Express News:
2025-03-02@21:37:22 GMT

دلخراش واقعات

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

کراچی میں سیاسی بدنظمی اور قتل و غارت گزرے سالوں میں عام تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس قسم کے سانحات کو جیسے بریک لگ گیا، لیکن اخلاقی تنزلی اور انسان کی وحشیانہ حرکات و سکنات نے معاشرے کا رہا سہا امن و سکون بھی غارت کر دیا۔

پنجاب میں ایسے حالات و واقعات ہر دور میں جنم لیتے رہے اور حویلیوں کے کمروں اور کوٹھریوں میں دل خراش حقائق نے عام لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ گاؤں کے وڈیرے اور سردار معصوم ہاریوں کا خون کرنے کے باوجود قید و بند کی صعوبتوں سے آزاد رہے، زمینیں، باغات، کھیت ان کی اپنی ملکیت تھی، وہاں کے باسی بھی زمین دار کے حکم کے تابع تھے اور ہیں۔

نجی جیلوں سے ایسے انسانی پنجر برآمد ہوتے جنھیں سالہا سال قید رکھا گیا تھا ان میں مردہ اور نیم مردہ شامل تھے، جو مر گیا اسے جلد سے جلد ٹھکانے لگا دیا گیا اور جو زندہ بچے وہ آخری سانس لینے پر مجبور تھے اور ہیں۔ بے بسی و غربت اور آبرو ریزی کی کہانیاں انصاف کے کٹہروں اور بادشاہوں کے محلوں تک پہنچیں لیکن انصاف کا دروازہ کمزور اور بے بس لوگوں کے لیے بند ہی رہا اور بادشاہوں نے سنی ان سنی کر دی لہٰذا انسانیت کا جنازہ بڑے دھوم سے نکلا سب نے بانکپن دیکھا، عبرت اور درندگی کی داستانیں سننے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

اب کراچی میں بھی ہر روزجرائم کا ایک نیا قصہ سامنے آ جاتا ہے، ہواؤں میں اڑتی خون کی بو پھیلاتی کہانی کراچی کی شناخت میں انسانیت سوز اضافہ کررہی ہے، کہانی کار بھی مطمئن ہے کہ اس نے جوکیا اچھا کیا، وہ درندگی کا مظاہرہ کر کے ندامت کے آنسوؤں سے محروم ہے، دل پر گناہوں کے وزنی پتھر نے بھی اپنی جگہ بنائی اور رہا ضمیر وہ حرام لقمہ کھا کر مردہ ہو چکا ہے۔اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے حلال رزق پر زور دیا ہے تاکہ بڑھاپے کی لاٹھی میں دیمک نہ لگے، مضبوط اور توانا رہے۔

 ہماری عدالتوں سے انصاف کی جگہ بے انصافی اور بددیانتی نے لے لی ہے روپے پیسے کی چمک نے آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے۔ اسی وجہ سے تو آج کئی گھرانے برباد اور بدنام ہو چکے ہیں ۔ عامر مصطفیٰ کے قتل کا واقعہ کس قدر اذیت ناک اور الم ناک ہے۔

اس سفاکیت کے واقعے میں ایک سوال ضرور اٹھتا ہے کہ کیا والدین کو اپنے بیٹوں کی سرگرمیاں معلوم نہیں تھیں؟ یوں لگتا ہے کہ والدین خصوصاً والد نے اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں آگ میں جھونکا ہے اور دوزخ میں دھکیلا ہے۔

شہر میں منظم طریقے سے نائٹ کلب چل رہے ہیں جہاں لڑکے لڑکیاں نشہ کرکے دنیا ومافیہا سے بے خبر ہوجاتیہیں تو ایسی صورت حال میں پولیس کی غفلت اور برابر کا جرم سامنے آتا ہے، ہمارے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں کالی بھیڑوں کی کمی نہیں ہے جو رشوت لے کر مادر پدر آزادی بخش دیتے ہیں یہ نہیں سوچتے یہ نوجوان، جو ان کے دل کا ٹکڑا اور چین و سکون ہیں وہ دوسروں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں اور بے شمار گھرانوں کو برباد کر رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی آہیں اور سسکیاں، بددعاؤں کی شکل میں ان کی اولاد کا پیچھا نہ کریں، یہ بات کسی نے نہیں سوچی؟ بس پیسہ آ رہا ہوتا ہے اور لگژری زندگیوں کے مزے لوٹے جاتے ہیں۔

