بھارت نے جموں و کشمیر میں خوف و دہشت کے بل پر امن قائم کر رکھا ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے نئی دلی میں ایک مباحثے کے دوران کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آ گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کو پانچ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا لیکن جموں و کشمیر میں حقیقی معنوں میں امن و اماں کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے نئی دلی میں ایک مباحثے کے دوران کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آ گئے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ صورتحال میں جو بہتری نظر آ رہی ہے وہ حقیقی نہیں بلکہ خوف و دہشت کے بل پر قائم کی گئی بہتری ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر خوف و ڈر کا ماحول ختم کیا جائے تو پھر آپ (بھارت) کیلئے دوبارہ مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ آپ خوف و دہشت سے صرف ایک محدود وقت کے لیے صورت حال کو کنٹرول کر سکتے ہیں، اگر دلی حکومت کو اس بات کا مکمل یقین ہوتا کہ حالات کی بہتری کی ایک ٹھوس بنیاد ہے تو وہ سری نگر کی جامع مسجد کو بند نہ کرتی اور میر واعظ کو یہاں اپنے سسر کی نماز جنازہ ادا کرنے سے نہ روکتی۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد میں نماز جنازہ ادا نہ کرنے دینے کی وجہ یہ ہے کہ دلی کو خوف تھا کہ اس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے گی لہذا جموں و کشمیر میں اس وقت صورتحال میں جو بہتری نظر آ رہی ہے وہ جبر کے بل پر قائم کردہ بہتری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ نے کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
وقف بل کے خلاف قرارداد نہ لانے کیلئے نیشنل کانفرنس کو وضاحت کرنی چاہیئے، التجا مفتی
پی ڈی پی کی لیڈر کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کیساتھ پہلے مفاہمت تھی کہ ہم وقف پر بات نہیں کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی لیڈر التجا مفتی نے وقف بل پر نیںشنل کانفرنس (این سی) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ این سی نیلامی میں اوقاف کی جائیدادیں اپنے لوگوں کو دیا کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبدللہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ جب تین دن اسمبلی چل رہی تھی ان کے بیٹے جو وزیراعلٰی ہیں ان دنوں کہاں تھے۔ ان کا الزام ہے کہ بی جے پی اور این سی کے درمیان یہلے ہی مفاہمت تھی کہ ہم وقف بل پر بات نہیں کریں گے۔ التجا مفتی جو کہ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی بھی ہے نے ان باتوں کا اظہار منگل کو میڈیا نمائندوں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔ وقف بل ڈاکٹر فاروق عبدللہ کے ایک بیان پر انہوں نے کہا کہ جب پہلے وقف کی نیلامی ہوتی تھی تو نیںشنل کانفرنس کے وقف جائیداد اپنے لوگوں کو دیتی تھی۔
ان کا کہنا تھا ڈاکٹر فاروق عبدللہ کو بتانا چاہتے کہ آج ان کا بیٹا وزیراعلٰی ہے، جب اسمبلی تین دنوں تک چلی، وقف بل کے خلاف قراردادیں لانے نہیں دی گئیں۔ اس وقت وہ کیا کررہے تھے وہ ٹولیپ گارڈن میں کرن رجیجو کے ساتھ ٹہل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا وزیراعلٰی ہے ان کے پاس 50 ارکان اسمبلی ہیں جبکہ کرناٹک، مغربی بنگال اور تامل ناڈو نے اس بل کے خلاف قراردادیں لانے کا فیصلہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ این سی اور بی جے پی کے ساتھ پہلے مفاہمت تھی کہ ہم وقف پر بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکرفاروق کو واضح کرنا چاہیئے کہ ان کہ پارٹی نے اسمبلی میں وقف بل کے خلاف قرار داد کیوں نہیں لائی۔
التجا مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کی بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نظریں ہماری طرف ہیں لیکن حکومت نے ان کے حوصلے پست کئے ہیں۔ پی ڈی پی کی لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کی بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نظریں ہماری طرف ہیں لیکن حکومت نے ان کے حوصلے پست کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں زیر سماعت معاملہ کہنا ایک بہانہ ہے۔