گواسکر نامور کمنٹیٹرز کو بھارت سے کمائی کا طعنہ دینے لگے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں بھارت کے تمام میچز ایک ہی وینیو پر رکھے جانے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سابق کرکٹر سمیت دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں نے شکوہ کیا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی ٹیم کے تمام میچز ایک وینیو پر رکھ انہیں غیر منصفانہ فائدہ پہنچایا ہے تاہم الزامات پر سابق بھارتی کرکٹر آگ بگولہ ہوگئے۔
سابق بھارتی کرکٹر وسیم جعفر نے ناقدین پر طنز کیا کہ لوگوں کو شکایت کرنے سے روکنے کیلئے بھارت کو دبئی میں ہوٹلوں کو تبدیل کرنا چاہیے تھا، اس موقع پر لیجنڈری سنیل گواسکر نے سابق انگلش کرکٹرز و کمنٹیٹرز پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں آپکو اپنے گھر پر نگاہ رکھنی چاہیے، آپکی ٹیم کیوں ہاری اور کیوں کوالیفائی نہ کرسکی؟۔
مزید پڑھیں: بھارت کو فائدہ پہنچانے پر کمنز بھی بھڑک اُٹھے، مگر کیوں؟
سنیل گواسکر نے مزید کہا کہ آپ دونوں کو اپنی نظریں بھارتی ٹیم سے ہٹاکر اپنی طرف کرنے کی ضرورت ہے، ہر وقت یہ کہنا کہ بھارت کو یہ مل گیا وہ مل گیا۔ ہمارے پاس توجہ مرکوز کرنے کے لیے بہتر چیزیں ہیں، آپ لوگوں کا یہی رونا ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئیز ٹرافی؛ گواسکر نے فیورٹ ٹیم کا نام بتاکر فینز کو مرچیں لگادیں
سابق بھارتی کپتان کا کہنا تھا کہ میں دونوں کرکٹرز کو بتا چاہتا ہوں کہ ان کی تنخواہوں کا ایک بڑا حصہ ہندوستان کی آمدنی پر بھی منحصر ہے۔
مزید پڑھیں: احمق، احمق، احمق، گواسکر کی پنت پر تنقید
قبل ازیں مائیکل ایتھرٹن اور ناصر حسین نے کہا تھا کہ بھارتی ٹیم کو ایونٹ میں غیر منصفانہ فائدہ پہنچایا گیا کیونکہ وہ محض ایک مقام پر کھیل رہے ہیں اور انہیں کنڈیشنز کا فائدہ مل رہا ہے جبکہ دیگر ٹیمیں اپنے وینیوز تبدیل کررہی ہیں۔
دونوں سابق کرکٹرز کے علاوہ آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز اور افریقی بیٹرر راسی وین ڈر ڈوسن نے بھی بھارتی ٹیم کو سپورٹ کرنے پر آئی سی سی کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی ٹیم
پڑھیں:
ہنگری کا 400 طلبا کو فل اسکالرشپ دینے کا اعلان
ہنگری کی جانب سے پاکستان کے 400 طلبا کو فل اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ملکوں کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔دفتر خارجہ میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہنگری کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے دوسرے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں کے تعلق کو مزید تقویت دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہنگری پاکستان کے لیے ایک مثبت اور فائدہ مند دوست ملک رہا ہے۔ پاکستان ہنگری کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کا اعادہ کرتا ہے۔ مغل گروپس کے ذریعے ہنگری نے پاکستان کی صنعتی شعبے میں خدمات انجام دی ہیں۔ ہنگری کی مدد سے پاکستان میں تجارت اور صنعت کے شعبے میں 100 سے زائد افراد نے اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اب سے کچھ ہی دیر قبل پاکستان اور ہنگری کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ معاہدوں میں دونوں ممالک کے مابین تجارت اور صنعت کو مزید تقویت دینا شامل ہے۔ دونوں ممالک نے غزہ کی صورتحال پر بھی بات چیت کی ہے۔وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے درپیش مسائل سے ہنگری کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو افغانستان سے سکیورٹی مسائل کا سامنا ہے جس سے متعلق اپنے ہم منصب کو بتایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سفارتی سطح پر ملاقاتوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، اس معاملے پر ہنگری نے مثبت جواب دیا ہے۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہنگری کے وزیر برائے خارجہ پیٹر سیجارٹو نے کہا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان سفارتی تعلقات کو 60 سال مکمل ہو چکے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، صنعت اور دیگر شعبوں کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان بہت سی چیزیں یکساں ہیں۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی لحاظ سے بھی بہت چیزیں مشترک ہیں۔ہنگری کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی سر زمین سے درپیش مسائل سے ہم بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستان افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اس کوشش میں شامل ہیں کہ خطے میں امن کی صورتحال برقرار رہے۔ ہم پاکستان کو خطے میں امن کی بحالی کے لیے اچھے دوست کی طرح دیکھتے ہیں۔