اسلام سے دوری نے ہر شخص کو بھٹکا دیا ہے، حال ہی میں ایک باپ نے اپنی زندہ بیٹی کو زمین میں گاڑ دیا، بچی کی قسمت میں زندگی تھی سو پولیس اہلکاروں نے اسے قبر سے نکال لیا، کچھ باپ ایسے بھی ہیں جو لڑکیوں سے شدید نفرت کرتے ہیں اور بیویاں بھی ان کے مظالم سے محفوظ نہیں۔

وہ بچیوں کے پیدا ہوتے ہی ان پر چیل کی طرح جھپٹتے ہیں اور ان کا گلا دبا دیتے ہیں، نہر میں پھینک دیتے ہیں، ہمارے ملک میں آگاہی پروگراموں کا انعقاد نہیں ہوتا ہے اسی لیے گناہ اور ثواب، جنت، جہنم کے عذاب و ثواب سے ناواقف ہوتے ہیں۔

یورپ اور امریکا میں اسلامی تعلیمات پر باقاعدگی کے ساتھ عمل کیا جاتا ہے بچے کی تعلیم و تربیت صفائی ستھرائی، سچ بولنا، والدین کی خدمت شامل ہے چھوٹا سا بچہ Thank You اور Sorryموقع کی مناسبت سے ضرور کہتا ہے وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا، وہ جھوٹ نہیں بولتا، منافقت سے دور رہتا ہے، اپنے والدین کے ہرکام میں مددگار ہوتا ہے، محنت پر یقین رکھتا ہے، رزق حلال کھاتا ہے، دوسرے کے منہ سے نوالہ نہیں چھینتا، خود بھی جیتا ہے، دوسروں کو بھی جینے کا موقعہ دیتا ہے، وہ حقوق بھی ادا کرتا ہے اس کے پڑوسی کسی بھی ذات اور نسل کے ہوں، وہ ان کا خیال کرتا ہے۔

ذخیرہ اندوزی نہیں کرتا، اپنے تہواروں پر چیزیں سستی کر دیتا ہے تاکہ ہر شخص اپنے حصے کی خوشیاں حاصل کرسکے، یہ سب کام اسلامی تعلیم کا حصہ ہے۔ اگر وہ کلمہ پڑھ لیتا اور مادر پدر آزادی کو پروان چڑھانے کا مخالف ہوتا، حیا کرتا اور اس کا پرچار کرتا، تو پھر تو جنتی وہی تھا، ہمارے ملک میں سارے ہی کام اسلام کے خلاف ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں؟ نماز ہی تو کافر اور مسلمان میں تفریق کا باعث ہے۔

آج جو قتل و غارت کا ماحول سامنے آیا ہے، اس کی وجہ نماز سے دوری ہے۔ والدین کی ذمے داری ہے کہ اپنے بچوں کو دین کا علم ضرور سکھائیں، حلال رزق کھانے اور کھلانے کا درس دیں۔ صحابہ کرام کے واقعات سنائیں کہ کیسا ان کا اخلاق تھا، خود دار اور حیا دار تھے۔

اللہ کے احکام بجا لاتے تھے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرشتے بھی حیا کرتے تھے۔ وہ صاحب ثروت تھے خلیفہ وقت تھے لیکن ان کی زندگی دوسروں کی مدد کرتے ہوئے گزری۔حکومت کا اولین فرض ہے کہ وہ خود بھی اسلامی تعلیم سے مستفید ہو اور نصاب میں بھی خلفا راشدین کی زندگی کے واقعات کو شامل کریں تاکہ یہ بچے مستقبل کے بھیڑیے بننے کے بجائے اچھا انسان بن سکیں جن کی مثبت سوچ اور اعلیٰ فکر ہو۔حکومت آج کل بہت مصروف ہے۔

