضافے کے ساتھ 30 کروڑ 37 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 32کروڑ 77لاکھ 60 ہزار ڈالر ہوگئیں، اس کے بعد بیلجیئم کو برآمدات گزشتہ مالی سال کے 31 کروڑ 78لاکھ 40 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 8.2 فیصد اضافے کے ساتھ 34 کروڑ 39لاکھ 10 ہزار ڈالر ہوگئیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں رہیں جو گزشتہ سال کے لاکھ 40 ہزار ڈالر یورپ کو برآمدات ہزار ڈالر تھیں ارب ڈالر تھیں برآمدات میں میں پاکستان پاکستان کی کے دوران
پڑھیں:
زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ: وجہ کیا ہے اور پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران زر مبادلہ کے سرکاری ذخائر 40 لاکھ ڈالر اضافہ کے ساتھ 8 ارب 2 کروڑ 19 لاکھ ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق 22 مارچ کو زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 13 ارب 42 کروڑ 76 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی جس میں سے کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 40 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟ اور اس سے پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟
اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں حکومتی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔
ماہر معاشیات عابد سلہری کے مطابق زرمبادلہ میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہم نے جو اقدامات فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کئے تھے، ان سے کافی مدد ملی۔ کیونکہ زرمبادلہ ہنڈی حوالہ کے ذریعے بھی آ رہا تھا۔ اب وہ تمام راستے بند ہو گئے ہیں۔ اور زرمبادلہ ایک باقاعدہ چینل کے ذریعے آ رہا ہے جو زرمبادلہ میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔
دوسری وجہ ڈالر کے ریٹ کا گزشتہ 2 برس سے مستحکم رہنا ہے۔ تیسری بڑی وجہ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز ہیں۔ بیرون ممالک مقیم پاکستانی جو پہلے ملک میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں سرمایہ کاری کر رہے تھے، اب ٹیکسز کی وجہ سے وہ اپنی سیونگز ڈالر اکاؤنٹس یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں رکھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک مزید ضروری پہلو یہ ہے کہ جن خلیجی ممالک میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوئیں، وہاں سے بھی کافی زرمبادلہ آ رہا ہے۔ ان تمام چیزوں کا مثبت اثر زرمبادلہ کی صورت میں ملا ہے۔
عابد سلہری کے مطابق وہ رواں مالی سال ریکارڈ زرمبادلہ کی توقع کر رہے ہیں۔ کیونکہ رواں مالی سال میں کافی عرصے کے بعد 2 عیدیں آئیں گی۔ عیدین کے مواقع ایسے ہوتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے پیاروں کو پیسے بھیج رہے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر رمضان میں زکوۃ اور عیدالاضحیٰ پر قربانی کے لیے ڈالرز، پاؤنڈز یا درہموں میں رقم بھیج رہے ہوتے ہیں جو زرمبادلہ میں اضافے کی نمایاں وجہ بنتے ہیں۔
معاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں مارچ میں زرمبادلہ کے بڑھنے کی 4 وجوہات دکھائی دیتی ہیں۔ ایک عید اور رمضان کا اثر، دوسرا روپے اور ڈالر کے برابر ہونے میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کوئی فرق نہیں رہا، تیسری بڑی وجہ بیرون ممالک پاکستانی ورک فورس کی ضرورت اور بڑی تعداد میں ورک فورس کا ان ممالک میں جانا زرمبادلہ میں اضافے کی وجہ بنا۔
چوتھی بڑی وجہ جب پاکستان میں اشیائے خورونوش سمیت تقریباً ہر چیز کی قیمت میں اضافے کی شرح رہی ہے تو لوگوں کے ہاں پیسے کی ضرورت بڑھی، تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے خاندانوں کے لیے زیادہ رقم بھیجنا شروع کی۔ اس سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب کہتے ہیں کہ مستقبل کا ڈیٹا اب بہت ضروری ہو گیا ہے۔ تاکہ ہم تعین کر سکیں کہ اس میں عید کا اثر کتنا تھا۔ اور باقی فیکٹرز کا کتنا اثر ہوا۔
معاشی ماہر راجہ کامران نے بھی بتایا کہ زرمبادلہ میں اضافے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ جس کی ایک وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانی زیادہ سے زیادہ اپنا سرمایہ ملک میں بھیج رہے ہیں۔ اور یہ زرمبادلہ بھی بینکاری ذرائع سے آ رہا ہے۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک نے جو پالیسز اپنائی ہیں، اس سے اب انہیں فائدہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کا آنا پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت پہلو ہے۔ اس وقت کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 200 ڈالر ہونا چاہیے مگر حکومت نے اس کو 280 روپے کے لگ بھگ رکھا ہوا ہے۔ اگر اضافی ڈالر کا ریٹ ہوتا تو اسٹیٹ بینک مداخلت کرکے ڈالر اٹھا لیتا ہے۔ جس سے اسٹیٹ بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان پالسیوں سے مارکیٹ میں استحکام کا عنصر قائم ہے۔ روپے کی قدر کے مستحکم ہونے سے ڈالر کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا۔ بالخصوص قرضوں کی ادائیگی میں بہت آسانی ہو جائیں گی۔ راجہ کامران کہتے ہیں کہ قرضے لے کر جو ادائیگیاں کی جاتی تھیں۔ اس سے ہٹ کر اپنے ترسیلات زر سے ادائیگیاں کرنا مثبت علامت ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی درآمدات بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کو ایکسپورٹ میں بھی مدد دیں گی۔
’ ایک بہت احسن پہلو یہ بھی ہے کہ ہم سالانہ 4 ارب ڈالر کے بینچ مارک پر پہنچ گئے ہیں۔ ایسا تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اور یہ مثبت اس لیے ہےکہ پاکستان پر ایک عرصہ معاشی بحران رہا ہے۔ اس کی وجہ ڈالرز نہ ہونا تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے ممالک میں ورک فورس کی کمی ہے، انہیں نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان ان ممالک میں اپنی ورک فورس بڑھائے تاکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ترسیلات زر