کوئٹہ پریس کلب سے ایس بی کے امیدواروں کی گرفتاری قابل مذمت ہے، بی یو جے
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اپنے مشترکہ بیان میں بی یو جے اور کوئٹہ پریس کلب نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ پریس کلب کے اندر کارروائی میں ملوث پولیس افسران کیخلاف کارروائی کی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کوئٹہ کے مشترکہ بیان میں کوئٹہ پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے اندر داخل ہونے اور ایس بی کے امیدواروں کو کلب کے اندر سے گرفتار کرنے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعہ میں ملوث پولیس آفیسران کو فوری طور پر معطل کرکے واقعہ کی تحقیقات کرائی اور ذمہ داروں کو سزا دی جائیں۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور کوئٹہ پریس کلب کے مشترکہ بیان میں آج پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں مظاہرین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت اور انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ضلعی انتظامیہ کے بعد اب پولیس نے بھی اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کیا ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ واقعہ میں ملوث پولیس آفیسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ذمہ داروں کو معطل کیا جائے۔ بیان میں صوبائی حکومت خاص طور پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعہ کا ذاتی طور پر سختی سے نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے چند ماہ قبل بھی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کو تالا لگایا گیا تھا۔ جس پر صحافیوں نے بھرپور احتجاج کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے واقعہ پر معذرت پر یہ معاملہ حل ہوا تھا، لیکن ایک بار پھر پولیس نے ایس بی کے متاثرہ امیدواروں کی گرفتاری کیلئے کوئٹہ پریس کلب میں داخل ہوئی جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ واقعہ کے خلاف صحافی احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اگر واقعہ کے ذمہ دار پولیس آفیسران کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔ جس کے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور پولیس حکام پر عائد ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کوئٹہ پریس کلب کی جانب سے کلب کے گیا ہے
پڑھیں:
گندم بحران حل کیا جائے، کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جارہے ہیں: صدر کسان اتحاد
ویب ڈیسک : پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکر نے حکومت سے گندم کا 3900 روپے فی من ریٹ دینے کا مطالبہ کردیا۔
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد کھوکر کاکہناتھا کہ گندم کا مسئلہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جا رہے ہیں جبکہ پیداواری لاگت 3304 روپے فی من ہے، بھارت میں کاشتکار کو صرف 2200 روپے فی من کی لاگت آتی ہے۔خالد کھوکر کا کہنا تھا کہ کاشتکارکونقصان ہوا تو اس ملک کی معیشت نہیں چل سکتی، وزیراعلیٰ پنجاب کی مشیر سلمیٰ بٹ کو زمینی حقائق کا علم نہیں اور انہوں نے کسانوں کی تضحیک کی ہے، ہمیں وزیراعلیٰ پنجاب سےامیدتھی کہ گندم کا اچھا ریٹ دیا جائے گا
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
صدر کسان اتحاد نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ گندم کا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا جائے اور مارکیٹ سے غیر ضروری بندشیں ختم کی جائیں، اگر حکومت نے فوری اقدام نہ اٹھائے تو کسان، خواتین اور بچے اسلام آباد مارچ کریں گے۔
پریس کلب کے سامنے گندم کو جلا کر اور کاشتکاروں نے علامتی طور پر پھندا ڈال کر احتجاج ریکارڈ کروایا۔