بقول ان کے ملک ترقی کی راہوں پر چل نکلا ہے اور بہت جلد ترقی یافتہ ممالک میں اس کا شمار ہوگا، لیکن اسی ملک میں ہر روز حادثات ہو رہے ہیں ٹرالر اموات لے کر گھوم رہے ہیں اور میاں بیوی، بھائی بہن کچلے جاتے، گھر برباد ہو جاتے ہیں، غم کی فضا گلی کوچوں میں گردش کر رہی ہے، سڑکیں بے قصوروں کے خون سے رنگ گئی ہیں لیکن ہیوی ٹریفک کے ڈرائیوروں کو مکمل آزادی ہے کہ انھیں سات خون معاف ہیں۔ معاشرے سے جرائم کو ختم کرنے کے لیے ہر ادارے کو تعاون کرنا ہوگا جن میں محلے دار، مساجد کے منتظمین، خطیب وغیرہ تبلیغی جماعتیں، اساتذہ بھی اپنے فرائض منصبی سے غافل نہ ہوں، تاکہ معاشرے سے درندگی اور جہالت کا خاتمہ ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیں اور ہے اور

پڑھیں:

کراچی: فائرنگ کےمختلف واقعات میں ایک جاں بحق، ایک زخمی

کراچی کے علاقے بلدیہ ہزارہ چوک کے قریب موٹر سائیکل سوار نامعلوم ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ کورنگی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ آفریدی کالونی ہزارہ چوک کے قریب موٹر سائیکل سوار نامعلوم ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے سول اسپتال لیجائی گئی۔

ایس ایچ او مدینہ کالونی قمر زمان نے بتایا کہ مقتول کی شناخت 35 سالہ جواد ولد اکرم کے نام سے کی گئی جو کہ موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ عقب سے 2 موٹر سائیکلوں پر آنے والے ملزمان نے اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا جسے 6 سے زائد گولیاں لگی تھیں جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے 30 بور پستول کے 10 سے زائد خول ملے ہیں۔

مقتول سعید آباد بسم اللہ چوک کا رہائشی تھا جبکہ فوری طور پر فائرنگ کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ اس حوالے سے پولیس ورثا سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان سے ملنے والی معلومات کے بعد ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔

تاہم ابتدائی تحقیقات میں شبہ ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

دریں اثنا کورنگی 4 نمبر سیکٹر 50 اے میں فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے چھیپا کے رضا کاروں نے تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مضروب کی شناخت 35 سالہ عمران کے نام سے کی گئی جسے پیٹ پر گولی لگی تھی جبکہ زمان ٹاؤن پولیس کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آیا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں جنوری 2024ء سے جنگلات میں آگ لگنے کے 307 واقعات
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں تین افراد زخمی
  • صدر مملکت کی امت مسلمہ کو رمضان کی مبارکباد،غریبوں ور مستحق افراد کو یاد رکھنے کی تلقین
  • دوران تفتیش ارمغان کی ڈرامے بازی، بار بار بیہوشی کی ایکٹنگ کرتا رہا
  • میرا یہ حال کیوں ہوا؟ 
  • کراچی: فائرنگ کےمختلف واقعات میں ایک جاں بحق، ایک زخمی
  • پاکستان میں ریپ، گھریلو تشدد، غیرت کے نام پر قتل کے اعداد وشمار
  • پیکا کی سپورٹ نہیں کرتا لیکن جھوٹ پھیلانےکی سزا ہونی چاہیئے، شرجیل میمن
  • پیکا کی سپورٹ نہیں کرتا، لیکن جھوٹ پھیلانےکی سزا ہونی چاہیے: شرجیل میمن