ٹرمپ زیلینسکی تنازع: اب یورپ کو تنہا ایک ’جیو پولیٹیکل ہارر مووی‘ کا سامنا کرنا ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان جھڑپ نے یورپ کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اس لیے کہ یوکرین کے ایشو پر خود یوکرینی صدر کیخلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا جارحانہ رویہ کل یورپ کے لیے واضح پیغام ہے۔
وائٹ ہاؤس میں رونما ہونے والے واقع کے بعد لیتھوانیا کے سابق وزیر خارجہ گیبریل لینڈسبرگس نے خبردار کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کے بعد یورپ اب ایک ’جیو پولیٹیکل ہارر مووی‘ کا سامنا کرنے کے لیے ’تنہا‘ کھڑا ہے۔
گیبریل لینڈسبرگس نے یوکرینی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یہ قبول کرنا ہوگا کہ اب ہم اس میں تنہا ہیں۔ پوٹن کے خلاف یورپ اور یوکرین تنہا ہیں۔ ٹرمپ کو ’فوری امن‘ کی ضرورت ہے۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا پوٹن کے ساتھ معاہدے ممکن ہیں؟ تو ان کا جواب ’ہاں‘ میں تھا۔ گیبریل لینڈسبرگس کے ماطبق ’پوتن‘، امریکی صدر سے ہر اس چیز کا وعدہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور جو وہ چاہتا ہے حاصل کرتا ہے۔
زیلینسکی سے یورپ کا اظہار یکجہتی
دوسری وائٹ ہاؤس واقعے پر کینیڈا کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا سمیت کئی یورپی ممالک نے وائٹ ہاؤس میں ڈرمائی طور پر پیدا ہونے والی صورتحال پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے اظہار یکجہتی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وائٹ ہاؤس
پڑھیں:
زیلنسکی کا ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی سے انکار، تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے جس سے تعلقات میں مزید کشیدگی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی ملاقات تلخ کلامی میں بدل گئی۔ روس کے ساتھ جنگ بندی پر دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر سخت الزامات لگائے۔
اس دوران صدر زیلنسکی نے متعدد بار جواب دینے کی کوشش کی لیکن صدر ٹرمپ نے انہیں بولنے کا موقع نہیں دیا۔ نتیجتاً، ٹرمپ انتظامیہ نے باقی مصروفیات منسوخ کرتے ہوئے زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس سے روانہ کر دیا اور مشترکہ پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی۔
وائٹ ہاؤس سے روانگی کے بعد یوکرینی صدر نے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا، وہ اچھا نہیں تھا۔ اگر ممکن بھی ہو تو میں دوبارہ وہاں نہیں جاؤں گا۔"
انہوں نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سرزمین سے نکالنے کے لیے کافی ہتھیار نہیں ہیں اور امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا مشکل ہوگا۔ صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ "امریکا کے ساتھ تعلقات کو بچایا جا سکتا ہے، ہم ایک شراکت دار کے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔"
اس واقعے کے بعد بین الاقوامی سطح پر دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